پاكستان اور پاكستانی عوام كی غيرت پر حملہ
تحریر: ڈاکٹر علامہ شفقت شیرازی
سعودی وزير دفاع محمد بن سلمان آل سعود نے پوری دنيا كے سامنے جہان اسلام كی تنہا ايٹمی قوت پر فخر كرنے والے پاكستان اور اس کی 20 كروڑ پاکستانی عوام، پاكستانی مسلح افواج اور حكومت کی تکذیب و اہانت کی ہے۔ قارون، نمرود و فرعون کے وارثوں نے پاكستانی عوام كی نمائنده پارليمنٹ کے حكيمانہ اور دليرانہ فيصلہ كے بعد یمن کیخلاف ايک ناكام اور شكست خورده "فيصلہ كن طوفان” كے بعد پاكستان کے خلاف "طوفان بدتميزی” شروع كر ديا ہے۔ غيرت ملی كا تقاضا ہے كہ ہمارے ہم وطن اس مسئلے كو مذہبی اور مسلکی نقطہ نظر سے نہ لیں، بلكہ ان عرب شهزادوں نے پوری پاكستانی قوم كی عزت و آبرو كو چیلنچ كيا ہے، سب پاكستانی شہریوں كو خواه وه سنی ہوں يا شيعہ، اسماعیلی، بريلوی ہوں يا ديوبندی يا اہل حديث، خواه غير مسلم ہوں، سب كو ملكر پاكستان اور پاكستانی قوم كی آبرو اور عزت كا دفاع كرنا ہوگا اور بھرپور جواب دينا ہوگا، تاكہ دنيا میں كسی كو جرأت نہ ہو كہ وہ پاكستان اور پاكستانی قوم کیخلاف لب كشائی كرسکے۔ حكومت پاكستان اور سياسی و مذہبی پارٹیوں كو بھی آئے دن اس ہونے والى اہانت اور جسارت كا مؤثر جواب دينا ہوگا۔ ذلت كی زندگی سے عزت كی موت بہتر ہے۔ ہمیں تو یہی بزرگوں نے تعليم دی ہے۔ بقول مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ اقبال کہ جو ذلت کو ننگ و عار سمجھتے ہیں اور فرماتے ہیں۔
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز ميں كوتاہی
ہم سعودی وزير دفاع کے اس بيان كی پر زور مذمت كرتے ہیں اور حكومت سے مطالبہ كرتے ہیں كہ جب تک سعودی حكومت پاكستان اور پاكستانی عوام سے معافی نہیں مانگتے، پاكستان سعودیہ سے اپنے سفارتی تعلقات ختم كر دے اور پاكستان ميں موجود سعودی مراكز کو بند كر دے۔ سعودی وزير دفاع محمد بن سلمان آل سعود نے پاكستان كے نظام، آئین، پاكستانی آرمی، پاكستانی حكومت اور پاكستانی عوام كی ان الفاط ميں اہانت كی ہے اور گالياں بكیں ہیں، اور كہیں بھی ذكر نہیں كيا كہ "يمن كے خلاف فيصلہ كن طوفان” حملہ حرمين شريفين كے دفاع كی لئے ہے كہ جس كا پاكستان ميں پروپیگنڈہ ہوتا رہا ہے اور ہو رہا ہے۔ سعودی وزیر دفاع نے جن الفاظ اور منطق کا استعمال کیا ہے وہ ناقابل برداشت ہے اور اس کے چند نقاط یہ ہیں۔
(1)۔ جهوٹی جمہوريت كے دعويدار بن كر ہم پر فخر كرتے ہیں، ان دھوکہ بازوں كو جان لينا چاہیئے كہ وه اپنے جن اعلٰى فوجی عہدوں پر ناز كرتے ہیں، ان کی حالت یہ ہے كہ وہ اپنی چھوٹی سی داخلى مشكل بهی حل كرنے كی استطاعت نہیں ركھتے۔
(2)۔ اگر ہم ان حکمرانوں کی مالی، میڈیا اور معلومات كے ميدان ميں مدد نہ كرتے تو وه كبهی اپنے مخالفين كو ہٹا كر آج حكومت حاصل نہ كرسکتے۔
(3)۔ اور وه (موجودہ حکمران) ہم سے بھیگ مانگا کرتے تھے اور جو مال خدا نے ہمیں دیا ہے، اس میں سے بھیک اور خیرات مانگ رہے ہیں۔
(4)۔ پھر ہمارے احسانات بھول جاتے ہیں اور بھنبھناتے ہوئے کہتے ہیں کہ یمن کے مسائل کا بہتریں حل پرامن مذاکرات ہیں، اور بهول جاتے ہیں كہ يمن كے خلاف حملہ بنام "فيصلہ كن طوفان”حقيقت ميں "عروبہ” يعنی عرب ازم كا دفاع ہے، ہر باشرف عربی كے لئے باعث فخر ہے اور امن كے قيام اور باغی گروہ كو کچلنے کے لئے ہے۔
(5)۔ ہمیں ان لوگوں (پاکستانیوں) كی مدد كی ہرگز ضرورت نہیں ہے كہ جن کے مزدوروں كو اگر ہم ملک بدر كر ديں، جو ہمارے ہاں مزدوری کرتے ہیں تو دیکھنا کہ کیسے یہ ہماری منت و سماجت کرتے ہیں اور الٹا ہمیں کتوں کی طرح بھونکتے ہیں۔”
وطن عزيز پاكستان اور ہماری قومی غيرت پر حملے ہو رہے ہیں، خدارا تمام مذاہب و مكاتب فكر كے بہن بھائیوں سے التماس ہے کہ اسے مذہبی اور فرقے كا رنگ نہ ديا جائے اور حكمران الله تبارک و تعالٰى كی ذات پر ايمان و يقين كا مظاہره كرتے ہوئے جرأتمندانہ انداز سے ملک و قوم كا دفاع كريں، اور ايسا دندان شكن جواب ديں كہ ان فرعونوں كے دماغ ٹھکانے پر آجائيں، اور حکمرانوں کے ایسے جراتمندانہ اقدامات پر پوری قوم ان کا ساتھ دے گی۔
Reference link of Egypt website.
http://www.alnaharegypt.com/t~351240