دہشت گرد پیدا کرنے کی نرسری،جنہوں نے پاکستان کا محاصرہ کیا ہواہے
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبررساں ادارہ) ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں رجسٹرڈ اور غیررجسٹرڈ مدرسوں کی کل تعداد تقریبا“ پچیس ہزار اور چالیس ہزار کے درمیان ہے۔ جس میں صرف رجسٹرڈ مدرسوں میں ایک اندازے کے مطابق ساڑھے چوبیس لاکھ سٹوڈنٹس زیرتعلیم ہیں۔ ان مددسوں میں داخلہ لینے والے طلبہ کی اکثریت کا تعلق انتہای کسمپرسی کا شکار نچلے طبقہ سے ہے جنکو یہاں پرمزہبی تعلیم کے نام پر نہ صرف جہاد کی تعلیم دی جاتی ہے بلکہ ان کے کھانے پینے،لباس اور رہنے سہنے کا بندوبست بھی کیا جاتا ہے۔ ان مدرسوں میں طلبا کے علاوہ لاکھوں دیگر افراد بطور معلمین اور ملازمین بھی وابستہ ہیں مدرسہ سے وابسطہ ایک فرد پر آنے والے خرچ کا حساب کریں تو ایک مدرسہ کا ماہانہ بجٹ کروڑوں میں بن جاتا ہے سوال یہ ہے کہ ایک مدرسہ پر ماہانہ خرچ ہونے والا کروڑوں روپیہ آخر آتا کہاں سے ہے جبکہ اس ملک میں مدرسوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ چالیس ہزار کے قریب رجسٹرڈ اور غیررجسٹرڈ مدرسوں کے اس جال نے آج اس مملکت خداداد پاکستان کا محاصرہ کررکھا ہے۔ جہاں پر بھرتی ہونے والے معصوم بچوں کو تعلیم دی جاتی ہے کہ کس طرح سے دنیا کے اندر اسلامی نظام کا نفاذ کرنا ہے. تبلیغ کے ذریعے اگر ممکن نہ ہو تو پھر اسلام کے سماجی نظام کے تصور کو بزور شمشیر دنیا پر مسلط کرنا ہے۔ ان مدرسوں سے مزہبی سیاسی جماعتوں کو سٹریٹ پاور حاصل ہوتی ہے جس سے وہ ریاست کی داخلی اور خارجہ پالیسی کو ڈکٹیٹ کرتے ہیں۔ فرقہ وارآنہ اور عسکری گروپوں کو افرادی قوت دستیاب ہوتی ہے جس سے وہ اس ریاست کے اندر قتل وغارت گری کا بازار گرم کرتے ہیں اور ریاست کو اپنی خارجہ پالیسی کے مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے غیرریاستی عناصر حاصل ہوجاتے ہیں۔ ہماری سول قیادت میں اتنا دم خم کہاں کہ مدرسوں کے اس طاقتور جال کے خلاف کوئی کاروائی کرسکیں. یاد رکھیے دہشت گردی کے خلاف جاری ہماری قومی بقا کی ہر جنگ اس وقت تک بے معنی رہے گی جب تک ان مدرسوں کو لگام نہیں ڈالی جاتی جو دہشت گرد پیدا کرنے کی نرسیاں بن چکے ہیں