Uncategorized

سعودی عرب کویمن سے نہیں القاعدہ ، داعش جیسی دہشتگرد تنظیموںاورانکے خالق عالمی استعمارسے خطرہ ہے, حامد موسوی

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساںا دارہ) سپریم شیعہ علماء بورڈکے سرپرست اعلی آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ یمن جیسے مفلوک الحال اور پسماندہ ملک سے سعودی عرب کوکوئی خطرہ نہیں،حرمین الشریفین کو اصل خطرہ القاعدہ ، داعش ،بوکوحرام ،ابو نصرہ جیسی دہشتگرد تنظیموںاورانکے خالق عالمی استعمار و صیہونی طاقتوں سے ہے جوروضہ رسولؐ تک کو گرانے کی دھمکیاں دے چکی ہیں، سعودی عرب کے اندر موجود دہشتگردوں نے چندعشرے قبل بھی خانہ کعبہ پر حملہ کیا تھا جسے پاکستانی افواج نے ناکام بنایا تھا ،وہی قوتیںآج بھی مصروف عمل ہیں ، شعائر اسلام ، بیت اللہ کے تحفظ کیلئے او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کر کے جارحیت کو رکوایا جائے ،پراکسی وار میں مصروف فریقین کو مذاکرات کی میز پر لاکر جارح کا تعین ، مظلوم کی مدد کی جائے ،صر ف ایران ہی نہیں تمام مسلم ممالک اور انکے سربراہان اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں ،ہمسائے ماں جائے ہوتے ہیں بھارت سے بغل گیر ہونے کی بے چینی اور ایران کو مزید دور کرنے کی روش ترک کرنا ضروری ہے ،حضور اکرمؐ نے خاتون جنت حضرت فاطمہ زہراسلام اللہ علیہا کو اپنا ٹکڑا قراردیا تھا لہذاحضور کی خوشنودی کیلئے پوری امت مسلمہ جنت البقیع اور جنت المعلیٰ میں دختر رسول ؐ ،امہات المومنین ،صحابہ کبار اور اہلبیت ؑ اطہا ر کے مزارات قدسیہ کی عظمت رفتہ بحال کرائے جن کی خستہ حالی پر کسی نے صدائے احتجاج بلند نہیں کی کیا یہ حرمین کا حصہ نہیں ؟آثار نبویہ کو وسعت کے نام پر مٹانا کونسا اسلام ہے ؟ اگر مسلم ممالک اپنی بقا و استحکام چاہتے ہیں تو اپنے عوام کو آزادی دیں انکے مسائل حل کریں اور مقامات قدسیہ کی عزت و حرمت کو یقینی بنائیں بصورت دیگر وہ گرفتار بلا رہیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے ولادت پر نور خاتون جنت حضرت فاطمہ زہرا ؑ کی مناسبت سے محفل ایام عظمت نسواں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔آقای موسوی نے باور کرایا کہ موجودہ نازک وقت میں سعودی عرب کا پاکستان سے فوجی مدد طلب کرنا لمحہ فکریہ ہے ؟ثالثی کا کردار وہی ادا کر سکتا ہے جو غیر جانبدار اور منصف ہو جبکہ پاکستان نے اپنا وزن ایک پلڑے میں ڈال دیا اور پارلیمنٹ تا حال کوئی فیصلہ نہیں کر پائی ۔انہوںنے کہا کہ ہم نے وزیر اعظم نواز شریف کو ایران اور سعودیہ کا دورہ کرنے کی تجویز دی تھی لیکن یہ کام ترکی نے کر دیا ہے تاہم ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور کے مصدا ق نتائج سامنے نہیں آئے البتہ سلطنت عمان کے سلطان قابوس نے ملک شاہ سلمان سے ہوش کے ناخن لینے کا کہا ہے اور واضح کیا ہے کہ حرمین یا سعودیہ کی سرزمین کو یمن سے کوئی خطرہ نہیں کیونکہ یہ غریب ملک ہے ،سلطان قابوس نے ان قوتوں کو بھی خبردار کیا ہے جن سے سعودیہ کو کوئی خطرہ ہو سکتا ہے ۔آقای موسوی نے کہا کہ پاکستان عسکری قوت و صلاحیت کے لحاظ سے دنیا کے دس بڑے ممالک میں شامل ہے لیکن اس کے باوجود ہم اندرونی مصائب و آلام سے دوچار ہیں ،گزشتہ تین عشروں سے دہشتگردی کے قلع قمع کیلئے 60ہزار سے زائد جانوں کے نذرانے اور اربوں کھربوں کا نقصان اٹھا چکے ہیں ،اس وقت بھی ضرب عضب آپریشن جاری ہے ،پارا چنار سے کراچی اور کوئٹہ سے لیکرگلگت بلتستان تک کوئی جگہ دہشتگردی سے محفوظ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مشرقی و مغربی سرحدیں غیر محفوظ ہیں حتیٰ کہ ہمارا سب سے بڑا دوست چین

