ایم کیو ایم کے ایک شخص نے مجھے لیاری میں قتل کرنیکی منصوبہ بندی کی، نبیل گبول
شیعہ نیوز (کراچی) سینیئر سیاستدان نبیل گبول نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں لیاری میں ایم کیو ایم کے ایک شخص نے قتل کرانے کی منصوبہ بندی کی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے قتل کرنے کا ٹاسک پٹنی نامی ٹارگٹ کلر کو دیا گیا اور لیاری میں قتل کرنے کا مقصد اس کا الزام گینگ وار پر ڈالنا تھا۔ انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ پٹنی نامی ٹارگٹ کلر متحدہ قومی موومنٹ کیلئے کام کرتا ہے اور مجھے قتل کرنے کے احکامات بھی ایم کیو ایم میں سے ہی کسی نے دیئے تھے۔ نبیل گبول نے ایم کیو ایم کے کسی بھی عہدیدار یا سیاستدان کا نام لینے سے گریز کیا اور کہا کہ صحیح نام اور شخص کا پتہ تو پٹنی ہی بتا سکتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب انہیں قتل کے منصوبے کی اطلاعات ملیں تو انہوں نے الطاف حسین کو ان سے آگاہ کرنے کی بہت کوشش کی۔ تاہم رابطہ کمیٹی کے کچھ ارکان نے ان تک پہنچنے نہ دیا۔
نبیل گبول کا کہنا تھا کہ رابطہ کمیٹی میں کچھ ارکان ایسے موجود ہیں، جو الطاف حسین کے ساتھ مخلص نہیں ہیں، اور نائن زیرو آپریشن کے حوالے سے بھی کچھ اراکین کو پہلے سے علم تھا، جبکہ یہ تو ابھی شروعات ہے۔ ایک سوال کے جواب میں نبیل گبول نے کہا کہ ایم کیو ایم کے بہت سے لوگ عامر خان سے خوش نہیں ہیں۔ الطاف حسین نے نائن زیرو میں کیمرے لگا رکھے ہیں، انہیں سب پر نظر رکھنی چاہئے۔ بہت سے لوگ جو ویسپا پر آتے تھے، اب بڑی بڑی گاڑیوں میں آتے ہیں۔ چھاپے کے دوران قتل ہونے والے وقاص شاہ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے نبیل گبول نے کہا کہ وقاص شاہ کا جرائم سے کوئی تعلق نہیں تھا، جبکہ فیصل موٹا کبھی میرے سامنے بھی آیا ہو، تو مجھے اس کا علم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے نائن زیرو چھاپے پر ردعمل ظاہر نہ کر کے عقلمندی کی ہے۔
نائن زیرو پر رینجرز کے سرچ آپریشن سے متعلق انہوں نے کہا کہ اس چھاپے کا علم سب کو تھا اور اسے سینیٹ انتخابات سے قبل ہونا تھا۔ تاہم کچھ سیاسی مجبوریوں کی وجہ سے ایسا نہ ہوا۔ وزیراعلٰی سندھ سید قائم علی شاہ اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان چھاپے سے متعلق پہلے سے جانتے تھے۔ واضح رہے کہ نبیل گبول نے حال ہی میں ایم کیو ایم اور قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفٰی دیا تھا اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں اور ایم کیو ایم مس فٹ ہیں اور میں قومی سطح کی سیاست کرنا چاہتا ہوں۔