داعش کے ہاں یرغمال رہنے والی یزیدی دوشیزہ کی المناک داستان
رپورٹ: کمال قبیسی
شام اور عراق میں نہتے لوگوں پر مظالم ڈھانے میں مشہور دولت اسلامیہ "داعش” کے مظالم کی عجیب وغریب اور ناقابل یقین داستانیں روزانہ ذرائع ابلاغ کی زینت بنتی ہیں۔ داعشی مظالم کی ایک تازہ کہانی ایک امریکی ٹی وی چینل پر نشر ہوئی ہے جس میں ایک جواں سال ایزدی دوشیزہ کی داستان بیان کی گئی ہے۔
نور نامی یزیدی دوشیزہ کی روئداد
کئی ماہ تک داعش کے قبضے میں رہنے والی ‘نور’ نامی 21 سالہ ایزدی قبیلے کی دوشیزہ نے فرار کے بعد امریکی ٹی وی کو اپنے اوپر ڈھائے جانے والے مظالم کے کچھ واقعات بتائے۔ مذکورہ ٹی وی چینل کو دیے گئے اس کے اس دردناک انٹرویو نے سوشل میڈیا پر بھی ایک نئی ہل چل پیدا کردی ہے۔ اور متاثرہ خاتون نور کی داستان کو بڑی تعداد میں شیئر کیا جا رہا ہے۔
کلمہ نماز اور ارکان اسلام کے بغیر داعشیوں کا نیا اسلام:
مذکورہ ایزدی خاتون نے بتایا کہ جس داعشی جنگجو کو اسے فروخت کیا گیا تھا۔ اس نے مجھے کہا کہ "اگر ایزدی یا کسی بھی غیر مسلم خاتون سے 10 داعشی ہم بستری کریں تو وہ خود بخود مسلمان ہوجاتی ہے.”
گویا داعشی جنگجو کا نور کو یہ کہنا تھا کہ اگر 10 داعشی جنگجو اس کی عصمت تارتار کریں تو بغیر کلمہ نماز اور دوسرے واجبات کے وہ بھی مسلمان کہلائے گی۔ سادہ الفاظ میں نور کے بیان کے مطابق داعش کا فلسفہ اسلام فقط یہ ہے کہ اس تنظیم کے دس غنڈے جس غیر مسلم خاتون کی عصمت سے کھیلیں تو اس کے دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے لیے یہ گھناونا کھیل کافی ہے۔ ٹی وی پر ایزدی دوشیزہ "نور” کا بیان زیادہ طویل نہیں مگر اس کی وجہ سے ٹی وی کی طویل رپورٹ کو کافی پذیرائی ملی ہے۔
ایزدی خاتون دس درندوں کی ھوس کا شکار ہوئی
ایزدی دوشیزہ کہتی ہے کہ شمالی عراق کے جبل سنجار سے یرغمال بنائے جانے کے بعد اسے ایک داعشی جنگجو کی لونڈی بناکر اسے فروخت کیا گیا۔ خریدنے والے جنگجو نے اسے دو دن تک اپنے گھر میں رکھا۔ دو روز گذرنے کے بعد اس کی عزت وناموس تاراج کرنا شروع کی۔ داعشی جنگجو کئی روز تک اس کی عصمت سے کھیلتا رہا۔ آخر کار اسے مزید نو وحشی داعشیوں کے حوالے کردیا گیا۔ بعد میں اس گروپ میں ایک اور اضافہ کیا گیا اور یوں 11 داعشی وحشیوں نے اس کی عصمت ریزی کی۔ کئی داعشیوں کی ہوس اور درندگی کا نشانہ بننے کے بعد جب نور کو چھوڑا گیا تو اس کی حالت مرغ بسمل کی سی تھی اور وہ ذبح کردہ مرغی کی طرح تڑپ رہی تھی۔
حقیقی اسلام میں ایسی حرکتوں کی کوئی گنجائش نہیں
ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں لندن کے امام مسجد اجمل مسرور سے بھی مدد لی اور دین اسلام کی تعلیمات کو بھی اپنی رپورٹ میں شامل کیا۔ علامہ اجمل مسرور نے بتایا کہ اسلام کسی خاتون کو یرغمال بنانے اور اس کی عصمت ریزی کی کسی صورت میں اجازت نہیں دیتا۔ کسی خاتون کے ساتھ ایسا وحشیانہ سلوک کرنے پر تو بات بھی نہیں کی جاسکتی کیونکہ اسلام ایسے واقعات کو سنگین جرم قرار دیتا ہے۔ ایسا اقدام اسلام کی روشن تعلیمات کی صریح خلاف ورزی ہے۔
داعش کی درندگی کا شکار رہنے والی بشریٰ کی روئداد
مذکورہ رپورٹ میں داعش کی حراست میں رہنے والی ایک دوسری ایزدی خاتون ‘بُشریٰ’ کے حالات و واقعات بھی بیان کیے گئے ہیں۔ بشریٰ کا کہنا ہے کہ انہیں کئی دوسرے مرد و خواتین اور بچوں کے ہمراہ پچھلے سال جولائی میں جبل سنجار سے یرغمال بنایا گیا۔ اس نے بتایا کہ ہر یرغمالی ایزدی خاتون کی طرح اسے بھی کئی مردوں کے ہاتھ فروخت کیا گیا جنہوں نے باری باری اس کی عصمت ریزی کی۔ ایک داعشی سے وہ حاملہ ہوگئی جس کے بعد اسے ایک فیملی ڈاکٹر کے پاس لے جایا گیا۔ اس نے اسقاط حمل کردیا۔
اکیس سالہ بشریٰ نے بتایا کہ داعشی جنگجووں نے مجموعی طور پر 5000 ایزدی شہریوں کو یرغمال بنایا۔ ان میں 500 خواتین تھیں۔
بشریٰ شادی کے کچھ ہی عرصے بعد یرغمال بنا لی گئی تھی۔ یرغمال بنائے جانے کے وقت بھی وہ امید سے بھی تھی مگر داعشی ڈاکٹر نے اس کا اپنے شوہر سے ہونے والا بچہ جو تیسرے ماہ میں تھا گرا دیا۔ جب اس نے داعشی ڈاکٹر سے اس ساری واردات کے بارے میں استفسار کیا تو اس نے سختی سے اس حوالے سے بات کرنے سے منع کردیا۔