طلعت حسین کی زرد صحافت
جیو چینل سے منسلک اصولی صحافت کے علمبردار صحافی جناب طلعت حسین کے پروگرام نیا پاکستان میں کالعدم تنظیم اہلسنت والجماعت(کالعدم ملتِ اسلامیہ و کالعدم سپاہ صحابہ)کے سرغنہ احمد لدھیانوی کو بلائے جانے پر ہونے والا احتجاج بنیادی طور پر نیشنل ایکشن پلان کے قانون کی کھلی مخالفت کے ضمن میں تھا کہ جس پر پیمرا نے بھی نوٹس جاری کیا۔
اس متنازعہ پروگرام کا اسلوب بھی متنازعہ تھا کہ جس کے ذریعے ملک میں جاری دہشت گردی کو سنی و شیعہ فرقہ وارانہ کشیدگی اور دو ملکوں کی پراکسی-جنگ ثابت کیا جائے تاکہ نیشنل ایکشن پلان کی منظوری کے بعد کالعدم تنظیم کے مذموم عزائم اور دہشت گردانہ کاروائیوں کو جواز فراہم کرکے اس کے خلاف ریاستی کاروائیوں کو بیلنس-پالیسی کا رخ فراہم کیا جاسکے۔ گذشتہ روز شائع ہونے والے اپنے کالم میں طلعت حسین نے(کالم کا لنک تحریر کے آخر میں درج ہے) معصومانہ انداز سے اپنے متنازعہ پروگرام اور اپنی ذات کے دفاع میں اسی طرز پر تحریر لکھی ہے کہ جس سے ثابت ہو کہ ان کا متنازعہ پروگرام اسی فرقہ وارانہ پہلو کو اجاگر کرنے کی غرض سے تھا البتہ مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء مولانا امین شہیدی نے مدلل طور پر بیان کیا کہ مکتبِ تشیع پاکستان کی نمائندہ تنظیموں کی جدوجہد پاک وطن کی سلامتی اور یہاں بسنے والوں کے درمیان اتحاد و وحدت کے فروغ کی غرض سے رہی ہے۔۔
صحافی طلعت حسین جو کہ بڑی ہوشیاری سے فریڈم فلوٹیلا پر صیہونی جارحیت کو لاقانونیت ثابت کرتے رہے تھے حالانکہ اقوام متحدہ کی خصوصی پالمر رپورٹ میں غزہ محاصرے کو اسرائیل کا حق اور فریڈم فلوٹیلا مشن کو دہشت گردی کے شبے میں مشکوک قرار دیا گيا تھا لیکن پاکستان کے مسئلہ میں طلعت حسین سادہ لوحی اپناتے ہوئے گویا غزہ کے باسیوں کی مانند پاکستان میں دہشت گردی کے شکار مظلوموں کے مقابلے میں اسرائیل کی مانند دہشت گردوں کا ترجمان بنتے ہوئے ایک کالعدم دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ جو کسی تسلیم شدہ مکتبہ فکر کی نمائندہ جماعت نہیں اور لشکر جھنگوی جس کی ذیلی تنظیم ہے، کے مقابلے پر تسلیم شدہ مکاتب فکر کو پیش کرکے اسے سنی و شیعہ فرقہ وارانہ کشیدگی یا دو ملکوں کی جنگ ثابت نہيں کرسکتے کیونکہ کالعدم اہلسنت والجماعت(کالعدم سپاہ صحابہ) کے حوالے سے جماعتِ اہلسنت بھی ملت تشیع پاکستان کی طرح یکساں موقف کی حامل ہے کہ کالعدم سپاہ صحابہ دہشت گرد گروہ ہے۔۔
پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے نمائندہ علماء نہ صرف مشترکہ پلیٹ فارم پر اکٹھا ہیں بلکہ ایران میں ہونے والی سرکاری و غیر سرکاری کانفرنسز ميں پاکستان کے تمام مسلمان مکاتبِ فکر کے علماء بھی شریک ہوا کرتے ہيں اور ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے ان علماء کی باقاعدہ ملاقات ہوتی ہے۔ ملی یکجہتی کونسل تمام مکاتب فکر کی وحدت کی واضح مثال ہے جس نے طلعت حسین کے متنازعہ پروگرام میں کالعدم دہشت گرد گروہ کے سرغنہ کی شرانگیز باتوں کی نفی میں اعلامیہ بھی جاری کیا ہے۔۔
واضح رہے کہ طلعت حسین کے متنازعہ پروگرام میں کالعدم دہشت گرد گروہ کے سرغنہ کی شر انگیز باتوں کا پرچار جو ملت تشیع پاکستان کی دل آزاری کا سبب بنا کہ جس پر بھرپور احتجاج ہوا جو کہ اس وقت تھما جب پی-ایف-یو-جے، جیو کے اعلی سطحی وفد سمیت جنگ گروپ کے مالک میرشکیل الرحمان نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی اور شیعہ علماء کونسل پاکستان کے صدر علامہ سید ساجد علی نقوی سے ملاقاتوں میں متنازعہ پروگرام پر معذرت خواہی کی۔
طلعت حسین کا کالم