پاکستانی شیعہ خبریں

یمن میں سعودی عرب کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے فوج نہیں بھیجنی چاہیے، میر حاصل بزنجو

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ ریکوڈک سمیت کسی بھی معدنی وسائل کا سودا کرنے کے الزمات بے بنیاد من گھڑت کہانی کے سوا کچھ بھی نہیں ہیں۔ کیونکہ ریکوڈک کا کیس عالمی عدالت میں زیر التواء ہے۔ فیصلہ آنے کے بعد جلد سے جلد شفافیت کی مثال قائم کرتے ہوئے ریکوڈک کا ٹینڈر کیا جائے گا۔ کراچی میں ہونے والا آپریشن متحدہ قومی موومنٹ سمیت کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں ہے۔ ماضی میں کراچی سمیت دیگر علاقوں میں ہونے والے امن و امان کے نام پر آپریشن سیاسی جماعتوں کی مداخلت سے ہی ناکام ہوئے ہیں۔ اس آپریشن کو بغیر سیاسی جماعتوں کی مداخت سے دوسال جاری رکھا جائے۔ تب جا کر کراچی کے حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔ ملک میں کام کرنے والی فوجی عدالتیں عوام کے مفاد میں ہیں، جن کی ہم نے حمایت کی ہے۔ فوجی عدالتوں کو غیر مشروط نہیں بلکہ مشروط طور پر مذہبی دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے ذمہ داری دی گئی ہے۔ ہر کیس فوجی عدالت میں لے جانا بھی ضروری نہیں ہے۔ بلوچستان میں بھی سنگین واقعات کے مقدمات بھی فوجی عدالتوں کو بھیجے جائیں گے۔ یا پھر پی پی او کے تحت مقدمات چلائے جائیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نیشنل پارٹی، جے یو آئی مرکزی سطح پر نواز شریف کے ساتھ اتحادی جماعتیں ہیں۔ جے یو آئی کے ڈپٹی سینٹ کے چیئرمین کیلئے حمایت کی تو مولانا عبدالغفور حیدری ڈپٹی سینٹ کے چیئرمین بن سکے ہیں۔ ہم خود حالت جنگ میں ہیں، کسی ملک کے اندورنی معاملات میں مداخلت سے گریز کیا جائے۔ سعودی عرب کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے فوج نہیں بھیجنی چاہیے۔ وزیراعظم میاں نواز شریف نے نیشنل پر اعتماد کرتے ہوئے وزرات اعلیٰ کا منصب ہمارے حوالے کیا ہے۔ جب بھی محسوس کرتے ہوئے اڑھائی سال کی مدت یا بغیر اڑھائی سال سے پہلے جب چاہیں بلوچستان کی وزارت اعلیٰ کا عہدہ مسلم لیگ (ن) کے حوالے کردیں۔ معاہدہ سے زیادہ اعتماد کی فضاء قائم ر کھنا ضروری ہے۔ ماضی میں بلوچ عوام کے ساتھ استحصال کیا گیا ہے۔ جس سے مزاحمتی تنظیموں نے جنم ضرور لیا ہے لیکن جنگیں ہمارے باب و اجداد نے بھی لڑی ہیں۔ پہاڑوں پر رہنے والے ہم سے مذاکرات نہیں کرتے ہیں۔ ہم دعوت دیتے ہیں وہ چاہیں تو مرکزی حکومت سے براہ راست مذاکرات کر سکتے ہیں۔ کیونکہ تمام مسائل کا حل مذاکرات سے وابستہ ہے۔ بلوچستان میں فرقہ واریت، دہشت گردی 99.99 فیصد ہے، جس کا کوئی ایشو نہیں ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button