پنجاب حکومت دہشت گردوں کی پروموٹر ہے، خرم نواز گنڈا پور
شیعہ نیوز (لاہور) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والے جوڈیشل کمیشن کو غیر قانونی قرار دلوانے کا منفی کھیل شروع کر رکھا ہے، کمیشن غیر قانونی قرار دیا گیا تو پھر کمیشن کی درخواست کرنے اور منظوری دینے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے، پنجاب حکومت دہشت گردوں کی پروموٹر ہے، چمچے افسران پر مشتمل جے آئی ٹی کو نہیں مانتے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کا بدلہ صرف قصاص ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منہاج القرآن علماء کونسل کے زیراہتمام ’’دہشت گردی کے خاتمہ میں علماء کا کردار‘‘ کے عنوان سے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا۔ سیمینار سے منہاج القرآن علماء کونسل کے مرکزی ناظم سید فرحت حسین شاہ، علامہ امداد اللہ قادری، مفتی محمد ارشد قادری، پیر طاہر سجاد زنجانی، علامہ امیر آصف اکبر، علامہ محمد حسین آزاد نے بھی خطاب کیا۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ علمائے کرام نے قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کی رفتار پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پنجاب حکومت اس پلان کو ناکام بنانے کیلئے آئمہ مساجد اور سپیکروں کو ٹارگٹ کر رہی ہے۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ 17 جون کو ہونے والی دہشت گردی دلوں پر نقش ہے، جن حکومتی دہشت گردوں نے بربریت کی انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ اپنے شہداء کے خون کا قصاص لیں گے۔ پنجاب حکومت مجرم ہے۔ ٹریبونل کے قیام اور اسکی رپورٹ کے خلاف سازش ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی عدالت کے جج وزیراعلیٰ مقرر کرتا ہے جسے تسلیم نہیں کرتے۔ اگر 17 جون کا مقدمہ فوجی عدالت میں لے جایا جائے تو اس کا خیر مقدم کرینگے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ناظم منہاج القرآن علماء کونسل سید فرحت حسین شاہ نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی اور اس کی تباہ کاریوں سے ساری قوم عدم تحفظ کا شکار ہے۔ بے گناہوں کے خون سے لت پت کوچہ و بازار درس گاہیں، مسجدیں، خانقاہیں، امام بارگاہیں حتی کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انکی عمارات دہشت گردوں کے ظالمانہ و سفاکانہ کردار کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ علامہ فرحت حسین شاہ نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن کے بانی ڈاکٹر طاہرالقادری نے دہشت گردی کے خلاف عالمی سطح پر سب سے پہلے صدائے احتجاج بلند کی اور قرآن و حدیث کی روشنی میں 600 صفحات پر مشتمل ٹھوس اور مدلل کتاب لکھ کر انسانیت دشمنوں کے خلاف تاریخی فتویٰ دیا، جسے اہل اسلام اور مغربی دنیا نے زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کی اس معرکۃ الآراء تصنیف سے دہشت گردوں کی کمین گاہوں میں ہلچل مچ گئی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد امن پسند مدارس و علماء، پاکستان اور اسلام دشمن طاقتوں کیخلاف حکمرانوں کے تنخواہ دار ملازم ہیں لیکن ہم عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قوت سے انکے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیں گے۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مفتی محمد نعیم نوری نے کہا کہ پاکستان صوفیاء کرام اور امن پسند علما نے بنایا ہے اور وارثان علوم انبیاء ہی اس کی حفاظت بھی کریں گے۔ حکمران ایمپلی فائر ایکٹ کے قانون کی آڑ میں دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کرنے والے علماء کے خلاف کارروائیاں کر کے شرپسندوں کو تقویت دے رہے ہیں۔ معروف مذہبی سکالر علامہ ارشد القادری نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری نے انتھک محنت کے بعد جس مقام پر تحریک منہاج القرآن کو پہنچا دیا ہے اس سے وطن عزیز میں مصطفوی انقلاب کا سویرا جلد طلوع ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے سینکڑوں تحریکوں کا مطالعہ کیا ہے کامیاب وہی تحریک ہے جس میں پانچ عناصر پائے جائیں۔ دعوت، تربیت، تنظیم، تحریک، انقلاب۔ الحمد اللہ تحریک منہاج القرآن نے ان سارے مراحل کو طے کر کے انقلاب کا نعرہ لگایا ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کے انقلاب کی حمایت کرتے ہیں۔
پیر سید عبد القادر شاہ نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عالمگیر تحریک ہے، علماء ڈاکٹر طاہرالقادری کا ہر اول دستہ ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے دہشت گردی کے خلاف فتویٰ دے کر پوری دنیا میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والی سازش کو بے نقاب کیا۔ حکمرانوں نے ذمہ داری کا ثبوت دینے کی بجائے دہشت گردوں کو تحفظ دیا جس سے یہ آج ناسور بن چکے ہیں۔ علامہ میر آصف اکبر نے کہا کہ حکومت قومی ایکشن پلان کو ناکام کرنے کیلئے دہشت گردوں کی حمایت کرنے والوں کے خلاف ایکشن لینے کی بجائے ایمپلی فائر ایکٹ کے نام سے امن پسند اور دہشت گردی کے مخالف علمائے کرام کو نشانہ بنا رہی ہے اور بلا جواز گرفتاریاں کر رہی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام ایک پرامن دین ہے جو دوسروں کے جان و مال اور عزت کی مکمل حفاظت کی ضمانت دیتا ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے بین الاقوامی سطح پر اسلام کے پرامن فلسفے کی وکالت بڑے مؤثر انداز میں کی ہے، جسے ساری دنیا میں بڑی پذیرائی مل رہی ہے۔ سیمینار میں ملک کی نامور مذہبی، سیاسی، سماجی اور ادبی شخصیات نے شرکت کی۔