مجلس وحدت مسلمین کے اعلیٰ سطحی وفد کی سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف سے ملاقات
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد نے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سید مہدی عابدی کی سربراہی میں سابق صدر پاکستان اور آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل (ر) پرویز مشرف سے کراچی میں انکی رہائش گاہ پر ملاقات کی، اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی معاون سیکریٹری امور سیاسیات مولانا مقصود علی ڈومکی، صوبائی سیکریٹری امور سیاسیات عبد اللہ مطہری اور ڈویژنل سیکریٹری امور سیاسیات علی حسین نقوی بھی وفد میں شامل تھے، جبکہ بریگیڈیئر (ر) اختر ضامن بھی ملاقات میں موجود تھے، ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں اور جنرل (ر) پرویز مشرف کے درمیان دو طرفہ دلچسپی کے امور سمیت قومی سیاسی صورتحال، امن و امان اور پاکستان میں بڑھتی ہوئی تکفیریت کے موضوع پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں کا جنرل (ر) پرویز مشرف سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے، موجودہ حکومت تاریخ کی نااہل ترین حکومت ثابت ہوئی، نواز حکومت ملک بھر خصوصاً پنجاب میں کالعدم تکفیری جماعتوں کی مسلسل پشت پناہی میں مصروف عمل ہے، جو کہ سانحہ پشاور کے بعد سول اور ملٹری لیڈر شپ کی مشاورت سے تشکیل کردہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد میں رکاوٹ کا سبب بن رہی ہے۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ نواز حکومت صوبے بھر میں محب وطن اہل تشیع اور اہل سنت کا انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنا رہی ہے، کسی ایک کاروائی میں بھی کالعدم تکفیری جماعت کا کوئی دہشت گرد گرفتار نہ کیا جاسکا جب کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کا بہانہ بنا کر سینکڑوں بے گناہ شیعہ سنی جوانوں کو پابند سلاسل کیا گیا اور فرقہ واریت پر مبنی خطبوں کے بجائے لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی آڑ میں صلواۃ و سلام پر پابندی عائد کردی گئی جو کہ نواز حکومت کے تعصب کا ناقابل برداشت مظاہرہ ہے، ہم پاکستان میں محب وطن شیعہ سنی عوام اور دہشت گرد مخالف قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی دعوت دیتے ہیں تاکہ باریوں کی سیاست کرنے والے کرپٹ اور لٹیرے سیاسی فرعونوں سے نجات حاصل کی جاسکے۔
جنرل (ر) پرویز مشرف نے ایم ڈبلیوایم کے رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملکی سیاست بڑی تبدیلی کی خواہاں ہے، دو سیاسی جماعتوں نے لوٹ کھسوٹ، کرپشن اور چور بازاری کے نا قابل فراموش مثالیں قائم کیں، عوام کو مسائل کی گرداب سے نکالنے کے بجائے ان جماعتوں نے اپنی ذاتی مفادات کو ترجیح دی، عوام کو دو وقت کی روٹی، سرچھپانے کو چھت اور تن ڈھانپنے کو کپڑا نہ دینے والوں نے اپنی تجوریوں کو بھرا، ڈکٹیٹر شپ کا راگ الاپنے والے بتائیں کیا ترقی، خوش حالی اور امن و امان کی صورت حال اب زیادہ بہتر ہے یا میرے دور حکومت میں تھی، دہشت گردوں کو لگام جس طرح میرے دور حکومت میں ڈال کے رکھی گئی ایسا کسی دور میں دیکھنے میں نہیں آیا، فرقہ وارانہ تنظیموں پر پابندی میرے دور حکومت میں لگائی گئی، اب بھی ملک کو دہشت گردی کی عفریت سے نجات دلانے کیلئے میری تشکیل کردہ پالیسی پر عمل درآمد ناگزیر ہے، نواز حکومت کالعدم تکفیری جماعتوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو ختم کرے اور دہشت گردوں کے خلاف بے دریغ آپریشن کا آغاز کیا جائے، پاکستان میں شیعہ سنی اختلاف نہ پہلے تھا نہ اب ہے، مجلس وحدت مسلمین نے شیعہ سنی اتحاد کے حوالے سے کم وقت میں بہترین نتیجہ حاصل کیا ہے، دہشت گردی کے مقابل ایم ڈبلیو ایم کا موقف قابل تحسین ہے، پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے اور اس کے استحکام کیلئے مشترکہ جدوجہد میں ہمیں آپ کا ساتھ درکار ہے، جنرل (ر) پرویز مشرف نے مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں کا تشریف آوری پر شکریہ ادا کیا اور ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھنے پر زور دیا۔