پاکستانی شیعہ خبریں

بلوچستان میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) سانحہ پشاور کے بعد پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے نیشنل ایکشن پلان کا اعلان کیا۔ اس نیشنل ایکشن پلان میں باقی صوبوں کی طرح بلوچستان میں بھی اکیسویں آئینی ترمیم کے تحت انٹیلی جنس اطلاعات کی بنیاد پر خفیہ کاروائیوں کا آغاز کردیا گیا۔ محکمہ داخلہ بلوچستان کیجانب سے شائع کردہ رپورٹ کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کے 9 ماہ کے دوران صوبے میں 1863 کاروائیوں کے دوران 204 تکفیری دہشتگرد ہلاک اور 29 زخمی ہوئے۔ ہلاک اور زخمی ہونے والے تکفیری دہشت گردوں کا تعلق سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی ، تحریک طالبان پاکستان ، جنداللہ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں سے تھا، جبکہ اس ضمن میں 8326 سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 16 دسمبر 2014ء سے لیکر 15 ستمبر 2015ء تک گزشتہ 9 ماہ کے دوران مختلف کاروائیوں میں 3 ہزار سے زائد مختلف اقسام کے اسلحہ اور 2 لاکھ 21 ہزار سے زائد گولیاں بھی برآمد کی گئی۔ قومی ایکشن پلان کے تحت بلوچستان میں 2600 سے زائد این جی اوز کی رجسٹریشن بھی کی گئی۔ علاوہ ازیں اب تک بلوچستان میں 2500 مدارس کی چھان بین اور غیر رجسٹرڈ مدارس کو رجسٹرڈ کرنے کا عمل بھی شروع کردیا گیا ہے۔ بلوچستان میں اس وقت مجموعی طور پر 19 مدارس صوبائی حکومت کی واچ لسٹ میں شامل ہیں۔ محکمہ داخلہ کے مطابق صوبے کے مدارس میں ایک لاکھ 43 ہزار 446 طلبہ و طالبات زیرتعلیم ہیں، جن میں غیر ملکی بچوں کی تعداد 5258 ہے۔ مدارس میں زیر تعلیم زیادہ تر غیر ملکیوں‌ کا تعلق افغانستان سے ہیں۔ بلوچستان میں 448 مدارس غیر رجسٹرڈ ہیں۔ محکمہ داخلہ کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کے تحت صوبے کی مدارس کی جانچ پڑتال اور غیر رجسٹرڈ مدارس کی رجسٹریشن کا عمل آئندہ تین مہینے میں مکمل ہو جائے گا۔

دریں اثناء کوئٹہ شہر میں سکیورٹی انتظامت کو مزید موثر بنانے کیلئے 60 سے زائد مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کے فیصلے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے کمشنر کوئٹہ ڈویژن قمبر دستی کے ہمراہ کوئٹہ شہر کا خصوصی دورہ بھی کیا۔ اس موقع پر ان مقامات کا جائزہ لیا گیا، جن علاقوں میں خفیہ کیمرے لگائے جارہے ہیں۔ ان میں قمبرانی روڈ، کیچی بیگ، ہزارہ ٹاؤن، علمدارروڈ، جناح ٹاؤن، پشتون آباد، مشرقی بائی پاس، لیاقت بازار، پیر محمد روڈ اور کاسی روڈ کے علاوہ مساجد، امام بارگاہوں، حساس سرکاری عمارتیں، وی آئی روٹس پر ناکے اور چیک پوسٹیں بھی شامل ہیں۔ محکمہ داخلہ بلوچستان نے مزید کہا ہے کہ 2015ء کے پہلے سات مہینے کے دوران 132 واقعات میں 123 افراد جاں بحق اور 200 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ فرقہ وارانہ فسادات کے واقعات میں 19 افراد شہید اور 11 زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس پر حملوں کے 23 واقعات میں 28 پولیس اہلکار شہید اور 21 زخمی ہوئے ہیں۔ اسی طرح فرنٹئیر کور پر حملوں کے 3 درجن سے زائد واقعات میں 15 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، جبکہ 47 زخمی ہوئے۔ بلوچستان بھر میں اغواء برائے تاوان کے تین واقعات رونما ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں صوبے بھر میں قائم جیلوں کی سکیورٹی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ کوئٹہ ڈسٹرکٹ جیل میں اس وقت 150 کے قریب ہائی پروفائل قیدیوں سمیت مختلف تکفیری دہشت گرد تنظیموں کے قیدی بھی زیر حراست ہیں۔ جیلوں کی سکیورٹی کیلئے ایف سی، بی سی، آر آر جی سمیت پولیس کے جوانوں کو بھی تعینات کیا گیا ہیں۔ چار چار گھنٹے شیڈول ڈیوٹی کے ساتھ ہر فورس کے جوان تندہی سے اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دے رہے ہیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button