پاکستانی شیعہ خبریں

قومی ایکشن پلان کو جواز بناکر عزاداری کو محدود کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، شیعہ علماء کونسل

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) شیعہ علماء کونسل پاکستان کراچی ڈویژن کی جانب سے خوجہ شیعہ اثناء عشری جامع مسجد کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب شیعہ علماء کونسل سندھ کے جنرل سیکرٹری علامہ ناظر عباس تقوی، کراچی کے صدر علامہ جعفر سبحانی، علامہ فیاض مطہری اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ اس موقع پر شرکاء کی بھی کثیر تعداد موجود تھی۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عزاداری سید الشہداء ؑ میں رکاوٹ بننے والے قانون کو نہیں مانتے، قومی ایکشن پلان بننے کے بعد اس قانون کو جواز بنا کے عزاداریِ سیدالشہداء ؑ کو محدود کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، ہم عزاداریِ سید الشہداء ؑ کے خلاف ہونے والی سازش کو ناکام بنا دیں گے، ہر وہ قانون جو عزاداریِ سید الشہداء ؑ کے راستے میں رکاوٹ بنے کسی ایسے قانون کو نہیں مانتے کیونکہ عزاداریِ سید الشہداء ؑ ہمارا آئینی و قانونی حق ہے اور ہم اپنے حق کے لئے جان دینے سے بھی گریز نہیں کریں گے، عزاداریِ سید الشہداء ؑ ہماری موت و حیات کا مسئلہ ہے جس طرح مچھلی پانی کے بغیر نہیں رہ سکتی، اسی طرح ہم عزادار عزاداریِ سید الشہداء ؑ کے بغیر نہیں رہ سکتے، حکومت لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی آڑ میں مسجد انتظامیہ کو ہراساں کرنا بند کرے اور جھوٹے مقدمات قائم کرنا بھی بند کرے، سندھ کے اکثر اضلاع میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی آڑ میں جھوٹے مقدمات اور مسجد انتظامیہ کو ملوث کرنا ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے لہٰذا حکومتِ سندھ کو چاہئے کے عزاداریِ سید الشہداء ؑ اور محفل و میلاد کو مستثنیٰ کا قرار دے۔

مقررین کا کہنا تھا کہ وہ فرقہ پرست عناصر جو تشیع کے خلاف تکفیر کے نعرے لگاتے ہیں اور کسی کے مذہب کی توہین کرتے ہیں اور فرقہ واریت کو ہَوا دیتے ہیں یہ قانون اُن کے لئے بنایا گیا ہے لہٰذا ان فرقہ پرست عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ مجرم جن کو سزائے موت سنا دی گئی اور رحم کی اپیلیں مسترد ہو چکیں ان کی سزاؤں کو روک دینا اور دہشت گردوں کے خلاف اقدام نہ کرنا قومی ایکشن پلان پر سوالیہ نشان لگاتا ہے، قومی ایکشن پلان بننے کے بعد عوام کو امید ہوئی تھی کہ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا، مجرموں کو سزائیں ملیں گی اور عوام کے جان اور مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا لیکن تاحال سانحہ شکارپور، سانحہ پشاور، سانحہ راولپنڈی، سانحہ اسلام آباد، ان واقعات کے تسلسل نے لوگوں کو مایوس کیا اور اب تک ان واقعات کے مجرموں کو گرفتار نہیں کیا گیا اور عوام کو حقائق سے پوشیدہ رکھا گیا۔ جس سے مایوسی میں اور اضافہ ہوا۔ ریاست پاکستان اتنے بڑے سانحات پر خاموش نظر آتی ہے جب کہ یہ ذمہ داری ریاست پاکستان پر عائد ہوتی ہے کہ وہ عوام کے جان و مال کا تحفظ کرے۔ اگر عوام کے جان و مال کا تحفظ کرنے میں ریاست ناکام ہوگئی تو عوام حق بجانب ہوگی کہ اپنے جان و مال کے تحفظ کے لئے آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے دفاع کرے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button