لاہور، طالبان کی جانب سے بچوں کو اغوا کرکے تربیت دینے کا انکشاف
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) طالبان کے ہاتھوں اغوا ہونے کے بعد بازیاب ہونے والے طالب علم کے بیان پر پولیس نے چھاپوں کے دوران 2 مدرسوں کے سربراہوں کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے مذہبی لٹریچر، جعلی موبائل فون سمیں اور ممنوعہ اشیاء برآمد کر لی ہیں۔ پولیس نے دونوں ملزمان کو مزید تفتیش کے لئے آئی بی کے حوالے کر دیا ہے۔ گرفتار ہونے والے دونوں مولویوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان کےساتھ بتایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کاہنہ کا رہائشی 16 سالہ عمران شمس الدین مقامی مدرسے میں زیرتعلیم تھا۔ 4 جنوری کو حسب معمول مدرسے پڑھنے گیا لیکن واپس نہیں آیا۔ عمران شمس الدین کے بھائی نے تھانہ میں عمران کے اغوا کا مقدمہ درج کرا دیا لیکن پولیس نے روایتی سستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کوئی خاص پیش رفت نہ کی۔ خفیہ ادارے نے ایک مسجد کے مولوی کو گرفتار کیا تو اس نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ وہ طالبان کے لئے کام کرتا ہے اور عمران کو تحریک طالبان کے افراد نے ہی اغوا کیا ہے۔
مولوی نے مزید بتایا کہ اب عمران کو دہشت گردی کی خصوصی ٹریننگ دی جا رہی ہے۔ امام مسجد کی نشاندہی پر خفیہ ادارے نے پولیس پارٹی کے ہمراہ مل کر ریڈ کیا تو زنجیروں میں جکڑے ہوئے عمران شمس الدین کو بازیاب کرا لیا گیا جبکہ 4 افراد موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ ڈی ایس پی کاہنہ اقبال شاہ نے عمران کا بیان ریکارڈ کیا جس میں اس نے بتایا کہ چند نامعلوم افراد اسے اغوا کر کے ویرانے میں قائم ایک ہوٹل میں لے گئے،جہاں مزید 4 لڑکے اور بھی موجود تھے۔ عمران نے بتایا کہ نامعلوم افراد انہیں ٹریننگ دیتے، تربیت نہ لینے والوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا اور رات کو انجکشن لگا کر بے ہوش کر دیا جاتا تھا۔ ڈی ایس پی اقبال شاہ نے تفتیش کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے مدرسوں سے 2 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق گرفتار ہونے والے دونوں افراد کا تعلق جھنگ سے ہے۔ ذرائع کے مطابق ٹریننگ کے دوران بچوں کی برین واشنگ کی جاتی تھی اور انہیں انجکشن اس لئے لگائے جاتے تھے تاکہ وہ حکم عدولی نہ کریں۔