مضامین

گلگت بلتستان الیکشن کا بائیکاٹ کرنے والےایک جوان کے ضمیر کی آواز

زندگی میں پہلی دفعہ میں ووٹ کاسٹ کر سکتا تھا، میرا خاندان، میرا علاقہ، میرے دوست و احباب سب حیرت میں مبتلاء ہوگئے کہ جب میں نے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔۔۔ پورا دن کالز آتے رہے اور میرے ساتھ ہر طرح کی بائیکاٹ کی دھمکیاں ملتی رہیں،، اگرچہ جس نے مجھ سے وجہ پوچھی میں نےسب کو دلیلِ قرآنی و معصومینؑ کے اقوال سے قانع کیا جس میں عالم، ڈاکٹر، انجینئر، ملازم، طلباء وغیرہ سب شامل ہیں۔۔۔ سب نے کہا کہ آپ کی بات سو فیصد درست ہے یہ ہمارا نظام نہیں لیکن چونکہ آپ کے سر پر عمامہ نہیں اور عباء آپ نے پہنی نہیں ، لمبی داڑھی بھی نہیں ہے لہٰذا وہ لوگ جو منبروں سے تبلیغ کر رہے ہیں، جن کے سرپر عمامہ ہے، قبائ پہنا ہے اور لمبی داڑھی رکھی ہوئی ہے وہ یہ بات کیوں نہیں کر رہے؟؟ اگرچہ آپ درست ہو لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پس سمجھ گیا کہ ولایت کو پہلے دن سے ہی اس (لیکن، مگر، پھر، ویسے )نے ٹرخایا ہے۔۔۔ سمجھتا معاویہ بھی تھا، سمجھتا ابوجہل بھی تھا، سمجھتے بنو امیہ بھی تھے ، سمجھتے بنو عباس بھی تھے کہ ولایت کا حق اولیاء کو حاصل ہے مگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دنیا بھی تو اتنی خوبصورت ہے نا۔۔۔۔ اس کو بھی ترک نہیں کر سکتے،، اور یہاں تو نقد کا مسئلہ ہے آپ تو ادھار کی باتیں کر رہے ہو۔۔۔۔
میرے سامنے بھی دو راستے تھے یا عقیدہ چھوڑ دوں یا دنیا چھوڑ دوں۔۔۔ خدا کا لاکھ لاکھ شکر کہ میں نے دنیا چھوڑی ، رشتے چھوڑے، آفرز چھوڑی لیکن عقیدہ نہیں چھوڑا۔۔۔
اے خدا! گواہ رہنا میں نے تیرے نظام کے انتظار میں سامری کے بنائے ہوئے نظام کو رد کیا ہے اور میں دل و جان سے تیرے نظام کے لئے کام کروں گا۔۔۔ اور میری دعا ہے کہ میرا حال اُن صحابیوں والا نہ ہو جنھوں نے رسول ص سے بہادری کے القابات بھی لئے لیکن دنیا نے اتنا گمراہ کیا ہے کہ آپ ص کے بعد ولایت کو چھوڑ دیا۔۔۔۔۔ اور ولایت کے مقابلے میں بنے ہوئے نظاموں کی خاطر ولایت کے خلاف تلواریں اٹھائیں۔۔۔۔۔۔!!

AllamaJawad.jpg

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button