صفورا بس حملے میں ملوث تکفیری دہشت گرد کے اہم انکشافات
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) کراچی میں اسماعیلی برادری کی بس پر حملے کے مرکزی کردارتکفیری دہشت گرد طاہر منہاس عرف سائیں القاعدہ کے رہنما جلال چانڈیو کا ما تحت اور پڑوسی رہ چکا ہے۔ حتٰی کہ جلال نے مبینہ طور پر طاہر سے اپنی بہن کی شادی بھی طے کر دی تھی، مگر بہن کی مرضی شامل نہ ہونے کے سبب یہ شادی نہ ہو سکی۔یہ انکشافات اس حملے کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تفتیشی ٹیم کی رپورٹ میں سامنے آئے ہیں ۔حملہ اس برس مئی میں کراچی میں صفورا گوٹھ میں کیا گیا تھا جس میں 47 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔چند روز بعد وزیراعلیٰ سندھ نے اس حملے میں ملوث تکفیری دہشت گردوں کی گرفتاری کا اعلان کیا تھا جن میں طاہر حسین منہاس عرف سائیں، نذیر عرف زاہد، سعد عزیز عرف ٹن ٹن، محمد اظہر عشرت عرف ماجد اور حافظ ناصر حسین عرف یاسر شامل تھے۔
مشترکہ تفتیشی ٹیم کی رپورٹ کے مطابق تکفیری طاہر منہاس نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ کوٹری میں عبدالرحمان عرف سندھی نامی شخص نے اسے افغانستان بھیجا تھا جہاں اس کی اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری سے ملاقات ہوئی۔اس نے اپنے بیان میں کہا کہ ’2001 میں عبدالرحمان کراچی منتقل ہوگیا تھا جہاں اس کو سی آئی ڈی نے پاسپورٹ آفس سے گرفتار کر لیا جس کے بعد اس کے سالے عمر عرف جلال چانڈیو کو القاعدہ کا امیر مقرر کیا گیا اور میں اس کے ساتھ کام کرتا رہا۔‘’القاعدہ کے عرب ارکان کو پاکستان لانا اور افغانستان پہنچانا جلال کی ذمہ داری تھی اور جب یہ لوگ واپس چلے جاتے تھے تو اپنے ملکوں سے رقم جمع کرکے جلال کو بھیجا کرتے تھے۔‘جلال چانڈیو کی ہدایت پر طاہر منہاس کراچی منتقل ہوگیا، جہاں جلال اسے 30 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ دیتاتھا۔طاہر منہاس کے مطابق جلال چانڈیو کے القاعدہ رہنما رمزی یوسف کے خاندان سے بھی تعلقات تھے، اور کراچی میں جلال نے طاہر کو رمزی یوسف کے بھائی حاجی صاحب سے متعارف کروایا تھا۔رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ طاہر منہاس اور جلال میں دولت اسلامیہ میں شمولیت پر اختلافات پیدا ہوئے، جس کے بعد جلال نے اس کا ماہانہ وظیفہ بند کر دیا تھا۔’2014 ستمبر میں کراچی بلوچ کالونی کا رہائشی ساتھی عبدااللہ بن یوسف شام سے واپس آیا اور ہمیں بتایا کہ ضرب عضب کے بعد طالبان جہادی گروپوں، القاعدہ اور القاعدہ جنوبی ایشیا میں اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔ لہٰذا ہمیں دولت اسلامیہ کی طرف چلنا ہے، جس پر عبداللہ یوسف اور جلال میں اختلافات ہوگئے۔’جلال نے القاعدہ کا اپنا گروپ بنا لیا جو القاعدہ جنوبی ایشیا میں بھی شامل نہیں ہوا، کیونکہ وہ کہتا ہے کہ اس نے اسامہ بن لادن سے بیعت کی ہے، لہذا وہ القاعدہ میں ہی رہے گا۔‘
اسماعیلی برداری کی بس پر حملے میںملوث تکفیری دہشت گرد طاہر منہاس کے شریک جرمدہشت گرد سعد عزیز عرف ٹن ٹن نے مشترکہ تفتیشی ٹیم کو بتایا ہے کہ دولت اسلامیہ کے ترجمان ابو محمد نے جب ولایت خراسانی کا اعلان کیا اور تحریک طالبان اورکزئی ایجنسی کے امیر حافظ محمد سعید خان کو اس کا امیر بنایا تو طاہر منہاس نے اس سے رابطہ کیا۔ اس نےطاہر عرف انکل کو کراچی کا امیر بنا دیا۔’طاہر منہاس کے امیر بننے کے بعد ہم نے کراچی کے مختلف علاقوں میں دولت اسلامیہ کی حمایت میں وال چاکنگ کی۔ گلشن اقبال اور نارتھ ناظم باد میں بیکن ہاؤس سکولوں کے سامنے دستی بم پھینکے اور امریکی شہری ڈیبرا لوبو پر فائرنگ کی جس میں وہ زخمی ہوگئ۔ ان تمام وارداتوں کے دوران داعش کے پیمفلٹ بھی پھینکے گئے۔‘طاہر منہاس کا کہنا ہے کہ عبداللہ بن یوسف عرف ثاقب بلوچ نے اسےبتایا کہ شیعہ باغی شام، عراق اور یمن میں سنی مسلمان مرد، خواتین اور بچوں کو قتل کر رہے ہیں۔’ہم نے انٹر نیٹ پر ایسی ویڈیو بھی دیکھیں جس سے ہمارے دلوں میں نفرت پیدا ہو گئی۔ عبداللہ بن یوسف نے ہمیں کہا کہ الاظہر گارڈن سے اسماعیلی برداری کی بس نکلتی ہے اس پر کارروائی کرو۔‘’صفورا بس حملہ شام، عراق اور یمن میں مسلمانوں پر ہونے والے ظلم کا رد عمل ہے، تاکہ پوری دنیا کو سبق مل سکے۔‘طاہر منہاس نے مشترکہ تفتیشی ٹیم کو بتایا ہے کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ شام جانا چاہتے تھے لیکن اس سے پہلے اسے گرفتار کر لیا گیا
بشکریہ : بی بی سی اردو