جامعہ کراچی، شیعہ استاتذہ کے خلاف نفرت آمیز لٹریچر تقسیم، انتظامیہ خاموش
شیعہ نیو ز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) پاکستان کی ایک بڑی علمی درس گاہ جامعہ کراچی میں شیعہ استاتذہ کے خلاف نفرت آمیز لڑیچر تقسیم کیا گیا ہے، جس میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف بکواس تحریر کی گئیں ہیں، یہ لڑیچر شیعہ استاتذہ سمیت انتظامیہ اور جامعہ کراچی کی استاتذہ یونین کو بھی ارسال کیا گیا ہے۔
اطلاع کے مطابق یہ لڑیچر گذشتہ ہفتہ تقسیم کیا گیا ،جسکی ایک کاپی شیعہ ٹیچر ز اور جامعہ کراچی کی استاتذہ یونین کو بھیجی گئی۔
ابھی تک کی معلومات کے مطابق لٹریچر تقسیم کرنےو الوں کے خلاف جامعہ کراچی کی انتظامیہ اور وہاں موجود قانوں نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔
دھیاں رہے کہ جامعہ کراچی میں تکفیری سوچ رکھنے والے عناصر کی موجودگی کا انکشاف کئی مرتبہ کیا جاچکا ہے لیکن جامعہ کراچی اور قانوں نافذ کرنے والے اداروں نے اسکا کوئی نوٹس نہیں لیا جسکا نتیجہ یہ نکالا کہ تکفیری سوچ کے مخالف شیعہ اور بریلوی سنی مسلماں ان دہشتگردوں کا نشانہ بنے۔ واضح مثال پروفیسر شکیل اوج ،پروفیسر وحید الرحمن (یاسررضوی) کا قتل اور جامعہ کراچی میں شیعہ طلبہ پر حالات نماز میں ہونے والا بم دھماکہ ہے ۔
تکفیری سوچ کے حامل دہشتگرد جامعہ کراچی میں اسلامی جمعیت طلبہ کا سہارا لے رہے ہیں،جامعہ کراچی بم دھماکہ میں ملوث ملزمان بھی جمعیت سے تعلق رکھتے ہیں،اسکے علاوہ جامعہ بنوریہ کے طالب علم جو اسلامی لرننگ ڈیپارٹمنٹ میں زیر تعلیم ہیں، کالعد م سپاہ صحابہ، حزب التحریر اور داعش کی حمایت رکھنے والے کئی عناصر بھی جامعہ کراچی میں طلبہ اور فیکلٹی اسٹاف کی صورت میں موجود ہیں ، ان میں سے بہت سوں کی نشاندہی بھی کی جاچکی ہے لیکن جامعہ کی انتظامیہ انکے خلاف کسی قسم کا ایکشن لینے سے قاصر ہے۔