حیدرآباد میں تکفیری مدارس کیخلاف رینجرز اور پولیس کا آپریشن
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) ملک میں جاری دہشت گردی کی نئ لہر کے بعد اور تکفیری مدارس کے طلباء کی دہشت گردانہ کاروائیوں میں ملوث ہونے کی ٹھوس اطلاعات کے بعد سندہ رینجرز اور حیدرآباد پولیس کیجانب سے حیدرآباد کے مختلف علاقوں میں واقع تکفیری مدارس کیخلاف بھرپور آپریشن کا آغاز کردیاگیا، اطلاعات کیمطابق سانحہ صفورہ چورنگی کراچی میں آغا خان کمیونٹی پر حملوں میں ملوث تکفیری دہشت گردوں کی حیدرآباد سے گرفتاری کے بعد اور اب سندہ حکومت کیجانب سے خصوصی ہدایات ملنے کے بعد ایس ایس پی حیدرآباد کے اسپیشل اینٹی ٹیررازم اسکواڈ،ڈی ایس پی سٹی، ڈی ایس پی بلدیہ، ڈی ایس پی چھلگری ، ڈی ایس پی مارکیٹ نے حیدرآباد پولیس کی بھاری نفری اور سندہ رینجرز کیساتھ کئ مدارس پر چھاپے مارکر کئ افراد کو حراست میں لے لیا،اسکے علاوہ مدارس کے اساتذہ،طلباء کا ریکارڈ اور مدارس کا ریکارڈ قبضے میں لے لیا
اطلاعات کے مطابق پولیس اور رینجرز نے حیدرآباد کے مخصوص تکفیری سوچ کے حامل مدارس کہ جنمیں مدرسہ جامعہ مفتاح العلوم اناج منڈی، مدرسہ شمس العلوم نیا پل،مدرسہ عبداللہ بن مسعود اسریٰ یونیورسٹی ہالاناکہ اور مدرسہ قوت الاسلام غریب آباد میں سرچ آپریشن کرتے ہوےٗ کئ مشکوک افراد کہ جنمیں افغانی اور دیگر ممالک کے طلباء شامل تھے کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا، زرائع کے مطابق مدرسہ قوت الاسلام غریب آباد وہ مدرسہ ہے کہ جسمیں سانحہٗ عاشور کوٹری کی منصوبہ بندی کی گئ تھی اور اسی مدرسہ کا نگران تکفیری دہشت گرد مولانا سعید جدون سانحہ عاشور کوٹری کے مقدمے میں نامزتھا، جوکہ بعد ازاں متعصب عدلیہ کی مرہون منت رہا کردیا گیا تھا ،زرائع کے مطابق گزشتہ سال حیدرآباد میں ہونیوالی فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ میں 5 شیعہ مومنین کی شھادت میں بھی اسی تکفیری دہشت گرد مولانا سعید جدون کا نام لیا جارہا ہے، جوکہ اب بھی اسی مدرسہ قوت الاسلام غریب آباد کا نگران ہے، جوکہ اپنے مدرسے پر رینجرز اور پولیس کی جانب سے مشترکہ کاروائ کے وقت برقع پہن کر فرار ہوگیا