عالمی دہشتگرد امریکہ کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے روکا جائے، معصوم نقوی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)جمعیت علما پاکستان نیازی نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت مدارس کے بارے میں امریکی دھمکیوں میں آنے کی بجائے، جرات کا مظاہرہ کرے، اب ڈو مور کی بجائے نو مور کا موقف اختیار اور امریکہ کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے روکا جائے۔ لاہور میں جے یو پی کے سربراہ معصوم نقوی کی زیر صدارت مجلس عاملہ کے اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال پر غور کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ حکومت امریکی اثرو رسوخ سے باہر آئے، خود مختار غیور قوم کو بزدل نہ بنایا جائے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ تکفیری دہشتگردوںکو جہاد افغانستان کے نام پر تو امریکہ خود تیار کرتا رہا، جس کا فائدہ امریکہ اور نقصان پاکستان کو برداشت کرنا پڑا، وزارت داخلہ امریکی ایوان نمائندگان کی ہرزہ سرائی کی مذمت کرتے ہوئے مسترد کرے۔ اجلاس میں سعودی عرب کی سربراہی میں تشکیل پانے والے مسلم ممالک کے یک طرفہ اتحاد پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ یمن اور شام کیخلاف کسی قسم کی کارروائی سے اتحاد امت کو شدید دھچکا لگے گا، حکومت کسی ایسے اتحاد سے گریز کرے اور غیر جانبدار رہے۔
اجلاس سے خطاب میں معصوم نقوی نے کہا کہ حکومت انتہا پسندی اور دہشتگردی میں ملوث تکفیری مدارس کی فہرست شائع کرے، ہر دوسرے دن کوئی حکومتی وزیر یا امریکہ سے بیان آجاتا ہے کہ تکفیری مدارس دہشتگردی میں ملوث ہیں، ایسا رویہ ان اکثریتی مدارس کی بھی بدنامی کا باعث بن رہا ہے، جو پر امن طور دینی تعلیم دینے میں مصروف ہیں۔ جامعہ نعیمیہ میں مولانا ڈاکٹر سرفراز نعیمی کی شہادت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلک اہل سنت بریلوی کے مدارس، علما اور اولیا ئے اللہ کے دربار تو خود تکفیری دہشتگردی کا شکار رہے ہیں، جو تکفیری مدارس دہشتگردی میں ملوث ہیں، حکومتی ادارے اور ایجنسیاں سب جانتے ہیں، مگر افسوسناک بات ہے کہ وہی مسلم لیگ ن کے اتحادی بنے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امن کے دین اسلام نے دنیا کو امن سکھایا، عید میلادالنبی اور محرم الحرام کے جلوسوں، مساجد، امام بارگاہوں، گرجا گھروں، اولیا اللہ کے درباروں اور مارکیٹوں پر دھماکے کرکے طالبان نے ثابت کیا کہ وہ اسلامی، اخلاقی اور سیاسی اقدار سے عاری ہیں، ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ درندے امریکہ اور انڈیا کے ایجنٹ ہیں جو پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں