Uncategorized

پاک فوج نے آرمی پبلک اسکول پر حملہ کرنے والے دہشتگرد گروپ کی شناخت کرلی

شیعہ نیوز (راولپنڈی) ترجمان پاک فوج میجر جنرل عاصم باجوہ کا کہنا ہے کہ پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملہ کرنے والے گروپ کی شناخت ہوگئی جبکہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور بلوچستان میں بدامنی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے۔ جنرل ہیڈکوارٹرز راولپنڈی میں میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ سانحہ پشاور پر حملہ کرنے والے حملہ آوروں نے4 راتیں جمرود میں قیام کیا اور پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں کارروائی سے قبل تہکال میں امام مسجد کے گھر رات گزاری جب کہ افغانستان کے صوبے کنٹر میں موجود تحریک طالبان پاکستان کے امیر ملا فضل اللہ نے دہشتگردوں کو کارروائی کا حکم دیا۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ آرمی پبلک اسکول پر حملہ کرنے والے ایک گروپ کے سربراہ عتیق الرحمان کو گرفتارکرلیا گیا ہے۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ مذہبی منافرت یا اشتعال انگیزی پھیلانے والوں کی معاشرے میں کوئی جگہ نہیں، دہشت گردوں کو سزا دینے پر ہر شہری متفق ہے، دہشتگردوں کے خلاف مقدمات چلانے کے لئے ابتدائی طور پر 9 ملٹری کورٹس بنائی گئی ہیں، فوجی عدالتوں میں ایف سی اہلکاروں کے گلے کاٹنے والوں کے مقدمات کی سماعت ہورہی ہے، ضرورت پڑنے پر فوجی عدالتوں کی تعداد میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ پاکستان اپنی حدود میں ڈرون حملے کی مذمت کرتا ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ جب دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے تو پھر ڈرون حملوں کا کوئی جواز نہیں، اس معاملے کو فوجی، سیاسی اور سفارتی سطح پر اٹھایا گیا ہے۔

میجر جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ پاکستان سے زیادہ انتہا پسندی بھارت میں ہے اور یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ اس کی پاکستان میں مداخلت رہی ہے جب کہ وہ جان بوجھ کر لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کررہا ہے جس کا مقصد دہشت گردی کے خلاف ہماری جنگ کو کمزور کرنا ہے تاہم بھارت کو سمجھایا جا رہا ہے کہ سرحدی خلاف ورزی خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیمیں بیرونی امداد کے بغیر نہیں چل سکتیں اور اس سلسلے میں دنیا دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہماری مدد کرے، سانحہ پشاور سے قبل آرمی چیف جنرل راحیل شریف 2 مرتبہ افغانستان گئے جہاں انہوں دہشت گردوں کے حوالے سے افغان حکام سے بات چیت کی، افغان حکام اس بارے میں مکمل آگاہ ہیں تاہم پاکستان اس ناسور کے خاتمے کے افغانستان کے ساتھ باہمی تعاون کو مزید فروغ دے گا اور ہمیں امید ہے افغانستان کو دہشت گردوں کی حوالگی میں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button