شاعر مشرق کے افکار امت مسلمہ کے ہر دردمند انسان کی آواز تھے، علامہ ساجد نقوی
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں دارہ)شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ نہایت افسوس کے ساتھ اس بات کا اظہار کرنا پڑتا ہے کہ مصور پاکستان نے ارض وطن کا جو خواب دیکھا تھا اور جو نقشہ بنایا تھا، وہ نصف صدی سے زائد عرصہ گذرنے کے باوجود ہم شرمندہ تعبیر نہیں کرسکے۔ علامہ اقبال نے پاکستان کو اسلام کا مرکز اور قلعہ بنانے کا جو فلسفہ دیا، اس پر بھی عمل نہیں کیا گیا، ان کے فلسفہ خودی کے ساتھ جو سلوک ہوا وہ کسی لحاظ سے قابل فخر نہیں ہے، ان کے کلام سے شعری چاشنی تو حاصل کی گئی، لیکن اس میں مخفی پیغام کو نہیں سمجھا گیا، ان کے نام سے ادارے تو بنائے گئے لیکن انکے پیغام کو عملی شکل دینے کی کوشش نہیں کی گئی، آزادی اور حریت کا جو سلیقہ اقبال نے بتلایا، اس پر عمل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنے آپ کو علامہ اقبال کے افکار و نظریات کے سانچے میں ڈھالا جائے، تاکہ پاکستان انفرادی لحاظ سے ترقی کرے اور عالم اسلام کا مرکز و محور قرار پائے۔
علامہ اقبال کے یوم ولادت کی مناسبت سے علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ شاعر مشرق کے افکار و خیالات دراصل امت مسلمہ کے ہر دردمند انسان کی آواز تھے، آپ نے جہاں برصغیر کے مسلمانوں میں جذبہ حریت بیدار کرنے کی کوشش کی، وہاں دنیا بھر کے مسلمانوں کو اسلام پر عمل پیرا ہونے، قرآنی احکامات پر کاربند ہونے، سیرت رسول (ص) سے عملی اسفادہ کرنے، مشاہیر اسلام کے کردار کا مطالعہ کرنے اور اسلامی روایات و اقدار کو رواج دینے کی سعی کی۔ اس طرح ان کے ہمہ جہتی کلام اور موضوعات کا ثبوت ملتا ہے۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ علامہ اقبال نے امت مسلمہ کی حالت زار بیان کرنے کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ پر کفار کی عسکری، علمی، فکری، اور ثقافتی یلغار پر بھی متعدد مقامات پر افسردگی اور بے چینی کا اظہار کیا، مسلم عوام کو استکبار و استبداد کی غلامی سے نجات حاصل کرنے کا درس دیا اور انہیں اسلام جیسے عظیم اور آفاقی مذہب کی تعلیمات اپنے اوپر نافذ کرنے اور اپنی بہترین اور اعلٰی ثقافت کو اختیار کرنے کا پیغام دیا۔ علامہ اقبال کے اس وسیع اور عالمی اہمیت کے حامل نظریات کی وجہ سے انہیں دنیا کے تمام معاشروں بالخصوص مسلم معاشروں میں بے انتہا عزت و منزلت حاصل ہوئی، جس کے اثرات اب بھی نظر آتے ہیں۔ علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے قرآن و حدیث اور تاریخ اسلام سے جس طرح مثبت انداز میں استفادہ کیا، وہ ان طرہ امتیاز تھا، اس استفادے کا واضح اظہار آپ کے کلام میں دیکھا جا سکتا ہے، کیونکہ انہوں نے جگہ جگہ پر اسلام، بانی اسلام اور اسلامی اقدار و روایات کو موضوع کلام بنایا ہے