مسلم ممالک قدس کی آزادی کیلئے اسرائیل کیخلاف مشترکہ فوج کے قیام کا اعلان کریں، جے یو پی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) جمعیت علمائے پاکستان کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام ”مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور ہماری ذمہ داریاں“ کے موضوع پر کراچی پریس کلب پر آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جے یو پی کراچی کے صدر علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی کے زیرصدارت منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس میں جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ السید عقیل انجم قادری، سابق مشیر اور پیپلز پارٹی کے رہنما مفتی فیروزالدین ہزاروی، جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر اسداللہ بھٹو، جمعیت علماء اسلام پاکستان کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری محمد اسلم غوری، جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ علامہ عباس کمیلی، پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر بشارت مرزا، عوامی نیشنل پارٹی کے یونس بونیری، مسلم لیگ (ق) کے نعیم عادل شیخ، مجلس وحدت المسلمین کراچی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ باقر عباس زیدی، اہلسنّت و جماعت کے رہنما مفتی منیر احمد، جعفریہ الائنس کے علامہ حسین مسعودی، فلسطین فاﺅنڈیشن کے مرکزی ترجمان صابر ابو مریم، خاکسار تحریک کے حکیم نصر عسکری، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ محفوظ یارخان ایڈوکیٹ، مفتی رفیع الرحمٰن نورانی، مفتی بشیرالقادری نورانی، مولانا قاری ہدایت الرحمٰن نعیمی، مولانا ضمیر سعیدی، مولاناخلیل احمد نورانی، مولانا عبدالقدیر قادری، مولانا اسد ہزاروی، شیخ محمد اقبال، حاجی سلمان شیخ، محمود خاں عسکری، حکیم محمد طاہر نوری، مولانا جہانزیب، انور زیب، خاکسار وحید گل، آغا سید نادر علی رضوی، قاری غلام مصطفےٰ چشتی، شیخ عبدالوحید یونس نورانی، شیخ عبدالغفار قادری و دیگر سیاسی و مذہبی رہنما شریک تھے۔
”مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور ہماری ذمہ داریاں“ کے موضوع پر منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس میں شریک پاکستان کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماﺅں نے متفقہ طور پر مختلف قراردادوں کے ذریعے مندرجہ ذیل مطالبات پیش کئے:
٭ مسلم ممالک اور بالخصوص عرب لیگ قبلہ اول بیت المقدس اور فلسطین کی آزادی کے لئے غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے خلاف مشترکہ عرب فوج کے قیام کا اعلان کرے۔
٭ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل مسلمان ریاستوں کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کرکے ”گریٹر اسرائیل“ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، مسلمان ممالک اسرائیلی سازشوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔
٭ مشرق وسطیٰ سمیت ایشیائی ممالک کے تمام تر مسائل کا حل فلسطین کی غاصب صیہونی ریاست اسرائیلی شکنجہ سے آزادی سے مربوط ہے۔
٭ دنیا بھر کی طرح پاکستان کے مسلمان بھی حرمین شریفین کے دفاع اور تقدس کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ دینے کے لئے تیار ہیں۔
٭ یمن پر سعودی عرب اور دیگر اتحادی ممالک کی جانب سے کی جانے والی بمباری اور حملے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور سنگین جارحیت ہیں، شدید مذمت کرتے ہیں۔
٭ یمن میں عرب اتحادیوں کے حملوں میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے یمنی بھائیوں کے لواحقین اور ورثاء سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔
٭ عرب ممالک کے بادشاہ اپنی بادشاہتوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے حرمین شریفین کے تقدس کا مسئلہ پیدا نہ کریں۔
٭ عرب حکمرانوں کو اگر حرمین شریفین کے تقدس کا خیال ہے تو وہ پہلے مدینہ منورہ میں منہدم کئے گئے صحابہ کرامؓ اور اہلبیت اطہارؑ کے مزارات کی ازسرنو تعمیر کا آغاز کریں۔
٭ عرب ممالک کے حکمران امریکی اور اسرائیلی ایجنڈے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا ذریعہ نہ بنیں، اسرائیل پوری امت مسلمہ کا دشمن اور شر مطلق ہے۔
٭ عالمی دہشت گرد امریکا اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل شام، یمن لیبیا، عراق، بحرین، افغانستان، پاکستان اور دیگر مسلم ممالک میں دہشت گردانہ کاروائیوں اور دہشت گردوں کی مدد کرنے میں براہ راست ملوث ہیں، مسلم ممالک کے حکمران ہوش کے ناخن لیں اور امریکی و اسرائیلی سازشوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مسلم امہ کے وسائل کو برباد نہ کریں۔
٭ حکومت پاکستان دوسرے ممالک کی خود مختاری کی فکر کرنے کی بجائے وطن عزیز پاکستان کی خود مختاری کا دفاع یقینی بنائے اور وطن عزیز میں موجود ملک دشمن اور اسلام دشمن دہشت گردوں کا مکمل قلع قمع کیا جائے۔
٭ حکومت پاکستان عرب ممالک کی بادشاہتوں کو تحفظ فراہم کرنے اور مسلم امہ کی تقسیم کاباعث بننے والے کسی بھی اقدام میں شریک ہونے سے گریز کرے۔
٭ افواج پاکستان مملکت خداداد پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی محافظ ہیں، دوسرے ممالک پر حملہ کرنے اور جارحیت کے اقدامات میں ملوث کرنے سے گریز کیا جائے۔
٭ حکومت پاکستان یمن کے معاملے میں غیر جانبدار رہتے ہوئے ثالثی کا کردار ادا کرے اور اس مسئلے کو گفتگو اور مذاکرات کے ذریعے حل کروانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
٭ پاکستان کے عوام کسی بھی برادر اسلامی ملک پر جارحیت کا حصہ نہیں بننا چاہتے، لہذا حکومت پاکستان عرب بادشاہوں سے اپنے نجی تعلقات کو استوار رکھنے کے لئے ملک و قوم کو داﺅ پر نہ لگائیں۔