پاکستانی شیعہ خبریں

مجلس وحدت مسلمین کی موجودگی میں ڈی آئی جی نے سول سوسائیٹی کے ارکان کو رہا کیا

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) شہر قائد میں سانحہ شکارپور اور کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی فعالیت کیخلاف وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنا دینے والے سول سوسائٹی کے گرفتار ارکان کو رہا کر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق 2 فروری بروز پیر شام 6 بجے سے سول سوسائٹی خرم ذکی، جبران ناصر سمیت دیگر رہنماؤں کی قیادت میں سانحہ شکارپور اور کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی فعالیت اور انکے رہنماؤں کو حاصل سرکاری سیکیورٹی کیخلاف دھرنا دیئے ہوئے تھی، تاہم بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب سندھ حکومت کے نمائندوں سے ملاقات کے بعد کہ جس میں کالعدم سپاہ صحابہ سے نام بدلنے والی تنظیم اہلسنت والجماعت سمیت دیگر کالعدم دہشتگرد تنظیموں کیخلاف کارروائی، انکے رہنماؤں سے سرکاری سیکیورٹی واپس لینے، کالعدم تنظیموں کے جھنڈے اتارنے، چاکنگ مٹانے اور دفاتر بند کرنے کی یقین دہانی کے بعد دھرنا ختم کر دیا تھا، تاہم آج کالعدم اہلسنت والجماعت کی طرف سے یوم کشمیرکے حوالے سے ریلی نکالے جانے کے بعد سول سوسائٹی نے وزیراعلیٰ ہاؤس کے نزدیک کراچی کلب کے مقام پر دوبارہ دھرنا دیا، سول سوسائٹی کا مطالبہ تھا کہ کالعدم اہلسنت والجماعت کو ملک میں سرگرمیاں کرنے سے روکا جائے۔

دوسری جانب کالعدم اہلسنت والجماعت کے سرغنہ اورنگزیب فاروقی سے پولیس کی سکیورٹی واپس لینے پر انکی جماعت نے بھی وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے پی آئی ڈی سی کے مقام پر دھرنا دیدیا، جو کہ سندھ حکومت کیجانب سے اورنگزیب فاروقی کو سرکاری سیکیورٹی دوبارہ واپس دینے کی یقین دہانی کے بعد ختم کر دیا گیا تھا۔ جس کے بعد پولیس نے کالعدم دہشتگرد تنظیموں کو کسی بھی سرگرمی کی اجازت نہ دینے کا مطالبہ کرنے والی سول سوسائٹی کے رہنماؤں خرم ذکی، جبران ناصر سمیت درجنوں ارکان کو گرفتار کرکے فیرئیر تھانے، پریڈی تھانے، آرٹلری میدان تھانے اور سول لائن تھانے میں بند کر دیا تھا۔ گرفتار ساتھیوں کو چھڑانے کیلئے سول سوسائٹی کے دیگر افراد ان تھانوں کے باہر جمع ہوگئے، جنکا مطالبہ تھا کہ ان کے گرفتار ساتھیوں کو فی الفور رہا کیا جائے، ورنہ احتجاجی تحریک کا دائرہ کار کراچی بھر میں پھیلا دیا جائے گا، جس کے بعد مجلس وحدت مسلمین کا وفد تھانہ پہنچا جہاں ڈی آئی جی نے ایم ڈبلیو ایم کے وفد کی موجودگی میں سول سوسائیٹی کے تمام گرفتار ارکان کو رہا کر دیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button