مضامین

استاد جواد نقوی صاحب کا رھبر معظم امام خامنہ ای سے نظریاتی اور سیاسی اختلاف "

(1) آقا جواد نقوی : اسلام میں تنظیم بنانا جائز نھیں ھے امت بننی چاہیے چونکہ تنظیم سے ملت میں اختلاف ھوتا ھے۔۔
رھبر معظم امام خامنہ ای : تنظیم سازی معاشرے کے اتحاد اور اتفاق کی ضامن ھے اسی لئے ھم تنظیم کے وجود پر اصرار کرتے ھیں اور اس بات کے معتقد ھیں کہ وہ لوگ جو تنظیم کے مخالف ہیں وہ یا غافل اور نادان ھیں یا مغرض اور مفاد پرست ھیں۔ (از کتاب :تنظیم ایک عظیم درسگاہ ۔آئی ایس او پاکستان)
(2) آقا جواد نقوی :مشرق وسطی اور عرب ملکوں(تیونس، مصر، الجزائر میں اٹھنے والی تحریکوں کے پیچھے امریکہ ھے اور وہ مخملی انقلاب عرب ملکوں میں لانا چاھتا ھے۔
رھبر معظم امام خامنہ ای : عرب ملکوں میں اٹھنے والی تحریکوں کے پیچھے اسلامی جذبہ ھے جو انھوں نے انقلاب اسلامی سے لیا ھے اور میں اسے بیداری اسلامی کا نام دیتا ھوں۔( رھبر معظم کا بیداری اسلامی کے موضوع پر خطاب)
(3) استاد جواد نقوی صاحب : پاکستان جیسے طاغوتی اور جمھوری ملک میں ووٹ ڈالنا اور الیکشن میں حصہ لینا حرام ھے اور یہ خدا کی ربوبیت کا انکار کرنا ھے۔
رھبر معظم امام خامنہ ای : جس ملک میں جمھوریت ھو اس ملک میں جائزسیاسی اور سماجی امور سنبھالنے کے لئےالیکشن میں حصہ لینے اور ووٹ ڈالنے میں بذات خود کوئی حرج نھیں۔ حتی کافر ملک میں بھی الیکشن میں حصہ لیا جاسکتا ھے اور ووٹ ڈالا جاسکتا ھے۔
اب فیصلہ آپ کو کرنا ھے کہ آپ پاکستان کے ایک گروہ کےلاھوری "امام امت” کی بات مانتے ھیں یا نائب برحق امام زمانہ (عج) آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کی بات مانتے ھیں؟؟؟؟
(ولی امر مسلمین امام خامنہ ای سے انتخابات میں شرکت کیلئے لیا گیا اہم فتوی
موضوع: مسائل متفرقه
شماره استفتاء: 552544
بسمه تعالی
سلام علیکم و رحمة الله و برکاته
رأى دادن و یا شرکت در انتخابات براى تصدّى امور اجتماعى و سياسىِ مشروع، فی نفسه مانع ندارد.
موفق و مؤيد باشيد
با سلام و تحیت خدمت محترم ولی امر مسلمین جہان آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای،
بندہ در یکی از کشورھای اسلامی زندگی می کنم کہ شیعیان در اقلیت ھستند۔ نظام حکومت در کشور ما دموکراسی است۔ آیا در چنین نظامی می توانم جہت دفاع از حقوق شیعیان برای نمایندگی مجلس کاندیدا شوم یا در انتخابات مجلس شرکت نمایم۔ بندہ مقلد شما می باشم۔ شرکت در انتخابات گوناگون چہ حکمی دارد؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اردو زبان میں::
سوال: ولی امر مسلمین جہان آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی خدمت میں سلام و ادب کے ساتھ، میں ایک ایسے اسلامی ملک میں زندگی بسر کر رہا ہوں جہاں شیعہ اقلیت میں ہیں۔ ہمارے ملک پر حکمفرما سیاسی نظام، جمہوریت پر مبنی ہے۔ کیا ایسے نظام میں شیعہ مسلمانوں کے حقوق کے دفاع کی خاطر پارلیمنٹ کے امیدوار کی حیثیت سے یا عام فرد کی حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے سکتا ہوں؟ میں آپ کا مقلد ہوں۔ مختلف قسم کے انتخابات میں حصہ لینا کیا حکم رکھتا ہے؟
جواب: سلام علیکم و رحمہ اللہ و برکاتہ
جائز سیاسی و سماجی امور کی ذمہ داری سنبھالنے کیلئے الیکشن میں ووٹ دینے یا حصہ لینے میں بذات خود کوئی حرج نہیں۔
کامیاب و کامران رہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چند عرصہ پہلے رہبر سے کیا جانے والا سوال:
غیر مسلم ممالک کے انتخابات میں شرکت
سوال نمبر (1): کیا کافر ممالک کے قومی انتخابات میں ووٹ دینا جائز ہے ؟)
سوال نمبر (2): اگر جائز ہے تو کیا ایسے امیدوارکو ووٹ دے سکتے ہیں جس کی مسلمان بعض مسائل(جیسے عراق سے عقب نشینی وغیرہ)میں اس کی حمایت اور تائید کریں نہ کسی دوسرے شخص کی؟
جواب(1،2): قومی اسمبلی کے امیدواروں کو مشروع سیاسی اور سماجی امور کی انجام دہی کی خاطر ووٹ دینے میں کوئی مشکل نہیں ہے اور اس سلسلے میں مسلم یا غیر مسلم امیدوار میں بھی کوئی فرق نہیں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button