ہمیں عزاداری کے لئے کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں، علامہ محمد حسین اکبر
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) حضرت امام حسین (ع) صرف مسلمانوں کے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے امام ہیں، ہمیں برداشت اور صبر و تحمل سے کام لینا ہوگا، ورنہ ملک دشمن عناصر اپنے عزائم میں کامیاب ہوجائیں گے، آئین پاکستان کی روشنی میں ہمیں عزاداری کے لئے کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں، یہ ہمارا آئینی حق ہے، تحفظ پاکستان ایکٹ صرف شیعہ فرقہ پر لاگو نہ کیا جائے، صوبے کے مختلف اضلاع میں صوبائی فیصلہ جات کی غلط تشریح پیش کرنے سے حالات خراب ہو رہے ہیں، پنجاب میں امن کمیٹیوں میں باکردار اور نیک علماء کو شامل کیا جائے، بانیان مجالس سے امن کمیٹیوں کے ممبران کی علماء کو مجالس پڑھنے کے اجازت نامے کے نام پر رشوت طلب کرنے کی مذمت کرتے ہیں، ان خیالات کا اظہار صوبائی امن کمیٹی و قرآن بورڈ حکومت پنجاب کے ممبر، ادارہ منہاج الحسین پاکستان کے بانی اور فیڈرل شریعت کورٹ آف پاکستان کے ایڈوائزر تحریک حسینیہ پاکستان کے جیئرمین علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے واہ کینٹ میں صحافیوں سے کفتگو کرتے ہوئے کیا۔
علامہ محمد حسین اکبر نے کہا ہے کہ ہمیں سارے دوستوں کو ساتھ لے کر چلنا ہے، امام حسین (ع) صرف شیعوں کے نہیں، نہ ہی سنیوں کے ہیں بلکہ پوری انسانیت کے امام ہیں، ہمیں برداشت پیدا کرنی ہوگی، اگر ہم ایک دوسرے کو برداشت نہیں کریں گے تو ملک دشمنوں کے آلہ کار جو مختلف نام سے ملک میں شدت پسندی اور فرقہ واریت کو ہوا دے رہے ہیں اور جنکے خلاف پاکستان فوج ضرف عضب کر رہی ہے، وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہو جائیں گے، ہر انسان کو اختیار ہے کہ وہ اپنے مسلک اور عقیدے کے مطابق امام حسین (ع) کو خراج تحسین پیش کرے، دنیا کا کوئی ایسا ملک نہیں کہ جسکی عوام امام حسینؑ کو نہ پہنچاتی ہو، حکومت پنجاب نے محرم الحرام کے حوالے انتظامات کئے ہیں، بہت سارے ایکٹ آچکے ہیں، آئین کے مطابق ہم جہاں چاہیں مجالس کر سکتے ہیں، جلوس نکال سکتے ہیں، وطن عزیز کی خاطر ہم حکومت سے مکمل تعاون کرتے ہیں، اسکے علاوہ جو فیصلے ہوئے ہیں، انکے مطابق کسی بھی راویتی جلوس و لائسنس جلوس و مجالس پر کوئی پابندی نہیں ہے، خطیبوں پر پابندیوں کا ایس ایچ او تک اختیارات کو منتقل کرنے سے مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔
ڈی پی اوز اور ایس ایچ اوز بلاوجہ ہر کسی پر پابندی لگا رہے ہیں، کچھ اضلاع میں خطیبوں کو مجالس پڑھنے کے حوالے سے مخالف فرقے کے امن کمیٹیوں کے ممبران کی جانب سے مجالس عزا کروانے والوں سے رشوت لینے کی اطلاعات آئی ہیں کہ اتنے لاکھ پیسے دو تو آپکی مرضی کے بندے کو پڑھنے اجازت دے دیں گے، یہ غلط بات ہے، حکومت کو چاہیے کہ امن کمیٹیوں میں ایماندار محب وطن علماء کرام کو شامل کیا جائے، تاکہ ایسی شکایات نہ ملیں، پنجاب حکومت کے احکامات کی غلط تشریح کی جا رہی ہے، مجالس کی سکیورٹی کی ذمہ داری بانیان مجالس پر لاگو کی گئی ہے اور ساتھ ہی انکو اسلحہ رکھنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی، جو بات سمجھ سے بالاتر ہے، شرپسندوں کے پاس فوج سے بھی زیادہ جدید ہتھیار ہیں، انکا مقابلہ بانیان مجالس بغیر ہتھیاروں سے کیسے کریں گے، افسران کو جو احکام جاری کئے گے ہیں، ان پر عمل بھی کروایا جائے، کئی افسران اپنی طرف سے اپنی مرضی کے احکامات جاری کر رہے ہیں، جس سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور حالات خراب ہونے کا خدشہ ہے، یہ ذمہ داری حکومت پنجاب کی ہے کہ وہ اپنے افسران کا قبلہ درست کرے، جیلوں اور گرفتاریوں سے ہم نہیں گھبراتے۔