آئی جی پنجاب کی ناک کے نیچے تکفیریوں کے مدارس چل رہے ہیں، تحریک انصاف
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد اور عندلیب عباس نے کہا ہے کہ کالعدم لشکر جھنگوی کے سربراہ ہارون بھٹی کو قبل از وقت ہی قتل کروا دیا گیا جو اپنے پیچھے بہت سے سوال چھوڑ گیا ہے۔ لاہور میں "اسلام ٹائمز” سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ہارون بھٹی سمیت اس کے دیگر ساتھیوں کا کیس فوجی عدالت میں چلایا جانا چاہیئے تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا اور اب ان خطرناک دہشتگردوں کو مقابلوں میں مارا جا رہا ہے جن کے بارے میں حکومت پنجاب کو خدشہ ہے کہ وہ حکومتی صفوں میں چھپے اپنے سہولت کاروں کے نام ظاہر کر دیں گے۔ یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ ہارون بھٹی 2 درجن سے زائد وارداتوں میں ملوث تھا جسے فوری طور پر ملٹری کورٹ کے حوالے کرنا چاہیئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملک اسحاق کے مارے جانے کے بعد پنجاب میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، صرف کالعدم جماعتوں کے سرغنوں کو مارنے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا، بلکہ کالعدم جماعتوں کیخلاف آپریشن کو مزید فعال کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت دہشتگردوں کیخلاف کارروائی میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے، جنوبی پنجاب میں دہشتگردوں کے تربیتی کیمپس ہیں لیکن وہاں کارروائی نہیں ہو رہی اور تشویشناک امر یہ ہے کہ آئی جی پنجاب کہتے ہیں جنوبی پنجاب میں دہشتگردی کے کوئی مراکز نہیں جبکہ لاہور جیسے شہر کے حساس ترین علاقے کینٹ سے ایسا مدرسہ پکڑا جاتا ہے جہاں دہشتگردی کی منصوبہ بندی ہوتی ہے اور دہشتگرد آ کر پناہ لیتے ہیں، آئی جی کے ناک کے نیچے اگر مدرسہ چل سکتا ہے تو جنوبی پنجاب میں کیمپ بھی چل سکتے ہیں جس کیلئے آئی جی کو حکومت کی ڈکٹیشن کی بجائے اپنی فورس پر اعتماد کرنا ہوگا۔