مضامین

حرم امام رضا (ع) اور ایک فوجی کی کہانی

مترجم: صادق تقوی
.
٠•●✿ Ƹ̵̡Ӝ̵̨̄Ʒ ✿●•٠·˙
.
کئی سالوں پہلےایرانی صوبے خوزستان کے رھنے والے ایک نئی بھرتی ہونے والے فوجی کو اپنی پریڈ آف پاسنگ کے بعد مشھد کا خیال آیاتا تو وہ دلگیر و غمگین ھو گیا!
ایک طرف حرم امام رضا(ع) کی زیارت کا شوق دل میں مچل رھا تھا تو دوسری جانب اس کے گھر کے مالی حالات اسے اِن اخراجات کی اجازت نہیں دے رھے تھے!
اُس سے جیسے تیرے کچھ رقم جمع کی اور ایک دن کی چھٹی لے کر مشھد پہنچا۔ وہ اپنے فوجی لباس میں ہی زیارت کیلئے حرم چلا گیا
تا کہ اپنے بگڑے حالات کو امام رضا(ع) کی بارگاہ میں بیان کرے !
وہ ایک کونے میں بیٹھا خدا سے راز نیاز کرتا رھا اور امام رضا(ع) سے باتیں بھی کیں۔
جب وہ کفشداری پر اپنے فوجی بوٹ لینے پہنچا تو اس کی حیرت کی انتہا نہ رہی۔ اس کے فوجی بوٹ پالش شدہ چمک رھے تھے!
جوتے دینے اپنے قوی ھیکل والے شخص نے نئے بھرتی شدہ فوجی کو دیکھ کر مسکراتے ھوئے کہا:
’’سرکار! ایسا آخر کیا ھو گیا ھے جو فوجی لباس میں ہی آغا کی زیارت و خدمت کرنے چلے آئے؟!
فوجی نے کہا: میں خوزستان کا رھنے والا ھوں، اپنے گھر کا وحاد کفیل ہو، والدین بوڑھے ہیں اور فقیر بھی۔ فوج میں میرا کوئی واقف کار نہیں ھے کہ اپنا ٹرانسفر خوزستان کرا لوں!
کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا کروں……….
کفشدار نے اطمئنان سے مسکراتے ھوئے کہا:
آغا امام رضا(ع) خود غریب (الوطن) بھی ھیں اور غریب نوازی بھی اچھی طرح کرتے ہیں! پریشان نہ ہو، سب ٹھیک ھو جائے گا!
یہ جوان فوجی اپنی بیرک میں واپس لوٹ آیا۔
دو تین دن بعد اُسے اپنا ٹرانسفر لیٹر ملا جو اِس کے ہر خوزستان کا تھا کہ جو اس کا آبائی شہر تھا۔ ساتھ ہی اس کی ڈیوٹی میدانی علاقوں سے ہٹا ایک ایک دفتر مین آفس ٹائمنگ میں مقرر کر دی گئ تھی!
لیٹر دیکھ کر تو فوجی نوجوان کو کرنٹ سا لگ گیا۔ کیونکہ اس کی مشکل کو اللہ کے علاوہ امام رضا(ع) اور اُس کفشدار کے کوئی اور نہیں جانتا تھا۔
اُس نے سب جگہ سے معلوم کروا لیا کہ اس کا ٹرانسفر لیٹر کس نے جاری کیا ھے مگر اِس ماجرا کا کوئی سراغ نہیں ملا!
بہر حال یہ فوجی امام رضا (ع) کا شکریہ ادا کرنے ایک بار اور مشھد گیا اور زیارت کر کے اپنے شہر واپس لوٹ آیا۔
کچھ عرصے بعد وہ فوجی مشقوں کو دیکھ رھا تھا کہ اُس نے وھاں ایک فوجی افسر کو تقریر کرتے ھوئے دیکھا۔ اُس فوجی افسر کا چہرا اُسے بہت آشنا اور دیکھا بھالا سا معلوام ہوا۔
اُس نے غور سے دیکھا تو اُس کی آنکھوں میں آنسو اُمڈ آئے۔
اُس کے سامنے موجود فوجی افسر اسلامی جمھوریہ ایران کی برّی فوج کا جنرل تھا۔
یہ وہی جنرل تھا جسے اِس فوجی جوان نے امام رضا (ع) کے حرام میں زائرین کی جوتیاں اٹھاتے ادیکھا تھا!
یہ وہی جنرل تھا جس نے اس فوجی کے جوتے پالش کیے تھے! اور اس فوجی کا ٹرانسفر لیٹر بھی اِسی نے جاری کیا تھا!!
ܓ✿ ܓ✿ ܓ✿ ܓ✿
♡ღ سلام یا امام رضا
♡ღ سلام یا امما رؤوف
♡ღ سلام اے دل بیقرار لوگوں کے امام
♡ღ سلام بر امام مهربان
♡ღ سلام اے غریب طوس السلطان علی بن موسی الرضا (ع)

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button