جب مزدور حضرت عباس علمدار کی قبر کے گرد مرمت کیلئے گئے تو انہوں نے وہاں کیا دیکھا
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) سید مہدی بحر العلوم عراق کی ایک مرکزی حثیت رکھنے والے ممتازعالم دین گزرے ہیں ۔ سید بحر العلوم کے دور میں ضرورت محسوس ہوئی کہ حضرت عباس علمدارعلیہ السلام کی اصل تربت جو کہ زیر زمین ہے کی مرمت کروائی جائے ۔لہٰذا تعمیراتی کام کرنے والے کاریگروں کو مقرر کیا گیا کہ وہ اسے سر انجام دیں۔اس دوارن مہدی بحر العلوم کام کا معائنہ کرنے کے لئے حضرت عباس کی تربت پے گئے اور کاریگروں کے کام کا جائزہ لینے لگے ۔
کاریگروں میں سے ایک شخص نے مہدی بحر العلوم سے سوال کیا کہ ہم نے مجالس وغیرہ میں یہ سنا ہے کہ
حضرت عباس علیہ السلام کا قد کاٹھ اتنا تھا کہ جب آپ گھوڑے کی پشت پے بیٹھتے تو
آپ کے پاؤں زمین پے خط بناتے جاتے ۔
اے بحر العلوم کیا وجہ ہے کہ حضرت عباس علیہ السلام اس قدر بلند قامت رکھنے کے باوجود تربت اطہر کا سائز بہت چھوٹا ہے۔
مہدی بحر العلوم نے جب یہ بات سنی تو رونا شروع کر دیا
اور اس قدر گریہ کیا کہ غش کھا گئے۔
کاریگروں نے یہ ماجرا دیکھا تو خوف زدہ ہو گئے کہ
کہیں بحر العلوم کو کوئی نقصان نہ پہنچ جائے ۔
کچھ دیر کی دیکھ بھال سے بحر العلوم اس قابل ہوئے کہ غشی کی کیفیت سے باہر نکل سکیں۔
جب کچھ طبیعت بحال ہوئی تو کاریگروں نے ڈرتے ڈرتے پوچھا کہ
کیا ہم نے کوئی غلط سوال پوچھ لیا ؟
بحر العلوم نے کہا کہ تمہارا سوال ٹھیک ہے
اور اس میں کوئی غلطی نہیں ہے۔
حضرت عباس علیہ السلام کا جسمانی قد کاٹھ بالکل ویسا ہی تھا جو کہ تم لوگ مجالس میں سنتے ہو
لیکن جب حضرت عباس علیہ السلام کی شہادت ہوئی
تو ظالموں نے آپ کے جسم اطہر کے اتنے ٹکڑے کر دیئے تھے کہ
امام حسین علیہ السلام نے آپ کا لاشہ گٹھری میں باندھا
اور بعد میں اسی گٹھری کو دفن کیا گیا
اسی لئے حضرت عباس علیہ السلام کی تربت اطہر کا حجم عام تربت کی نسبت چھوٹا ہے۔
ہائے سقائے سکینہؑ ، ہائے مولا عباس علمدار علیہ السلام
اللھم صل علی محمد وآل محمد وعجل فرجہم ،
اللهم عجل لولیک الفرج