مضامین

ملک اسحاق جیسے لوگ دہشت گرد کیوں بنتے ہیں، طاہر اشرفی کا بے بنیاد اور غلط استدلال

ادارہ تعمیر پاکستان کے مطابق دیوبندی مولوی طاہر اشرفی کی ٹانگہ تنظیم دیوبندی علما کونسل نے ایک اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں دنیا ٹیلی ویژن پر طاہر اشرفی کے انٹرویو کا حوالہ دے کر کہا گیا ہے کہ ملک اسحاق کی دہشت گردی کے اسباب کا خاتمہ کرنا ضروری ہے – دوسرے لفظوں میں چونکہ شیعہ مسلمان یزید کی مذمت کرتے ہیں، بنو امیہ کی ظالمانہ بادشاہت کے مخالف ہیں، حضرت علی کو دیگر تمام صحابہ سے افضل مانتے ہیں، اس لئے تکفیری دیوبندی خوارج کے پاس جواز موجود ہے کہ وہ شیعہ مسلمانوں کو بے دریغ قتل کریں – یاد رہے کہ شیعہ مسلمانوں کے سب سے با اثر آیت الله العظمیٰ سیستانی اور آیت الله خامنہ ای کا فتوی موجود ہے جس میں خلفا راشدین اور امہات المومنین کی توہین کو حرام قرار دیا گیا ہے، جس طرح سپاہ صحابہ کے چند دہشت گرد تمام سنی مسلمانوں کی نمائندگی نہیں کرتے، اسی طرح بعض صحابہ کی توہین کرنے والے چند شر پسند بھی تمام شیعہ مسلمانوں کی نمائندگی نہیں کرتے

یہ ایک حقیقت ہے کہ صحابہ کی توہین اور تبرا کا آغاز اسلامی تاریخ میں معاویہ نے کیا جس نے مسجدوں کے منبروں سے نماز جمعہ کے خطبات میں حضرت علی پر لعنت کی قبیح رسم جاری کی – تکفیر کا آغاز بھی خارج، سلفی، سفیانی منافقین نے کیا جنہوں نے حضرت رسول الله صلی الله علیہ والہ وسلم کے محسن چچا حضرت ابو طالب رضی الله تعالی عنہ اور ان کے والدین کریمین حضرت عبد الله اور حضرت آمنہ رضی الله عنہم کو کافر کہنے کی ناپاک جسارت کی

آج بھی دار العلوم دیوبند کے فتوے موجود ہیں جن میں یزید کو رحمت الله علیہ جبکہ رسول الله کے والدین اور چچا کی تکفیر کی گئی ہے

آج کے دور کے جدید خوارج یعنی سپاہ صحابہ، طالبان، لشکر جھنگوی کے تکفیری دیوبندی خوارج کی دہشت گردی کو کسی بھی طرح کا جواز نہیں دیا جا سکتا

کیاتکفیری دیوبندی دہشت گردوں کی جانب سے ڈاکٹر سرفراز نعیمی، مولانا عباس قادری، مولانا سلیم قادری اور دیگر سنی بریلوی اور صوفی علماء کرام کو تبرہ یا توہین صحابہ کے جرم میں شہید کیا گیا؟

کیا تکفیری دیوبندی دہشت گردوں کا تقابل مظلوم اور معصوم سنی بریلوی اور شیعہ سے کیا جا سکتا ہے؟

سوشل میڈیا پر آجکل کالعدم تکفیری دیوبندی دہشت گردوں کے اعلانیہ اور چھپے ہوۓ ہمدرد ملک اسحاق کی عبرتناک موت کے بعد سنی شیعہ اور تکفیر و تبرہ کی بد دیانت بحث کر کے یہ ثابت کرنا چاہ رہے ہیں کہ ہر مسلک کے لوگ تکفیری اور دہشت گرد ہیں

ملک اسحاق کے ان ہمدردوں میں طاہر اشرفی، احمد لدھیانوی، مفتی نعیم، اوریا مقبول جان اور مجیب الرحمن شامی پیش پیش ہیں

