پاکستانی شیعہ خبریں

کراچی، عالمی تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کی ہمدرد خواتین کا گروہ سرگرم

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)کراچی میں انسداد دہشت گردی پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ شہر میں عالمی تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کی حمایتی خواتین کا ایک گروہ سرگرم ہے جو خواتین کی ذہن سازی اور چندہ اکٹھا کرنے کے علاوہ تکفیری دہشتگردوں کی شادیوں کا انتظام کرتا ہے۔یہ بات کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے انچارج راجہ عمر خطاب نے جمعے کی شب کراچی میں ایک پریس کانفرنس میں بتائی۔

صفورہ بس حملے کے ملزمان کا تعلق بھی عالمی تکفیری دہشتگرد گروہ سے ہی ہے،انھوں نے دعویٰ کیا کہ تکفیری خواتین کے اس نیٹ ورک کی سرپرستی صفورہ بس حملے کے مرکزی تکفیری دہشتگرد سعد عزیز عرف ٹن ٹن کی بیگم اور ساس، صفورہ واقعے کے سہولت کار تکفیری دہشتگردخالد یوسف باری کی اہلیہ اور اسی واقعے کی ایک اور اہم تکفیری دہشتگردقاری توصیف کی اہلیہ کرتی ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ دوران تفتیش خالد یوسف نے انکشاف کیا ہے اس کی اہلیہ نے الذکرہ اکیڈمی کے نام سے ایک ادارہ بنا رکھا ہے، جس کا کوئی دفتر نہیں ہے لیکن اس میں 20 سے زائد صاحب حیثیت خواتین شامل ہیں جو درس و تدریس کی آڑ میں نہ صرف ذہن سازی کرتی ہیں بلکہ تکفیری دہشت گرد تنظیموں کو زکوٰۃ، خیرات اور چندے کی صورت میں فنڈز فراہم کرتی ہیں۔

راجہ عمر خطاب نے دعویٰ کیا کہ تکفیری دہشتگرد خالد یوسف باری کی اہلیہ خواتین میں ایک یو ایس بی تقسیم کرتی ہے جس میںعالمی تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کے متعلق ویڈیوز بھی ہوتی ہیں، یہ خواتین فنڈز اکٹھا کرنے کے علاوہ تکفیری دہشت گردوں کی شادیاں بھی کرواتی ہیں۔ سی ٹی ڈی نے جمعے کو اس کیس میں مزید تین گرفتاریاں بھی ظاہر کی ہیں اور بتایا ہے کہ گرفتار کیے گئےتکفیری دہشتگرد سلیم احمد، محمد سلیمان سعید اور عادل مسعود بٹ کا تعلق اعالمی تکفیری دہشتگرد گروہلقاعدہ سے ہے اور تینوں کو پہلے سے گرفتاردہشتگرد خالد یوسف باری کی تفتیش کی روشنی میں گرفتار کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ صفورہ واقعے کے دہشتگردوں کی مالی معاونت کے الزام میں شیبا احمد اور پی آئی اے کے سابق ملازم خالد یوسف سمیت آٹھ مرکزی تکفیری دہشتگرد پہلے ہی پولیس کی حراست میں ہیں۔ایس پی راجہ عمر خطاب نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ مدہشتگردعادل مسعود بٹ امریکہ سے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور صاحب حیثیت شخص ہے اور شہر میں ایک تعلیمی ادارہ چلاتا ہے۔’عادل مسعود نے وطن واپسی کے بعد اپنے پارٹنرز کے ساتھ مل کر 1994 میں کالج آف اکاؤنٹنسی اینڈ مینجمنٹ سائنس کی بنیاد رکھی تھی۔ اس وقت اس ادارے کی تین برانچیں ہیں جن میں دو ہزار سے زائد طالبعلم زیر تعلیم ہیں۔‘

سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ سنہ 2000 میں عادل مسعود نے تنظیم اسلامی میں شمولیت اختیار کی، اسی دوران اس کی شیبا احمد اور خالد سیف کی معرفت ڈاکٹر اکمل وحید سے ملاقات ہوئی جنھیں وہ فنڈر بھی فراہم کرتا تھا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button