Uncategorized

سیاسی جماعتوں سے اپیل کی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جہاد میں فوج اور حکومت کا ساتھ دیں،وفاق المدارس شیعہ

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبررساں ادارہ )وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے ترجمان نے میڈیا اور سیاسی جماعتوں سے اپیل کی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جہاد میں فوج اور حکومت کا ساتھ دیں۔ معاشرے کے ناسور دہشت گردوں کو ہیرو نہ بنایا جائے۔ نجی ٹی وی چینل کے اینکر کے نام احتجاجی مراسلے میں ترجمان نے متنازع پروگرام نقطہ نظر میں حقائق کو مسخ کرکے پیش کرنے اور پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے دہشت گرد گروہ لشکر جھنگوی کے سرغنہ ملک اسحاق کے بارے میں ہمدردانہ جذبات کے اظہار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متنازع پروگرام خلاف حقائق اور اس دہشت گرد گروہ کے ہاتھوں شہید ہونے والوں کے لواحقین کے زخموں پر نمک پاشی اور قومی ایکشن پلان کو سبوتاژ کرنے کی دانستہ سازش ہے، جس کا پیمرا اور سکیورٹی اداروں کو نوٹس لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ فرقہ واریت کس نے کن مقاصد کے لئے پھیلائی، یہ اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی۔ خود اس دہشت گرد گروہ نے اعتراف کیا کہ شیعہ کے فرضی ناموں سے وہ صحابہ کرام کے خلاف توہین آمیز اور دل آزار لٹریچر شائع کرتے تھے، تاکہ نفرت پھیلا کر امریکی ایجنڈے کو پورا کیا جاسکے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ مذکورہ اینکر نے غیر ضروری طور پر ایران عراق جنگ اور متنازعہ کتب کو ایک دہشت گرد کے خالصتاً امن و امان کے معاملہ سے ربط دینے کی ناکام کوشش کی ہے۔ جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ سنی کے مسلکی اختلافات اور متنازعہ کتب صدیوں پرانے ہیں۔ اس پر کھلے عام مناظرے بھی ہوتے رہے ہیں۔ ہمسایہ ملک بھارت میں بھی یہی صورتحال ہے مگر وہاں تو کوئی ریاض بسرا اور ملک اسحاق جیسے دہشت گردوں کی سرپرستی کی جرات نہیں کرتا، حالانکہ وہاں دیوبند مرکز بھی موجود ہے اور انہیں بھی دینی شخصیات اور بزرگان سے اتنی ہی عقیدت ہے جو پاکستان میں رہنے والے دیوبندی مکتب کے کسی بھی پیروکار کو ہوسکتی ہے۔

مختلف اخبارات کے تراشوں کے ساتھ بجھوائے گئے مراسلے میں ترجمان وفاق المدارس الشیعہ نے یاد دلایا کہ 1997ء میں ملتان میں برادر ہمسایہ ملک ایران کے آٹھ سفارتکاروں کے قتل کے بعد فرض شناس ایس ایس پی اشرف مارتھ نے ملک اسحاق کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کرتے ہوئے اس سے غیر محدود امریکی کریڈٹ کارڈ برآمد اور شخصیات کے رابطوں کے ثبوت قومی پریس کے سامنے پیش کئے، جس کے کچھ عرصہ بعد اشرف مارتھ کو بھی شہید کر دیا گیا۔ 5 مارچ 1997ء کے اخبارات میں شائع ہونے والی تفصیلات کا حوالہ دیتے ہوئے احتجاجی مراسلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ملک اسحاق، شیعہ کے فرضی نام سے صحابہ کرام کے خلاف لٹریچر شائع کرتا تھا، تاکہ اشتعال پیدا ہو۔ نیز اس کے خلاف توہین رسالت کا پرچہ بھی درج تھا۔ اس لئے سینکڑوں بے گناہوں کے قتل میں ملوث ہونے کے جرم کا فخریہ اعتراف کرنے والے توہین رسالت اور اہانت صحابہ کے مجرم کی ہلاکت پر اس کے لئے ہمدردی اور احترام کے الفاظ کا استعمال کا سکیورٹی اداروں کو بھی نوٹس لینا چاہیے، جو کہ قومی ایکشن پلان کی خلاف ورزی اور دہشت گردوں کو ہیر و بنا کر پیش کرنے کی گھناونی سازش ہے۔ ترجمان نے متنازعہ کتب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے 1998ء اور بعد ازاں ماضی قریب میں 8 مئی 2015ء میں حکومت پنجاب کی طرف سے شائع شدہ اشتہار میں 150 کتب اور سی ڈیز میں فقط چند کا تعلق شیعہ مسلک سے ہے، باقی کا تعلق دوسرے مکاتب فکر کے مصنفین سے ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button