Uncategorized

سعودی عرب نہیں،خاندانی شاہی آمریت کو خطرہ ہے۔حرمین شریفین کی حفاظت کے لئے ایک ارب مسلمان موجود ہیں،وفاق المدارس

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساںا دارہ) یمن،سعودیہ بحران کو بعض عناصر کی طرف سے فرقہ وارانہ رنگ دینا اور سعودی عرب و حرمین شریفین کو خطرہ کی زد میں قرار دینا خلاف حقائق ہے۔سعودیہ پر کسی نے حملہ کیا نہ حرمین شریفین کو خطرہ ہے۔خطرہ کی زد میں یمنی حکومت،امریکی مفادات اورآل سعود کی آمرانہ شہنشاہیت ہے جسے وہاں کے عوام مسترد کر چکے ہیں کیونکہ وہ امریکی مفادات واحکامات کے تابع ہے۔ اس مقدس سرزمین پر پیغمبر اکرمصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، اہلبیتعلیہم السلام اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم کی قربانیاں کسی خاندانی شہنشاہیت کے لئے نہ تھیں۔ سعودی شاہی آمریت میںبد قسمتی سے ایک خاص مسلک کی انتہا پسند فکر کو مسلط کر کے کروڑوں مسلمانوں کے عقائد کو مجروح کرتے ہوئے مدینہ منورہ میں اہلبیت،امہات المئومنین اور صحابہ کرام کے مزارات کو منہدم کرنے سے لے کر امریکی سرپرستی میں اسلام کو بدنام کرنے والی دہشت گرد تنظیموں کی حمایت جیسی ناقابل قبول پالیسیوں سے تنگ آ کروہاں کے عوام اس شہنشاہیت سے جان چھڑانا چاہتے ہیں جسے آل سعود اور ان کے وظیفہ خوار اس ملک و حرمین کو خطرہ کی زد میں قرار دیتے ہیں۔
کیا وجہ ہے کہ سعودی حکومت، مظلوم فلسطینیوں کی حمایت اور قبلہء اول کے غاصب،فلسطینیوں کے قاتل اسرائیل کے خلاف نہ مشترکہ فوج تشکیل دیتی ہے اور نہ ہی اسرائیل سے بر سر پیکار ایران کا ساتھ دیا جاتا ہے بلکہ اسرایئل سے نبرد آزما ’’حزب اللہ‘‘ اور عظیم مجاہد سید حسن نصراللہ کے خلاف امریکی خواہشات کے مطابق سعودی مفتی فتوے دیتے ہیںجنہیں عرب عوام مسترد کر چکے ہیں۔
حکمرانوں کی اپنی ’’مجبوریاں‘‘ ہوں گی مگر دینی قوتوں کو ہرگز زیب نہیں دیتا کہ عارضی،مادی مفادات کے لئے اسلامی فکر اور روح کے منافی رویہ اپناتے ہوئے رائے عامہ کو گمراہ کریں۔علماء کی ذمہ داری ہے کہ حکومت،فوج اور سیاستدانوں کو واضح کرے کہ امریکی،اسرائیلی عزائم کے مطابق عرب عوام کی جمہوری جدوجہد کچلنے کے گناہ کی بجائے ان کا ساتھ دے یا غیر جانبدار رہے۔ چودہ صدیاں قبل اسی سرزمین حجاز میں ؓبزرگ ہستیوں کی قربانیوں کا تقاضا مظلوم کی حمایت ہے نہ کہ ظالم کی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button