Uncategorized

آئی ایس او کو یہ فخر حاصل ہے وہ شہداء کی وارث ہے، تہور حیدری

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر تہور حیدری نے تنظیم کے یوم تاسیسی کی مناسبت سے اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ 22 مئی کو خدا کی طرف سے ہجرت کرنے کی راہ اپنانے والے چند امامیہ نوجوانوں نے خداوند عالم کی اس عظیم فرمان کہ "تم میں سے ایک ضرور گروہ ہونا چاہئے جو نیکی کا حکم دے اور برائی سے روکے” کو سامنے رکھتے ہوئے ایک الہیٰ کارواں آئی ایس او کی بنیاد رکھی۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان 43 سالہ جدوجہد کی ایک ایسی روشن حقیقت ہے جس کے اثرات و ثمرات کا وزن معاشرے میں واضع طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1972 سے 2015 مشکلات قربانیوں سختیوں اور شہادتوں کی ایک ایسی داستان ہے کہ جسمیں ہر دور میں پوری شدت کے ساتھ ہمارے مدمقابل طوفانوں اور آندھیوں نے جوانوں کا راستہ روکنا چاہا حالات کی تیز دھوپ نے چاہا کہ ان کے حوصلے پست ہو جائیں لیکن تاریخ کے سینے میں یہ 43 سال گواہ ہیں کہ راہیان کربلا نے ہر مشکل کا سامنا کیا، ہر رکاوٹ کو عبور کیا لیکن یہ حی علی ٰ خیر العمل کا پرچم جو کربلاء سے درس حریت لیتے ہوئے سربلند کیا تھا، اسے سرنگوں نہیں ہونے دیا، بیشک یہ لطف پروردگار ہے اور تائید امام عصرؑ تھی کی چند جوان بے سروسامانی اور غربت کے عالم میں اٹھے اور وسائل کی کمی کے باوجود اس نورانی پیغام کو پورے پاکستان میں پھیلایا۔

تہور حیدری نے کہا کہ آئی ایس او کے یہ نوجوان اس دور میں اسلام کے نمائندے بن کر ابھرے کہ جب تعلیمی اداروں میں دین کی بات کرنے والوں اور باریش جوانوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا تھا ایسے مشکل حالات میں آئی ایس او نے جوانوں کو کمیونزم اور سوشلزم کی دلدل سے نکال کر ایک نئی شناخت عطا کی اور تعلیمی رشد عطا کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے فکری شعور کی اجاگر کرتے ہوئے جوانوں کو ایک عالمی نہضت کے ساتھ مربوط کر دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہی وجہ تھی کہ کہ جب امام خمینی بت شکن نے پرچم انقلاب کو بلند کیا اور لاشرقیہ لاغربیہ کا نعرہ بلند کرتے ہوئے تمام نام نہاد سپرپاورز اور استعماری طاقتوں کو بے نقاب اور بے وقعت کیا تو امام راحل کے روحانی فرزندان نے سرزمین پاکستان پر پورے شعور کے ساتھ اس انقلاب کا ادراک کیا اور اس انقلابی روح کو پاکستان کے گوشے گوشے میں بھر دیا اور وہ استعمار دشمنی کا پرچم جس کو خمینی بت شکن نے بلند کیا، سرزمین پاکستان پر شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی اس کے علمبردار بنے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سرزمین پاکستان پر پہلی بار مردہ باد امریکہ کا نعرہ بھی اسی پلیٹ فارم سے بلند ہوا، آئی ایس او کے تیزی سے پھیلتے پیغام کو دیکھ کر وقت کے حکمرانوں نے اس شجرہ طیبہ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے ناکام سازشیں کیں اور کہا کہ اس تنظیم کو فوری طور پر کچل دیا جائے، لیکن  عزم کی پختگی تائید خدا بن کر شامل حال ہوئی، مقصد کی حقانیت نے مشکلات کو حقیر بنا دیا نظریہ و خلوص جیسی طاقتوں نے جذبات ماند نہیں پڑنے دیئے گو کہ اسلام دشمن طاقتوں نے بزدلی کا ثبوت دیتے ہمارے عظیم قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی کو ہم سے جدا کر دیا، ہمارے دلوں کو زخمی کیا لیکن اس کارواں نے شہداء کے خون ناحق سے مشعلیں جلا کر اپنا سفر جاری رکھا۔ تہور حیدری نے بتایا کہ یہ شہادتوں کا سفر کربلاء سے تازگی لیتے ہوئے جاری و ساری ہے، اسوہ حسینی پر چلتے ہوئے آئی ایس او کو یہ فخر حاصل ہے وہ شہداء کی وارث ہے، یہ شہداء کے پاک و پاکیزہ خون کی آبیاری کا اثر ہے، آج آئی ایس او ایک تناور درخت کی شکل اختیار کر چکی ہے اور ہزاروں نوجوان اس کے سایہ عاطفت میں منزل کی طرف گامزن ہیں، مقام شکر ہے کہ آج ہم اس نعمت پروردگار کا 43 واں یوم تاسیس منا رہے ہیں۔ یہ دن جہاں تشکر کا دن ہے وہیں محاسبہ اور تجدید عہد کا دن ہے، اس دن تجدید عہد کرنا ہے کہ ہم ماضی کی طرح اپنے سفر کی پہلے سے کہیں زیادہ منظم اور مستحکم انداز میں جاری رکھیں گے ہم اس پر بارگاہ الہیٰ میں شکر گزار ہیں کہ ہمارا ماضی تابناک اور تابندہ ہے اور اس وقت ہم پورے وجود کے ساتھ میدان میں موجود ہیں اور ایک روشن مستقبل کی امید کیساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button