ہم نے سو سو لاشیں اٹھائیں لیکن وطن عزیز کی مٹی سے بے وفائی نہیں کی، علامہ ناصر عباس
شیعہ نیوز (بدین) حیات آباد پشاور کی جامع مسجد امامیہ میں خودکش دھماکے میں شہید ہونے والے جواں سال ڈاکٹر علی رضا خوجہ کے چہلم کا اجتماع ان کے آبائی علاقے بدین کی امام بارگاہ کاشانہ زینب (س) میں منعقد ہوا، چہلم کے اجتماع سے خصوصی خطاب مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کیا۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما یعقوب حسینی، صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مختار امامی، علامہ نشان حیدر ساجدی، ضلعی سیکرٹری جنرل مولانا نادر شاہ سمیت عوام کی بڑی تعداد اجتماع میں شریک تھی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ شہداء عالم انسانیت کی شمعیں ہیں، جو خوف، دہشت اور مایوسی کے عالم میں ہماری رہنمائی کا فریضہ انجام دیتے ہیں، شہادت قوموں کو کمزوری نہیں بلکہ طاقت و دوام بخشتی ہے، اگر شہید کے وارث اہل ہوں تو اس کی وراثت کا سنگین بوجھ اٹھانے کی اہلیت رکھتے ہیں، مکتب اہل بیت (ع) سنگینیوں اور سختیوں، مصائب اور آلام کی راہ پر چلنے کا تقاضہ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیاوی سختیاں اخروی آسائشوں کا باعث بنتی ہیں، ہم وہ ہیں جنہوں نے اپنی مظلومیت کو اپنی طاقت میں بدلہ، مظلوموں کو ظالموں کے مقابل کھڑے ہونے کا حوصلہ دیا، آج کا زمانہ انبیاء (ع) اور آئمہ (ع) کی آرزوں کی تکمیل کا زمانہ ہے، ہمارے آئمہ (ع) نے تمام تر مشکلات اور مصائب ولایت کے نفاذ کیلئے برداشت کیں اور آج الحمد اللہ پوری دنیا ولایت کی برکتوں سے مستفید ہو رہی ہے، یمن ہو یا بحرین، لبنان ہو یا شام، ایران ہو یا عراق ہر مملکت میں ولایت کی برکت سے تشیع سرفراز ہے، اسلام دشمن قوتیں ہر جگہ مکتب اہل بیت (ع) کے فرزندوں سے شکست خوردہ ہیں، ملت پاکستان کے پاس بھی امکانات موجود ہیں، منظم ہونے کی ضرورت ہے، تشیع کی سربلندی کا وقت شروع ہوچکا ہے، حالات اور واقعات ہمیں سے تقاضہ کرتے ہیں کہ ہم خود کو آمادہ و تیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے دو راستے تھے یا تو ہم مسلح جدوجہد کرتے یا عوامی جدوجہد کرتے، ہم نے پاکستان کی بقاء اور سلامتی کی خاطر مسلح جدوجہد کے بجائے عوامی پرامن جدوجہد کا راستہ اختیار کیا اور آج تاریخ گواہ ہے کہ قائد اعظم کی اولادوں نے اس پاکستان میں ظلم تو سہے مگر کبھی اپنی مادر وطن سے خیانت نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سو سو لاشیں اٹھائیں لیکن وطن عزیز کی مٹی سے بے وفائی نہیں کی، احتجاج بھی کیا تو ایسا آبرومندانہ انداز اختیار کیا کہ آج وہ دوسروں کے لیئے مشعل راہ قرار پایا، ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان کا دھرنا سانحہ کوئٹہ پر ہمارے ملک گیر دھرنوں کی پیروی کا واضح اور منہ بولتا ثبوت ہے، ہم وہ ہیں جنہوں نے مظلوموں کو ظالموں کے سامنے سینہ سپر ہونے کی جرات بخشی، کیوں کہ ہمارے رول ماڈل کربلا کے جواں سال شہید شہزادہ قاسم (ع) اور علی اکبر (ع) ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت عالمی دنیا کو درپیش تکفیری فتنے کے مقابل متحد ہونا ہوگا، ہم اسلام اور پاکستان کے استحکام کی راہ میں مزید قربانیاں تو دے سکتے ہیں لیکن امریکہ، اسرائیل اور سعودیہ کے امت مسلمہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کسی سازش کو کامیاب ہرگز نہیں ہونے دیں گے۔