دہشتگردوں کی تلاش کیلئے مدارس میں سرچ آپریشن جاری رکھا جائے، مدارس اہل سنت سیمینار
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبررساں ادارہ) حکومت اور فوج کے نیشنل ایکشن پلان کی مکمل حمایت کرتے ہیں، دہشت گردی اور شدت پسندی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے حکومتی اقدامات کی توثیق کرتے ہیں، آپریشن ضرب عضب آخری دہشت گرد ختم ہونے تک جاری رکھا جائے، دہشت گردوں کی تلاش کیلئے مدارس میں سرچ آپریشن بلا روک ٹوک جاری رکھا جائے۔ ان خیالات کا اظہار معروف مذہبی اسکالر، ناظم اعلٰی جامعہ نعیمیہ علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی نے لاہور میں جامعہ نعیمیہ کے ذیلی ادارے ڈاکٹر سرفراز نعیمی انسٹی ٹیوٹ آف پیس ایجوکیشن اینڈ ریسرچ” کے "ایوان سرفراز نعیمی کانفرنس ہال” میں منعقدہ ’’مدارس اہلسنت وجماعت سیمینار‘‘ کا مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار میں لاہور بھر سے 250 سے زائد مدارس اہل سنت کے ناظمین، شیوخ الحدیث، مدرسین سمیت علماء و مشائخ اہل سنت کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ سرچ آپریشن کے دوران مسجد کے تقدس کو پامال نہ کیا جائے، مدارس اہلسنت و جماعت دہشت گردی کو ملک سے جڑ سے اکھاڑنے کیلئے دل و جان سے حکومت اور فوج کے ساتھ ہیں، دہشت گردی کے خلاف فوجی عدالتوں کے قیام اور ان کے فیصلوں کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاک فوج کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عوام اہلسنت پاک فوج کے ساتھ ہیں۔ ناظمین مدارس اہلسنت و جماعت اس امر کا یقین دلاتے ہیں کہ دہشت گرد تنظیموں داعش، القاعدہ، بوکو حرام، الشباب اور تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ ان کا کوئی تعلق نہیں اور ان کے فتنہ و فساد، قتل و غارت پر مبنی پالیسیوں اور کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں اور واضح کرتے ہیں کہ ان انتہا پسند اور دہشت گرد تنظیموں کا اسلام اور مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں، ان نام نہاد جہادی تنظیموں کی وجہ سے اسلام بدنام ہو رہا ہے، ماضی میں مدارس اور این جی اوز پر مناسب چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے یہ بگاڑ پیدا ہوا ہے، جس کی وجہ سے سبھی مدارس کو شک کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے، حکومت اہلسنت سمیت تمام مسالک کے مدارس چیک کرے اور یہ سرچ ان کا فرض بھی ہے، لیکن جو مدارس اس سرچ میں کامیاب ہوجائیں اور ان کے معاملات کلیئر ہوجائیں تو انہیں کلیئرنس سرٹیفکیٹ بھی دیا جائے، تاکہ سرچ آپریشن کی وجہ سے عامۃ الناس کے اذھان میں جو غلط فہمی پیدا ہوئی ہے، اسے دور کیا جا سکے اور جو مدارس غیر قانونی معاملات، دہشت گردی، سہولت کاری وغیرہ ایسے امور میں ملوث ہیں، انہیں منظر عام پر لایا جائے اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آپریشن کے وقت میڈیا کو بھی ساتھ رکھا جائے۔ مدرسوں کے ساتھ متصل رہائشی فلیٹ میں سرچ کیلئے لیڈی پولیس اور عملہ ساتھ ہونا چاہیئے۔ مدارس اہلسنت و جماعت کا کوئی بھی مدرسہ حکومتی ’’A‘‘ اور ’’ B‘‘ کیٹیگری لسٹوں میں نہیں، جو اس امر کا بین ثبوت ہے کہ مدارس اہلسنت کسی بھی طرح دہشت گردی کے معاملات میں ملوث نہ ہیں۔ مدارس اہلسنت و جماعت اس امر کا اعلان بھی کرتے ہیں کہ اگر ان کا کوئی مدرسہ دہشت گردی میں ملوث ہو تو حسب ضابطہ اور قانون، اس کے خلاف کارروائی کی جائے، دینی مدارس مسلمانوں کی علمی روایات کے امین اور اسلام کے قلعہ ہیں، یہاں سے ہمیشہ محبت، اخوت، انسان دوستی اور محبت رسول ﷺ کا پیغام عام ہوا ہے، یہ مدارس علوم کا منبع، اخلاق و تہذیب کا مصدر اور ہماری اسلامی تاریخ کا درخشاں اور روشن باب ہیں یعنی مدارس کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے ناظمین مدارس کوشش کریں اور حکومتی ادارے بھی انہیں قومی دھارے میں لانے کیلئے بھرپور کردار ادا کریں۔ اسلامی پیغام کو اگر صوفیاء کے اسلوب محبت اور طرز تبلیغ کی بنیاد پر پھیلایا جائے تو پوری دنیا میں اسلام کا نام دوبارہ بالا ہوسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی بنیاد دو قومی نظریہ پر ہے اور جو ادارے دو قومی نظریہ کو تسلیم نہ کریں اور اس کے خلاف چلیں، ان کے خلاف بھی بھرپور کارروائی کی جائے، حکومتی ادارے اور ایجنسیاں ان دہشت گردوں کو پہچانیں جو ملک میں لسانی اور صوبائی عصبیتوں کے دلفریب نعرے لگا کر اپنے نادیدہ سیاسی مقاصد حل کرنے کیلئے عوام میں نفرت کے بیج بو کر پاکستان کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ملک میں دہشت گردی، تباہی، بربادی اور بھتہ مافیا، بوری بند لاشوں اور ٹارگٹ کلنگ کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ اعلامیہ میں کرنل (ر) شجاع خانزادہ پر دہشت گردی کی بھرپور مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ اس حملہ میں ملوث افراد کو سامنے لایا جائے، دہشت گردوں کے حمایتی جو حکومتی حلقوں میں ہیں انہیں بھی سامنے لایا جائے۔ منعقدہ اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے داعی اجلاس مولانا محمد راغب حسین نعیمی نے کہا مدارس کوئی مقدس گائے نہیں کہ ان کو کوئی چیک نہ کرسکے، مدارس کے ناظمین کو حکومت کی بیان کردہ تمام تفصیلات کے مطابق مدارس کو لے کر چلنا ہوگا۔ حکومت مدارس کو چیک کرنے کے بعد انہیں دہشت گردی سے پاک ہونے کا سرٹیفکیٹ جاری کرے اور جو مدرسے کسی بھی اعتبار سے دہشت گردی میں ملوث ہوں انہیں قرار واقعی سزاد دی جائے۔
سیمینار سے پروفیسر لیاقت علی صدیقی (صدر نعیمیین ایسوسی ایشن پاکستان )، مولانا محمد عمران حسن فاروقی (جامعہ نظامیہ رضویہ )، حاجی امداد اللہ نعیمی (ناظم جامعہ ام اشرف جمال)، مفتی محمد حسیب قادری (ناظم الم
رکز الاسلامی )، مفتی خلیل احمد یوسفی (جامعہ یوسفیہ)، مفتی محمد تصدق حسین (جمعیت علمائے پاکستان)، علامہ رضائے مصطفٰی (جامعہ رسولیہ شیرازیہ)، محمد بدر الزمان (پرنسپل جامعہ غوث العلوم )، محمد طاہر شہزاد سیالوی (ناظم جامعہ حنفیہ غوثیہ )، مولانا محمد عبداللہ ثاقب (جامعہ کریمیہ )، مولانا بشیر احمد سیفی (جامعہ سیفییہ )، مفتی مسعود الرحمن نعیمی (جامعہ حنفیہ)، مفتی سید غلام مصطفٰی بخاری (جامعہ مدینۃ العلم )، مفتی عماد رضوی (مانگٹ شریف) نے بھی خطاب کیا۔ سیمینار میں جامعہ نعیمیہ، جامعہ نظامیہ رضویہ، جامعہ ہجویریہ، جامعہ یوسفیہ، جامعہ محمدیہ قمر الاسلام، دارالعلوم غوثیہ، جامعہ قمر الاسلام، جامعہ تعلیم القرآن، جامعہ محمدیہ مدنیہ، جامعہ قادریہ نصیر العلوم، جامعہ فخر العلوم، منہاج القرآن علماء ونگ، المرکز الاسلامی والٹن، جامعہ طیبہ، جامعہ حنفیہ غوثیہ، جامعہ سیدہ آمنہ، جامعہ گلزار سیفیہ، جامعہ رسولیہ شیرازیہ، جامعہ حنفیہ غوثیہ، جامعہ غوث العلوم، مدرسہ تدریس القرآن، جامعہ ام اشرف جمال، جامعہ غوثیہ انوارالقرآن، جامعہ بہار مدینہ، جامعہ کریمیہ سیدیدیہ، جامعہ برکات العلوم، جامعہ محمدیہ سیفیہ، جامعہ باب رحمت، جامعہ عثمانیہ رضویہ، جامعہ رضویہ کرم علی شاہ، جامعہ شہابیہ، جامعہ صدیقیہ، مدرسہ نور، جامعہ شہابیہ، جامعہ فاروقیہ، جامعہ شیر ربانی و دیگر مدارس کے ناظمین نے شرکت کی۔