Uncategorized

حزب اللہ کا دہشتگرد جماعت داعش سے تقابل طاہر اشرفی کی جہالت ہے، علامہ قاضی نیاز نقوی

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے رہنما اور ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی نائب صدر علامہ قاضی نیاز حسین نقوی نے کہا ہے کہ حزب اللہ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیل سے برسرپیکار مجاہدین کی جماعت ہے جبکہ داعش بے گناہوں کی قاتل، انبیاء علیہم السلام اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے مزارات مسمار کرنے والا شیطانی دہشت گرد گروہ ہے۔ دونوں کا تقابل جہالت اور اسرائیل کی خوشنودی کے سوا کچھ نہیں۔ علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ بعض نام نہاد اور مشکوک کردار کے حامل بظاہر مذہبی رہنما یمن تنازع پر امریکہ کی نمک حلالی اور سعودی جارحیت کے دفاع کی آڑ میں حزب اللہ جیسی مجاہد تنظیم کو دہشت گرد داعش کی طرح اسلام کو نقصان پہنچانے والی جماعت قرار دے رہے ہیں جو کہ خلاف حقائق اور چاند پر تھوکنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حزب اللہ وہ واحد مجاہد تنظیم ہے جو قبلہ اول کے غاصب اور مظلوم فلسطینیوں کے قاتل اسرائیل سے برسر پیکار ہے۔ اسی بنا پر عرب مسلمان عوام اسے اپنا ہیرو سمجھتے ہیں۔ اس سے تکلیف صرف اسرائیل کو ہے، جبکہ استعماری اور درباری لوگ حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دے کر اپنے یہودی اور سعودی آقاوں کو خوش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ داعش وہ اسلام دشمن دہشت گرد تنظیم ہے جس نے اسرائیل کی بجائے بے گناہ مسلمانوں پر مظالم ڈھائے اور انبیاء کرام علیہم السلام اور جلیل القدر صحابہ رضوان اللہ علیہم کے مزارات مقدسہ کو منہدم کرکے مسلمانوں کی دل آزاری کی ہے۔ علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ داعش کی امریکی اور اسرائیلی سرپرستی سب کے علم میں ہے۔ حتٰی کہ حال ہی میں پاکستان کا دورہ کرنے والے امام کعبہ نے بھی داعش کی مخالفت کی ہے، حزب اللہ کی نہیں۔ اگرچہ مشرق وسطٰی میں سعودی مداخلت میں حزب اللہ رکاوٹ ضرور بنی ہے جس کا اسرائیل اور اس کے حواریوں کو بڑا افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مخصوص لابی تحفظ حرمین شریفین کے نام پر سعودی شاہی آمریت کے دفاع کے لئے سرگرم عمل ہے۔ جو آل سعود کی بادشاہت کے تحفظ میں بیانات داغتے رہتے ہیں جبکہ افسوسناک امر یہ ہے کہ میڈیا بھی صرف ایک خاص مسلک کا موقف پیش کر رہا ہے اور اس مسئلے پر اہل سنت، اہل تشیع اور غیر جانبدار اہل حدیث جماعتوں کا موقف نظر انداز کر رہا ہے، جس میں خطیب کعبہ کے بعض افسوس ناک بیانات سے اختلاف اور تمام مقامات مقدسہ کی حفاظت یقینی بنانے، حجاز مقدس اور دیگر ممالک میں واقع مقامات مقدسہ کی حفاظت اور ناپاک عزائم کے تحت مسمار شدہ مزارات کی تعمیر نو کے لئے اسلامی ممالک کی مشترکہ باڈی تشکیل دینے کے مطالبات شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت اپنے سیاسی مقاصد کی تکمیل کی خاطر مقامات مقدسہ کی حفاظت جیسے جذباتی نعروں کی آڑ لے اور نہ ہی مشرق وسطٰی کا چودھری بننے کے لئے اس خطے کو بدامنی کا شکار کرے۔ ملی یکجہتی کونسل کے نائب صدر نے کہا کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک اپنے سیاسی حقوق کے لئے جدوجہد کرنے والے حوثی مجاہدین کا سیاسی انداز میں مقابلہ کریں۔ اسے فرقہ وارانہ رنگ دیں اور نہ ہی حجاز مقدس کی سرزمین کو اپنے اقتدار کی حفاظت کے لئے استعمال کریں۔ حرمین شریفین تمام مسلمانوں کی مشترکہ میراث ہے۔ خطے کی ترقی، خوشحالی اور خود سعودی حکومت کے لئے بہتر ہوگا کہ حوثی مجاہدین سے مذاکرات کا راستہ اختیار کریں، لڑائی اور خون خرابہ سے مسلمانوں کی قوت کمزور ہوگی۔ جس کا فائدہ استعماری قوتوں کو ہوگا مسلمانوں کو نہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button