حکومت اہلسنت اور دہشتگردوں میں فرق رکھے، شاداب نقشبندی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) مرکز اہلسنت پر علما و مشائخ کے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان سنی تحریک پنجاب کے صدر محمد شاداب رضا نقشبندی نے کہا ہے کہ لاؤڈ سپیکر ایکٹ کے آڑ میں علمائے کرام کی بے دریغ گرفتاریاں معاشرئے میں بے چینی کو ہوا دے رہی ہیں، پولیس کو دہشت گردوں کو پکڑنے کی بجائے لاوڈ سپیکروں کی حفاظت پر مامور کر دیا گیا ہے، انتہائی بزرگ موذن حضرات جن کی عمریں ستر سال سے بھی زائد ہیں اُن کو ہتھکڑیاں لگا کر تھانوں اور عدالتوں میں لے جایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے لگتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو متنازع بنایا جا رہا ہے، مساجد کو ایمپلی فائر ایکٹ کے تحت جس طرح سے درود و سلام پڑھنے سے روکا جا رہا ہے، اس سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت خود نہیں چاہتی کہ قوم دہشت گردوں کے خلاف متحد ہو۔ شاداب رضا نقشبندی نے کہا کہ مساجد کے متعلق کسی بھی طرح کی کارروائی سے پہلے حقائق کا جائزہ لیا جائے، اہلسنّت وجماعت خود دہشت گردی کا شکار ہیں اور ہم ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پے درپے سانحات دہشت گردوں کے خلاف حکومت کی ناکام حکمت عملی کا نتیجہ ہیں، سانحہ بلدیہ ٹاؤن میں 259 انسانوں کو زندہ جلانے والے بے نقاب ہو چکے ہیں مگر افسوس حکمراں مصلحت پسندی کے باعث ان کے خلاف کارروائی کرنے سے قاصر ہیں جبکہ دین کی تبلیغ کرنے والے پرامن علماء خطباء پر جھوٹے مقدمات قائم کر کے گرفتار کیا جا رہا ہے، حکومت کی صفوں میں دہشت گردوں کے سرپرست موجود ہیں جو آپریشن ضرب عضب کو ناکام کرنے کیلئے لاوڈ سپیکر پر درود وسلام پڑھنے پر پابندی، حضور غوث اعظم شیخ عبدالقادر جیلانیؒ اور امام احمد رضا خانؒ کی روحانی تحقیقی کتابوں پر پابندی لگا کر عوام اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو آپس میں لڑانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکمراں صوفیاء کے نظریات کے امین اہلسنّت وجماعت اور دہشت گردوں میں فرق رکھیں اور دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچائے۔