Uncategorized

دہشتگردی کا خاتمہ سیاستدانوں، فورسز اور عوام کا مشترکہ فرض ہے، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ معاشرے میں بگاڑ کی اصل وجہ عدل و انصاف کا ناپید ہونا ہے، پنجاب میں مظلوم اور ظالم کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے کا عمل جاری ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کو سیاسی انتقام میں تبدیل کر دیا گیا ہے، پنجاب حکومت بے گناہوں کو گرفتار اور مجرموں کو تحفظ دے رہی ہے، ہمیں مجبور کیا جا رہا ہے کہ ہم سڑکوں پر نکلیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں عمائدین شہر کے اجلاس سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام کی جدوجہد سے لیکر ارض وطن کی بقا و سلامتی کے موجودہ فیز تک ہم اس بات پر فخر کرسکتے ہیں کہ ہمارے مکتب کے پیروان اپنے اجداد کی اس میراث و امانت سرزمین پاک، اس کی سلامتی و استحکام کے اداروں، فورسز کے مراکز و شخصیات حتٰی پولیس کے کسی دستے یا تھانہ کی کسی عمارت پر بھی کسی بھی دور میں حملہ آور نہیں ہوئے، کبھی کوئی ایسا طرز عمل اختیار نہیں کیا، جس سے وطن سے غداری کی بو آئے، کبھی ایسا احتجاج نہیں کیا، جس سے باغیانہ سوچ یا فکر کی عکاسی ہو، جبکہ ہم نے ہر دور میں ظلم سہا، ہمیں وطن دشمن، اسلام دشمن دہشت گردوں نے بھی اپنے ظلم کا شکار کیا اور حکمرانوں نے بھی اپنے تعصب، تنگ نظری اور جانبداری سے مایوسیوں کے گھٹا ٹوپ اندھیرے میں پھینکا۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی اسلام دشمن قوتوں نے فرقہ واریت کے جن کو بوتل سے باہر نکالا، ہم دونوں طرف سے متاثر ہوئے، دہشت گرد ہماری شخصیات کو قتل کرتے، ہماری مساجد، امام بارگاہوں، مجالس و مراکز دینی کو نشانہ بناتے اور حکمران ہمارے نوجوانوں، بزرگوں حتٰی ہاتھ میں آنے والے بچوں کو بھی گرفتار کرواتے، اور اپنی دانست میں غیر جانب داری کا تاثر دیتے۔ بھلا ملک دشمن دہشت گردوں اور سلامتی ارض پاک پر جانیں نچھاور کرنے والوں کو ایک ہی پلڑے میں کیسے تولا جا سکتا ہے۔؟ یہ کیسا انصاف اور غیر جانبداری ہے کہ افواج پاکستان، فورسز، انٹیلی جنس مراکز، ملک کے بنیادی دفاعی اسٹرکچر اور حساس ترین تنصیبات کو نشانہ بنانے والے اور پرامن، نہتے، وطن کے جانثار شہریان کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکا جائے، مگر یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہمیشہ ایسا ہی ہوتا آیا ہے، جسے بدقسمتی کہا جائے یا نااہلی، روایتی فرقہ وارانہ سوچ کا نام دیا جائے یا تنگ نظری و عصبیت ایسا ہی ہوتا آیا ہے۔

علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ ہم نے دہشت گردوں کے خلاف اپنے عزم کا اظہار ہر پلیٹ فارم اور موقعہ و مناسبت سے ببانگ دہل کیا ہے، ہم نے ہی سب سے پہلے آپریشن کا مطالبہ کیا، ہم نے ہی افواج پاکستان پر اپنے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف ان کی کارروائیوں اور کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیا، اور موجودہ حکمران جب ملک دشمنوں سے مذاکرات کے بہانے ساز باز میں مصروف تھے تو ہم نے اپنا موقف واضح انداز میں میڈیا کے ذریعے قوم کے سامنے رکھا، گویا آپریشن ضرب عضب سے پہلے ہم نے اس کی حمایت کی، اور اب بھی جب سولہ دسمبر کے دن آرمی پبلک اسکول پر قیامت برپا کی گئی تو اس کے بعد بلا چوں و چراں ہم نے اس ناسور کو بلا تخصیص جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا مطالبہ کیا، دہشت گردوں سے نمٹنے کیلئے ملٹری اسپیڈی کورٹس کے مطالبے کو دہرایا اور ملک دشمنوں کو سرعام چوکوں و چوراہوں میں پھانسیوں پر لٹکانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ افواج پاکستان کی یہ حمایت اور ان پر اعتماد ہر گذرنے والے دن کے ساتھ بڑھ رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ہر درد مند پاکستانی کی طرح ہم بھی یہی چاہتے ہیں کہ دہشت گردی چاہے اس کا تعلق فرقہ واریت سے ہو یا اس کو ڈرون حملوں کا ردعمل کا نام دے دیا گیا ہو، دین کے نام پر ہو یا سیکولر جماعتی بنیاد پر ہو رہی ہو، کراچی میں ہو رہی ہو یا وزیرستان میں، وطن کی سلامتی و استحکام کی راہ میں آنے والے ہر رکاوٹ کو ختم کرنا ضروری ہے، یہ فرض ہے جس کی ادائیگی سیاستدانوں، فورسز، حتٰی عوام پر بھی برابر عائد ہوتی ہے، ہم اسے فرض سمجھ کر ہی ادا کر رہے ہیں اور ملک و بیرون ممالک میں اس حوالے سے پاکستان کا تاثر بہتر بنانے کیلئے کوشاں ہیں، ہم فورسز کی پشتی بانی میں کسی ہچکچاہٹ کا شکار نہیں ہیں، ہمیں اس جرم کی سزا بھی دی جا رہی ہے، دہشت گردوں نے حالیہ دنوں میں سب سے زیادہ نقصان ہمارے لوگوں کا کیا ہے، سانحہ شکار پور، سانحہ حیات آباد پشاور، سانحہ شکریال امام بارگاہ راولپنڈی اور کراچی سمیت ملک کے کئی ایک شہروں میں ہونے والی ہمارے قیمتی افراد کی ٹارگٹ کلنگ اس کا واضح ثبوت ہے، انشاءاللہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف اگر تنہا بھی میدان میں کھڑا ہونا پڑے تو ہم ارض پاک کی حفاظت کے لئے کھڑے رہیں گے اور ان وطن دشمنوں کے سامنے کبھی نہیں جھکیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button