یہ عمل کیسے شعائر حسینیہ بن گیا
تحریر: ابو میرآب رضوی
حافظ بشیر نجفی صاحب کی جانب سے زنجیر زنی اور قمہ زنی کے بارے دیئے گئے فتوے کے بارے چند اشکالات ہیں جو کہ قارئین کے لئے پیش خدمت ہیں، یہ سوال ایک علمی سوال ہیں چنانچہ اس کو علمی ہی رہنے دیا جائے، اگر کسی کی رسائی ہو تو لکھنے والے کے یہ سوالات بشیر نجفی صاحب تک بھی پہنچا دیئے جائیں، ویسے بھی ہم یہ سوال ان کی ویب سائٹ پر ارسال پر کرچکے ہیں۔
پہلا اشکال
علامہ بشیر نجفی صاحب نے شروع میں خود ھی فرمایا کہ یہ شبہ موضوعیہ ھے اور یہ تقلیدی مسئلہ نہیں ھے
پھر آخر میں خود ھی فتوی دے دیا….
اگر تقلیدی مسئلہ نہیں ھے تو پھر فتوی کیوں دیا….؟
اب اس مسئلے میں ان کا فتوی خود ان کے مقلدین کے لئے بھی قابل عمل نہیں ھے..
دوسرا اشکال
علامہ بشیر نجفی صاحب نے فرمایا کہ
جس طرح جب بچہ 6 سال کا ہوجائے اور نماز نہیں پڑھے تو ہم اس کو مارتے ہیں تاکہ وہ نماز پڑھے
بلکل اسی طرح ہم چھوٹے اور معصوم بچوں کے سر پر قمہ مارتے ہیں تاکہ انہیں امام حسین ع پہ خون نکالنے کی عادت ہوجائے
بشیر نجفی صاحب کا یہ قیاس، قیاس مع الفارق ہے،جو غلط ہے۔
بچے کو نماز کے لئے تنبیہ کرنے کے بارے میں رسول اللہ ص کی حدیث موجود ہے
اور اس میں بھی اس طرح مارنے کا حکم ہے کہ نیل نہ پڑے
جب کہ امام حسین ع کے غم میں معصوم بچے کے سر پہ تلوار یا خنجر مار کر خون نکالنے کے بارے میں کسی معصوم کی کوئی حدیث موجود نہیں
دونوں کا موضوع بھی الگ ہے، اس لئے یہ قیاس، قیاس مع الفارق ہے.
جو کہ علمی اور منطقی لحاظ سے باطل سمجھا جاتا ہے
اور جب نماز جیسی واجب عبادت کے لئے بچے کو ایسے نہیں مار سکتے کہ اس کے بدن پہ نیل پڑے، تو پھر امام حسین کے غم میں خون نکالنے کے بارے میں کوئی شرعی حکم نہیں۔ پھر کیسے ایک معصوم بچے کہ سر پہ تلوار یا خنجر مار کے خون نکالنا جائز ہوسکتا ہے.؟
یہ عمل کیسے شعائر حسینیہ بن گیا؟؟؟