پاکستانی شیعہ خبریں

سانحہ صفورہ سمیت سبین محمود کے پڑھے لکھے قاتل پکڑلئے ہیں،وزیر اعلیٰ

شیعہ نیوز (پاکستا نی شیعہ خبر رساں ادارہ) گذشتہ روز وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے پریس کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ سانحہ صفورا اور سماجی کارکن سبین محمود کے قتل میں ایک ہی گروہ ملوث ہے جس کے ماسٹر مائنڈ سمیت چار افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے گرفتار ملزمان کے حوالے سے میڈیا کو تفصیلات فراہم کیا اور بتایا کہ اس گروہ میں شامل ملزمان اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ چاروں گرفتار ملزمان میں سبین محمود کے قتل کا ماسٹر مائنڈ سعد عزیز عرف ٹن ٹن عرف جان، محمد اظہر عشرت عرف ماجد اور حافظ ناصر اور ایک اور ملزم شامل ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق سعید عزیز آئی بی اے سے بی بی، محمد اظہر سرسید یونیورسٹی سے الیکٹریکٹکل انجینئرنگ جب کہ حافظ ماجد کراچی یونیورسٹی سے اسلام اسٹڈیز میں ماسٹرز کر چکا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق یہ ملزمان کراچی میں ڈیبرا لوبو پر حملے اور مختلف علاقوں میں واقع اسکولوں کے باہر بم بھینکنے میں بھی ملوث تھے۔

قائم علی شاہ نے انکشاف کیا کہ یہ افراد بوہری کمیونٹی کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث ہیں جب کہ پولیس کو بھی نشانہ بنانے میں ملوث پائے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ملزمان نے رینجرز حکام اور نیوی کے اہلکاروں پر بھی حملے کیے۔

سید قائم علی شاہ نے بتایا کہ ملزمان کے قبضے سے 3 کلاشنکوگ، 9 نائن ایم ایم، لیپ ٹاپ، دستی بم اور دیگر اسلحہ و سامان برآمد کیا گیا۔

انہوں نے اس موقع پر سندھ پولیس کی کارکردگی کی تعریف کی جبکہ محکمہ انسداددہشت گردی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ملزمان کو پکڑنے میں بہت مدد کی۔

دہشت گردی میں ملوث کسی سیاسی یا کالعدم تنظیم کا نام لیے بغیر وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب تک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تحقیقات مکمل نہیں ہوجاتیں، اس سے پہلے سنگین جرائم میں ملوث اس گروپ کا نام لینا قبل ازوقت ہوگا۔

تاہم انہوں نے اس طرح کے ہائی پروفائل کیسز کو حل کرنے میں پولیس کی شاندار کارکردگی کا اعتراف کرتے ہوئے حال ہی میں قائم کیے گئے محکمہ انسدادِ دہشت کے ڈی آئی جی عارف حنیف خان اور دوسرے عہدے دار راجہ عمر خطاب کے لیے پانچ کروڑ روپے کے نقد انعام کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان عہدے داروں قابل تعریف ہیں کہ انہوں نے شکارپور امام بارگاہ دھماکے اور جمعیت علمائے اسلام کے رہنما ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قتل کے مجرموں اور ان کو سہولیات فراہم کرنے والوں کا سراغ لگایا تھا۔

سوال یہ ہے کہ تعلیم یافتہ افراد کس طرح دہشتگردی کی طرف مائل ہورہے ہیں، تعلیم اداروں سمیت کون سے ایسے عوامل ہیں جو ان تعلیم یافتہ نوجوانوں کو پہلے دین کی طرف راغب کرتے ہیں اور پھر انہیں شدت پسند ی کی طرف لے جاتے ہیں، ضرورت اس امر کی بھی ہے تعلیمی اداروں میں فعال دہشتگردوں کے نیٹ ورک اور ایسے گروہ جنکے دہشتگردوں تنظیموں سے رابطہ ہیں انکو فوری گرفت میں لیا جائے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button