علماء،ڈاکڑ اور کاروباری افراد کے قتل میں ملوث سپاہ صحابہ کا دہشتگرد گرفتار
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) ڈی آئی جی ویسٹ کیپٹن (ر) طاہر نوید نے کہا ہے کہ شہر میں قیام امن کے لیے پولیس کو دفاعی حکمت عملی ترک کرکے آگے بڑھ کر دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کی ہدایت جاری کی ہیں۔ پاکستان کا ہر شہری اپنے گریبان میں جھانکے اور اپنا محاسبہ کرکے اپنی ذمہ داری نبھائے۔ پولیس نے ناظم آباد سے ٹارگٹ کلر کو حراست میں لیا ہے، مذہبی سیاسی جماعت کا لبادہ اوڑھے دہشت گرد نے ڈاکٹرز، علماء کرام اور سیاسی کارکنوں سمیت 29 افراد کی ٹارگٹ کلنگ کا انکشاف کیا ہے۔ یہ بات انہوں نے جمعرات کو اپنے آفس میں پریس کانفرنس کے دوران بتائی۔ ڈی آئی جی ویسٹ نے بتایا کہ مذہبی جماعت سے وابستہ ٹارگٹ کلر عبید الرحمن ولد غفور الرحمن نے دوران تفتیش پولیس اہلکاروں، ڈاکٹرز، سیاسی جماعت کے کارکنوں، شیعہ علماء سمیت 29 افراد کی ٹارگٹ کلنگ کا اعتراف کیا ہے۔ ملزم اس سے قبل بھی جیل جاچکا ہے۔ ضمانت پر رہا ہونے کے بعد ملزم نے جنوری 2015 میں ناظم آباد گول مارکیٹ پر واقع حیدری مصالحہ شاپ پر فائرنگ کرکے دو سگے بھائیوں سلمان رضا اور اسد علی کو، پاپوش نگر میں مکینک حسن رضوی اور اسی دن ناظم آباد ممتاز نہاری کے قریب بلدیہ ٹاؤن تھانے کے دو پولیس اہلکاروں عبدالباری اور بگھیو خان کو، پاپوش نگر قبرستان کے پاس ڈاکٹر سید اکبر اور ڈاکٹر سید یاور حسین رضوی جبکہ نورالایمان امام بارگاہ پر تعینات 2 پولیس اہلکاروں عبدالغفور اور فاروق کو قتل کیا۔ ڈی آئی جی ویسٹ نے مزید بتایا کہ ملزم نے دوران تفتیش مزید 20 زائد افراد کی ٹارگٹ کلنگ کا اعتراف کیا ہے۔
اس موقع پر ملزم عبیدالرحمن نے صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ میرا تعلق کالعدم سپاہ صحابہ سے ہے۔ مجھے علاقائی عہدیدار سبحان ٹارگٹ کلنگ کی ہدایت دیتا تھا جبکہ میں اپنے ساتھیوں رضوان، جمی، ذیشان اور پٹھان لڑکوں کے ساتھ مل کر قتل کی وارداتیں کرتا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں اس نے بتایا کہ مجھے وارداتوں کے لیے اسلحہ متحدہ قومی موومنٹ کے یونٹ 179 کے کارکن آصف نور اور توفیق ملا فراہم کرتے تھے۔ ڈی آئی جی ویسٹ نے کہا کہ جرائم پیشہ افراد کسی بھی لبادے میں ہوں گے انہیں گرفتار کیا جائے گا۔ اس گروہ کے تمام کرداروں کو بھی جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