مضامین

غالی غضنفر تونسوی کی امام علی (ع) کی شان میں بدترین گستاخی، امام کو چیلنج کردیا

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) معروف غالی ذاکر غضنفر تونسوی نے کہا ہے کہ کسی کے باپ کا دیا نہیں کھاتا، اپنا عقیدہ نا کل چھپایا نا  ہی آج اور نا ہی میدان محشر میں  چھپاؤں گا۔ غضنفر تونسوی نے کہا کہ  مجھے رب کعبہ کی قسم میں نے نجف میں بیٹھ کر امیر کائنات (ع) کی ضریح پر نماز پڑھ کر سجدے میں علی (ع) کے سامنے میں اپنے سارے عقائد گنوا کر کہا تھا  کہ اگر ان میں کچھ غلط ہے تو  حجت ہے تو ابھی روک ورنہ پھر میدان قیامت میں یہ نا کہنا کہ یہ غلط تھا۔ نعوذ و باللہ۔ اب  یہاں سوال  یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا امام علی (ع) کی جانب سے غضنفر تونسوی کو کچھ نہ کہنا ہی اس بدبخت شخص کی تائید کی سند ہے تو تاریخ کے مطالعے سے جواب نفی میں ملتا ہے، کیونکہ یہ مرحلہ قوم کے امتحان کا ہوتا ہے ، امام کے امتحان کا نہیں، غضنفر تونسوی ہوتا کون ہے کہ امام علی (ع) کا امتحان لے۔ تاریخ سے ثابت ہے کہ جب تک امت  حرکت نہ کرے تب تک امام قیام  نہیں کرتا، البتہ رہنمائی ضرور کرتا ہے،  امام علی(ع) سے جب خلافت چھین لی گئی اور امام علی (ع) نے خاموشی اختیار کی ان کی اس خاموشی کو ہی اہل سقیفہ کے پیروکار اپنی تائید کا بہانہ قرار دیتے ہیں، تو اس طرح چیلنج کرکے تائید لینا تو اہل سقیفہ کی سنت ہے۔ غضنفر تونسوی نے یہ طریقہ اختیار کرکے اہل سقیفہ کی سنت پر عمل کرنے کی کوشش کی ہے اور مکتب تشیع میں سقیفہ ظالموں، جابروں، امام اور امت کے درمیان جدائی ڈالنے والوں  اور علی (ع) کے حق کو غصب کرنے کا نام ہے ، تو کیا امام کو چیلنج کرکے غضنفر تونسوی سقیفہ کا پیروکار ہے، عوام خود ہی فیصلہ کرے۔ واضح رہے کہ غضنفر تونسوی کا یہ نظریہ وہابی نظریات کی حامل تنظیم کالعدم سپاہ صحابہ کے متعدد رہنماؤں کی طرح کا نظریہ ہے جو یہ کہتے رہتے ہیں  اگر شیعوں کا بارہواں امام مہدی (عج) زندہ ہے تو آئے اور ہمیں سزا دے۔

سوال: اگر غضنفر تونسوی اور کالعدم سپاہ صحابہ کے نظریات میں مماثلت پائی جاتی ہے تو کیا ایسے لوگوں کو منبر پر لانا شیعہ قوم کو زیب دیتا ہے، کیونکہ دونوں میں فرق صرف یہ ہے کہ وہ ہمارے دشمن بن کر  امام کو چیلنج کرتے ہیں اور یہ شیعت کا لبادہ اوڑھ کر امام کو چیلنج کررہے ہیں۔

غالی غضنفر تونسوی کی امام علی (ع) کی شان میں بدترین گستاخی

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) معروف غالی ذاکر غضنفر تونسوی نے کہا ہے کہ کسی کے باپ کا دیا نہیں کھاتا، اپنا عقیدہ نا کل چھپایا نا ہی آج اور نا ہی میدان محشر میں چھپاؤں گا۔ غضنفر تونسوی نے کہا کہ مجھے رب کعبہ کی قسم میں نے نجف میں بیٹھ کر امیر کائنات (ع) کی ضریح پر نماز پڑھ کر سجدے میں علی (ع) کے سامنے میں اپنے سارے عقائد گنوا کر کہا تھا کہ اگر ان میں کچھ غلط ہے تو حجت ہے تو ابھی روک ورنہ پھر میدان قیامت میں یہ نا کہنا کہ یہ غلط تھا۔ نعوذ و باللہ۔ اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا امام علی (ع) کی جانب سے غضنفر تونسوی کو کچھ نہ کہنا ہی اس بدبخت شخص کی تائید کی سند ہے تو تاریخ کے مطالعے سے جواب نفی میں ملتا ہے، کیونکہ یہ مرحلہ قوم کے امتحان کا ہوتا ہے ، امام کے امتحان کا نہیں، غضنفر تونسوی ہوتا کون ہے کہ امام علی (ع) کا امتحان لے۔ تاریخ سے ثابت ہے کہ جب تک امت حرکت نہ کرے تب تک امام قیام نہیں کرتا، البتہ رہنمائی ضرور کرتا ہے، امام علی(ع) سے جب خلافت چھین لی گئی اور امام علی (ع) نے خاموشی اختیار کی ان کی اس خاموشی کو ہی اہل سقیفہ کے پیروکار اپنی تائید کا بہانہ قرار دیتے ہیں، تو اس طرح چیلنج کرکے تائید لینا تو اہل سقیفہ کی سنت ہے۔ غضنفر تونسوی نے یہ طریقہ اختیار کرکے اہل سقیفہ کی سنت پر عمل کرنے کی کوشش کی ہے اور مکتب تشیع میں سقیفہ ظالموں، جابروں، امام اور امت کے درمیان جدائی ڈالنے والوں اور علی (ع) کے حق کو غصب کرنے کا نام ہے ، تو کیا امام کو چیلنج کرکے غضنفر تونسوی سقیفہ کا پیروکار ہے، عوام خود ہی فیصلہ کرے۔ واضح رہے کہ غضنفر تونسوی کا یہ نظریہ وہابی نظریات کی حامل تنظیم کالعدم سپاہ صحابہ کے متعدد رہنماؤں کی طرح کا نظریہ ہے جو یہ کہتے رہتے ہیں اگر شیعوں کا بارہواں امام مہدی (عج) زندہ ہے تو آئے اور ہمیں سزا دے۔سوال: اگر غضنفر تونسوی اور کالعدم سپاہ صحابہ کے نظریات میں مماثلت پائی جاتی ہے تو کیا ایسے لوگوں کو منبر پر لانا شیعہ قوم کو زیب دیتا ہے، کیونکہ دونوں میں فرق صرف یہ ہے کہ وہ ہمارے دشمن بن کر امام کو چیلنج کرتے ہیں اور یہ شیعت کا لبادہ اوڑھ کر امام کو چیلنج کررہے ہیں۔http://shianews.com.pk/index.php?option=com_k2&view=item&id=16573:2015-08-21-14-35-32&Itemid=108

Posted by Shia News Official on Friday, 21 August 2015

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button