ایران ایٹمی معاہدہ اور رہبر انقلاب اسلامی کے تحفظات
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) ایران کے جوہری معاہدے سے متعلق بہت سی باتیں کی جارہی ہیں لیکن اس کی درست حقیقت کو جاننے کیلئے امام سید علی خامنہ ای کے ان بیانات پر توجہ کرنا ضروری ہے۔ اس سے ایک قوم اور رہبر کی خودی اور عزتِ نفس کا پتہ چلتا ہے جو ایران کا دیگر مسلم اقوام پر بنیادی امتیاز ہے۔
امام خامنہ ای:
امریکی صدر اپنے پیغام نوروز میں کہتے ہیں کہ ایران میں کچھ افراد ہیں جو ایٹمی مسئلے کے سفارتی حل کے مخالف ہیں، یہ جھوٹ ہے، کیونکہ ایران میں کوئی بھی ایٹمی مسئلے کو مذاکرات سے حل کئے جانے کا مخالف نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملت ایران جس چیز کی مخالفت کر رہی ہے وہ امریکی حکومت کی منمانی اور اپنی مرضی مسلط کرنے کی کوشش ہے جس کے مقابلے میں قوم ثابت قدمی سے کھڑی ہوئی ہے۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ نہ تو حکام، نہ مذاکرات کار اور نہ ملت ایران کوئی بھی امریکا کی زور زبردستی کو ہرگز قبول نہیں کرےگا۔
قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ اس وقت امریکا سے ہونے والے مذاکرات صرف ایٹمی مسئلے تک محدود ہیں اور کسی دوسرے موضوع کے بارے میں گفتگو نہیں ہو رہی ہے۔ آپ نے فرمایا: "ہم داخلی اور علاقائی مسائل میں اور ہتھیاروں کے معاملے میں کسی بھی صورت میں امریکا سے مذاکرات نہیں کریں گے، کیونکہ امریکا کی اسٹریٹیجی علاقے میں بدامنی پھیلانا، علاقے کی اقوام اور اسلامی بیداری کی لہر کا مقابلہ کرنا ہے جبکہ یہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مرکزی پالیسیوں کے بالکل برعکس ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امریکی حکام کے بار بار آنے والے ان بیانوں کا حوالہ دیا جن میں وہ کہتے ہیں کہ "معاہدہ ہو جانے اور ایران کی کارکردگی اور روئے کا جائزہ لینے کے بعد پابندیاں ہٹائی جائیں گی۔” قائد انقلاب اسلامی نے اسے دھوکا قرار دیتے ہوئے فرمایا: "یہ بات ناقابل قبول ہے، کیونکہ پابندیوں کی منسوخی مذاکرات کا حصہ ہے، مذاکرات کا نتیجہ نہیں۔ لہذا جیسا کہ ہمارے صدر محترم نے بھی واشگاف الفاظ میں اعلان کر دیا ہے؛ معاہدہ ہونے کے بعد فوری طور پر پابندیاں کالعدم ہو جانی چاہئے۔”
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امریکیوں کے اس بیان کا بھی حوالہ دیا کہ "ممکنہ معاہدے میں ایران کے فیصلے ناقابل تبدیل ہونے چاہئے۔” قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ بات بھی ناقابل قبول ہے کیونکہ اگر وہ اپنے لئے یہ حق محفوظ سمجھتے ہیں کہ ممکنہ معاہدے کے بعد وہ کسی بھی وجہ سے دوبارہ پابندیاں لگا سکتے ہیں تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ ہم ایسے اقدامات پر رضامندی ظاہر کر دیں جن میں واپسی کا کوئی راستہ نہ ہو۔”
قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ ایران کی ایٹمی صنعت ایک مقامی اور عوامی صنعت ہے جسے پیشرفت کی منزلیں طے کرنی ہیں اور ترقی ہر صنعت و ٹکنالوجی کی لازمی صفت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امریکیوں کے اس الزام کا بھی ذکر کیا کہ "ایران ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔” قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکی خود بھی جانتے ہیں کہ ان مذاکرات میں ہم نے اپنے بین الاقوامی وعدوں پر عمل کیا اور سیاسی اخلاقیات کے اصولوں پر بھی کاربند رہے، ہم نے عہد نہیں توڑا، تلوّن مزاجی بھی نہیں دکھائی۔ جبکہ دوسری جانب امریکیوں نے عہد شکنی بھی کی، دھوکے بازی بھی کی اور اپنے بیانوں اور موقف میں دوغلے پن اور تلون مزاجی کا بھی ثبوت دیا۔
ایٹمی مذاکرات کے دوران امریکیوں کے روئے کو قائد انقلاب اسلامی نے عوام کے لئے عبرت قرار دیا اور فرمایا کہ ملک کے اندر روشن خیال برادری کے لئے بھی امریکیوں کا رویہ مایہ عبرت ہے اور اس سے وہ سمجھ سکتے ہیں کہ مذاکرات میں ہمارا واسطہ کیسے فریق سے ہے اور امریکا کا طرز عمل کیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے امریکیوں کی ان دھمکیوں کا حوالہ دیا کہ "معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں پابندیوں میں اضافہ ہوگا اور فوجی اقدامات کے بھی امکانات بڑھ جائیں گے۔” آپ نے فرمایا کہ یہ دھمکیاں ملت ایران کو ہراساں نہیں کر سکتیں کیونکہ یہ قوم ثابت قدمی سے ڈٹی ہوئی ہے اور اس بڑی آزمائش سے مکمل کامیابی کے ساتھ سرخرو ہوکر باہر نکلے گی۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اس راہ میں ملت ایران کی کامیابیوں کی اصلی وجہ نصرت خداوندی اور توفیقات الہیہ ہیں۔ آپ نے فرمایا: "حکومت اور عوام کے دوش پر بہت بڑے کاموں کی ذمہ داری ہے، ان میں اسلامی اتحاد کا مسئلہ، مستضعفین کی مدد کا معاملہ اور علاقے میں اسلام کے معنوی و روحانی اثر و نفوذ کا موضوع ہے جس کا پرچم آج ملت ایران کے ہاتھوں پر بلند ہے۔