یہ بد دیانت لوگ یہ بات چھپا رہے ہیں کہ کالعدم سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی نے تئیس ہزار شیعہ کے علاوہ پینتالیس ہزار سنی بریلوی اور صوفی مسلمانوں اور سینکڑوں احمدیوں اور مسیحیوں کو بھی قتل کیا ہے، ہزاروں فوجی اور پولیس والے بھی قتل کیے ہیں، کیا ان پر بھی تبرہ یا صحابہ کی گستاخی کا الزام تھا؟

خرم زکی صاحب نے بالکل درست فرمایا ہے کہ کیا طاہر اشرفی کے حواری کسی کمرشل لبرل نے امریکی آپریشن میں اسامہ بن لادن کے “ماوارائے عدالت” قتل اور پاکستان کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر بھی شور مچایا تھا ؟ اگر نہیں تو کیا ان کمرشل لبرلز کی ساری ہمدردیاں صرف ملک اسحق اور تکفیری دیوبندی دہشتگردوں کے لیئے مخصوص ہیں ؟ ان کمرشل لبرلز کے بیانات اور احتجاج بھی مغربی اسکرپٹ کے مطابق ہوتے ہیں کیا ؟ ان میں سے کوئی کمرشل لبرل عوام کو یہ نہیں بتائے گا کہ ملک اسحق کو عدالت سے سزا دلوانے کی ہر کوشش ماضی میں ناکام ہو چکی؛ کبھی ججز پر حملہ کروا دیا گیا، کبھی سرکاری وکیل پر اور کبھی گواہوں کو ہی مروا دیا گیا۔ اگر ہم بھی ٹھیٹ قانونی زبان میں بات کریں تو یہ کمرشل لبرل گروہ عام عوام کو یہ بھی نہیں بتائے گا کہ ابھی تک ایسا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا جس سے پتہ چلے کہ یہ کوئی جعلی مقابلہ ہے۔ یہ کمرشل لبرل کوئی ثبوت مہیا کیئے بغیر محض الزام تراشی کر رہی ہے۔

سپاہ صحابہ، طالبان اور لشکر جھنگوی کے تکفیری خوارج کا پر امن اور مظلوم سنی بریلوی، صوفی اور شیعہ مسلمانوں سے کیا تقابل؟

کیا کبھی کسی سنی بریلوی یا شیعہ نے بھی پاک فوج، بحریہ اور فضائیہ کی تنصیبات پر حملہ کیا؟

کیا کبھی سنی اتحاد کونسل، منہاج القرآن، ایم ڈبلیو ایم اور تحریک جعفریہ نے بھی کسی سکول میں سینکڑوں بچوں کو بے دردی سے شہید کیا؟

کیا کسی شیعہ یا سنی بریلوی نے بھی کبھی کسی مسجد، امامبارگاہ، چرچ، بازار اور دیگر مقامات پر خود کش حملے کیے؟

کیا لال مسجد اور سوات کے خونی چوک کی طرح کے دہشت گردی کے اڈے اور پھانسی گھاٹ کسی سنی بریلوی یا شیعہ تنظیم نے بنائے؟

کیا لاہور میں سو سے زیادہ احمدیوں اور پشاور و لاہور میں سینکڑوں مسیحیوں کے قتل میں شیعہ یا سنی صوفی ملوث تھے؟

کیا ملک اسحاق، احمد لدھیانوی، اشرفی، اورنگزیب فاروقی جیسے دہشت گردوں اور دہشت گردوں کے سرپرستوں کا مقابلہ طاہر القادری، الیاس قادری، حامد رضا، ساجد نقوی، راجہ ناصر عباس سے کیا جا سکتا ہے؟

کیا پشاور اور کوئٹہ میں معصوم پشتون اور ہزارہ بچوں کو ذبح کرنے والے رمض
ان مینگل اور فاروقی کا مقابلہ لشکر جھنگوی کے دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے والے غلام رضا نقوی سے کیا جا سکتا ہے؟

ایسے بد دیانت عناصر سے جو داعش، طالبان اور سپاہ صحابہ کے اعلانیہ یا خفیہ طور پر حامی اور ہمدرد ہیں ہوشیار رہیں، انشاللہ پاکستانی مسلح افواج اور پولیس تمام دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں اور ہمدردوں کا ملک اسحاق کی طرح برا انجام کرے گی، اسی ہزار سے زائد سنی بریلوی، شیعہ، دیگر عام پاکستانیوں، فوجیوں اور پولیس والوں کا خون نا حق ضائع نہیں جائے گا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button