بھی سنکیانک کے حالات کا ذمہ دار بھی پاکستان کو ٹہراتا ہے ،اسوقت ہمارے خطوں کے معروضی حالات میں چند عالمی قوتیں مسلم ممالک میں جاری خانہ جنگی کو مذہبی و نظریاتی رنگ دے کر مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہیں جو مزید تباہی کا موجب ہو گا،امت مسلمہ کی نالائقیوںکی وجہ سے ہم القدس سے ہاتھ دھو بیٹھے اور اسے آج تک آزاد نہ کرا سکے ،کشمیر و فلسطین کے مسائل حل طلب ہیں اور نئے پندوڑہ بکس کھول دئیے گئے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں کسی بیرونی دشمن کی ضرورت نہیں بلکہ ہم اپنے دشمن آپ ہیں ۔انہوں نے واضح کیا کہ زندہ اقوام اپنے فیصلے سوچ سمجھ کر خود کرتی ہیں اور یہی جمہوری تقاضا بھی ہے ،پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تمام سیاسی قوتیں یمن کے مسئلے پر فریق نہ بننے پر زور رہی ہیں لہذا دنیا کو بتا دینا چاہیے کہ تمام مسلم ممالک کے مفادات سانجھے ہیں ،کسی ایک کا دشمن پورے عالم اسلام کا دشمن ہے ۔قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہاکہ عقیدہ ہر شخص کو ہر شے سے زیادہ عزیز ہوتا ہے،عالمی کفر آغاز سے لیکر آج تک اپنے ہر قسم کے حربے و ہتھکنڈے مسلمانوں کو زک پہنچانے کیلئے استعمال کر چکا ہے لیکن عراق ایران جنگ کے بعد وہ مسلمانوں کو عقائد و نظریات میں تقسیم کرکے ان کے ممالک کو بھی تقسیم کرنے پر تلا ہوا ہے ،عراق ایران جنگ کو بھی مکتبی جنگ قراردینے پر تمام تر توانائیاں صرف کی گئیں ،ازاں بعد نائن الیون کا ڈرامہ رچایا گیا ،پھر عراق میں عوام کو گوں ناگوں مصائب وآلام میں الجھا کر دنیا کو بتایا گیا کہ وہاں دو مکاتب باہم دست و گریباںہیں ،یہی حربہ شام میں استعمال کیا جبکہ عراق اور شام دونوں ممالک نے بعثی حکمران بر سر اقتدار تھے،نیا ڈھونگ یمن میں رچایا جا رہا ہے جہاں حوثیوں کو شیعہ اور قبائل کو سنی ثابت کرنے پر زور لگایاجا رہا ہے جبکہ یمن میں مکاتب کی نہیں بلکہ اقتدار کی جنگ ہے ،ہم تین عشروں سے کہہ رہے ہیں کہ دنیا میں کہیں بھی مکتبی جنگ نہیں ،یہ درست ہے کہ زیدی حضرت امام زین العابدین کی اول
اد سے ہیں لیکن وہ شیعہ اثنا ء عشری نہیں زیدیہ فرقہ 740عیسوی سے یمن پر حکمران رہے ہیں جن کی حکومت کا خاتمہ کر کے 1962 میں جمہوریت کا راگ الاپا گیا اور 35سال تک علی عبد الصالح نے حکومت کی لیکن حوثیوں کے بنیادی حقوق سلب ہوئے تو وہ میدان میں آگئے اور عبد الصالح فرار ہو گیا جس کانائب منصور الھادی صدر بن بیٹھا جس نے اپنے وعدوں کی پاسداری نہیں کی اور یمن بحران میں تیزی پیدا ہو گئی ۔انہوں نے کہا کہ عالمی کفر چاہتاہے کہ مسلمانوں کو آپس میں لڑوا کران کا خون بہایا جائے تا کہ جنوبی ایشیاء میں ہنود اور مشرق وسطیٰ میں یہود کی بالا دستی قائم کر کے مزید مفادات حاصل کئے جا سکیں ۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک پر حملہ عالمی چارٹر کی خلاف ورزی ہے ۔آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہاکہ مصر میں ،سعودیہ ،متحدہ عرب امارات نے یہی کہانی دہرائی اخوان المسلمون کے سربراہ مرسی کی منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر خطیر رقم صرف کر کے غیر اعلانیہ طور پر فوجی حکومت قائم کر دی گئی جو اندرونی معاملات میں مداخلت اور بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں بکھیرنے کی بد ترین مثال ہے لیکن اقوام متحدہ ،عرب لیگ اور او آئی سی نے اس کی مذمت اور جارحیت قرارنہیں دیا،سب سے زیادہ دکھ یہ ہے کہ اسلامی سربراہ کانفرنس نے اس بحران کے حل کیلئے کوئی قابل عمل کردار ادا نہیں کیا ۔اس قسم کے فیصلے کروائے جا رہے ہیں جن کے ذریعے عربوں کو مزید تقسیم کر دیا گیا ،سعودی عرب اور ترکی سمیت گیا رہ عرب ممالک یمن پر حملہ آور ہیں لیکن سعودیہ کے ساتھ دیرینہ تعلقات کا حامل اور خلیج اتحاد کونسل کا رکن عمان کا یمن کیخلاف فوجی اتحا د کا حصہ بننے سے انکار سوالیہ نشان ہے ؟جبکہ اس جنگ میں امریکہ و برطانیہ بھر پور مدد کر رہے ہیں آخر کیوں؟سعودی حکومت نے یمن کے مسئلے پر پاکستان سے مدد کی اپیل کی ہے جس کے رد عمل میں حکومت نے بھی بھر پور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ پاکستان نہ صرف مسلم بلکہ پوری دنیا کا اہم ترین ملک ہے جو گوں ناگوں نعمتوں سے مالا مال انیس کروڑ آبادی پر مشتمل ہے جس کا دنیا کا سب سے بڑ ا نہری نظام ہے ،یہاں دنیا کی پانچ بلند ترین چوٹیوں موجود ہے ،دنیا کی 95فیصد معدنیات یہاں ہیں اور یہ وہ عظیم اسلامی ملک ہے جو ساتویں ایٹمی قوت ہے اور ایسا دسواں ملک ہے جو ڈرون طیارے اور اسلحہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے لہذا وطن عزیز کی بقا سلامتی اور استحکام کو ہر شے پر ترجیح دینا ہوگی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button