ایم کیو ایم /پی ٹی آئی کی حمایت، ایک مومن کا خوب صورت تجزیہ
تحریر: بندہ مومن
NA-246پر مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کہ حمایت کے اعلان کے بعد شیعہ حلقوں میں کھلبلی مچ گئی (یا مچا دی گئی)۔ 28سال سے ووٹ تک نا ڈالنے والے سیاسی مشورے دینا شروع ہو گئے کہ ایسا کرلیتے تو ایسا یوتا، ویسا کرلیتے تو ویسا ہوتا ، یہ جانے بغیر کے حمایت کے فیصلے کی حقیقت کیا ہے بس شروع ہوگئے ان صاحبان کم عقل سے گزارش ہے کہ کبھی کسی کی سنا بھی کرو! کسی بھی فیصلے کے صحیح یا غلط ہونے کا تعین کرنے سے پہلے اُس فیصلے کا پس منظر معلوم کرنا ضروری ہے۔
NA-246کی حقیقت اور متحدہ کیا ہے:کی حقیقت یہ ہے کہ88-2013تک یہاں متحدہ قومی موومنٹ کا امیدوار کامیاب ہوتا رہا ہے، اسی حلقے میں متحدہ کا مرکز بھی قائم ہے لیکن واضح رہے کہ اسی حلقے میں علامہ عباس کمیلی کے صاحبزادے علامہ علی اکبر کمیلی کو شہید کیا گیا، اسی حلقے میں استاد سبط جعفر کو شہید کیا گیا، اسی حلقے میں ایک علاقہ ہے FC Area، جو کہ گزشتہ سال شیعان علی ؑ کی مقتل گاہ بنا رہا۔ لیکن متحدہ کی جانب سے آج تک ان کے خانوادوں کے دکھوں کا مداوا نہیں کیا گیا اورنا ہی اس مسئلے کا سدباب کیا حالانکہ حالیہ ہونے والے رینجرز آپریشن کے بعد 90سے گرفتار ہونے والے کارکنان نے ملت جعفریہ کے بزرگان کے قتل قبول کئے۔
PTIکیا ہے: پاکستان تحریک انصاف پاکستان کی حالیہ سیاست میں تیزی سے ابھرنے والی نئی جماعت ہے۔ جو کہ خیبر پختونخواہ میں حکومت بھی کر رہی ہے۔ لیکن PTIکا دہشتگردی کے خلاف موقف ذرا تلخ رہا جس کے وجہ سے شیعہ حلقوں میں عمران خان کو کچھ خاص پذیرائی حاصل نہیں رہی۔ لیکن اسلام آباد میں علامہ طاہر القادری اور عمران خان کے مشترکہ دھرنے کے بعد جیسے عمران خان شاید چینج ہی ہوگئے یا یوں کہوں کہ آرمی پبلک اسکول کے شہید بچوں نے عمران خان کی سیاست کو ایک نیا رُخ دیااور عمران خان نے طالبان کی حمایت سے متعلق اپنی سوچ بدلی اور ضرب عضب کی حمایت بھی کی۔ یمن کی صورتحال پر تقریبا تمام ہی سیاسی جماعتوں نے فوج کو یمن بھیجنے کی مخالفت کی لیکن جس طرح تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے اپنی پارٹی پالیسی واضح کی یقینا وہ ایک جراتمندانہ کام تھا۔
مجلس وحدت نے NA-246میں PTIکی حمایت کیوں کی:پاکستان کے دوسرے شہروں کہ نصبت کراچی کے سیاسی ڈانامکس مختلف ہیں اگر یہاں کسی پارٹی کو سیاست کرنی ہے تو متحدہ سے الگ ہی کرنی پڑے گی ورنہ متحدہ کے زیر سایہ ہو کر۔ کسی بھی سیاسی فیصلے سے پہلے اس سیاسی فیصلے سے حاصل ہونے والے فوائد اور نقصانات کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ زیر نظر اپنی ذاتی سوچ سمجھ کے تناظر میں فوائد و نقصانات بیان کر رہا ہوں وحدت المسلمین کی پالیسی الگ ہو سکتی ہے۔
PTIسے اتحاد کا فائدہ پورے پاکستان میں اٹھایا جا سکتا ہے جبکہMQMصرف کراچی تک محدود ہے اس سے اتحاد کر کے صرف لاشیں اٹھائی جا سکتی ہیں
PTIسے اتحاد کے ذریعے MWMکراچی کے2-3بڑے شیعہ حلقوں میں آئندہ الیکشن کے لئے اپنی حمایت حاصل کر سکتی ہے جبکہMQMکی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی کوئی پالیسی ہی نہیں۔
گلگت بلتستان کا الیکشن قریب ہے PTIکے ساتھ اتحاد کا فائدہ وہاں بھی اٹھایا جا سکتا ہے۔
PTIکے ساتھ اتحاد کر کے ملکی سیاست سے جماعت اسلامی و دیگر شیعہ دشمن جماعتوں کا ذور ملکی سیاست سے کم کیا جا سکتا ہے۔
شیعی مفاد کے لئے ضروری ہے کہ شیعہ نمائندہ شیعہ تنظیم کے ٹکٹ پر ہی الیکشن لڑے اور ممبر پارلیمنٹ منتخب ہو اور یہ PTIکے اشتراک سے ممکن ہے ورنہ MQMنے ایک دو نام نہاد شیعوں کو الیکشن لڑا کر شیعوں کے ووٹ حاصل کرنے ہیں۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس حلقے میں غیر جانبدار رہا جاتا مگر میرا ماننا ہے کہ غیر جانبداری کی سیاست ہمیں زیب نہیں دیتی۔کسی بھی سیاسی جماعت کا کام ہوتا ہے کہ اپنے لوگوں کے لئے سیاسی مفاد حاصل کیا جائے۔ اس حلقے میں غیر جانبدار رہنا ایک بہترین موقع کو ضائع کرنے کے مترادف تھاجس کا ازالہ بھی شاید ممکن نا ہوتا۔
اور آخری بات یہ کہ متحدہ قومی موومنٹ کو واضح پیغام دے دیا گیا ہے کہ کراچی کا شیعہ اب تمہاری جیب میں نہیں، اور یہ پیغام ان تک پہنچ بھی گیا ہے جس کا ثبوت MQMراتوں راتMWMکے مقابلے7نام نہاد شیعہ تنظیمیں بنا کر ان سے اپنے حق میں پریس کانفرنس کرا کر دیا لیکن قوم نے ان کے ان اوچھے ہتھکنڈوں کو یکست مسترد کر دیا ہے۔