Uncategorized

آیت اللہ شیخ باقر نمر کی شہادت، امت مسلمہ سعودی عرب کو دہشتگرد ملک قرار دے، علامہ عباس کمیلی

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) جعفریہ الائنس کے سربراہ علامہ عباس کمیلی نے کہا ہے کہ آل سعود نے اُمت مسلمہ کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ لگا دیا ہے، جس سے پوری دنیا آج دو حصّوں میں واضح طور پر تقسیم ہوگئی ہے، ایک حصہ یزیدی افکار کا حامی ہے اور ایک حصہ حسینی افکار کا حامی ہے، سعودی عرب میں آیت اللہ الشیخ باقر نمر اور ان کے کچھ ساتھیوں کے سر قلم کر دیئے گئے، ان کا جرم کیا تھا؟ فقط یہ کہ وہ حسینی افکار کا پرچم بلند کئے ہوئے تھے جو حق کے داعی تھے، جو حق پرست تھے، جو مظلوم کے حامی تھے، جو ظلم کے خلاف آواز بلند کر رہے تھے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عزاخانہ زہرا (س) کراچی کے باہر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ مرزا یوسف حسین، علامہ باقر زیدی اور شبر رضا سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ علامہ عباس کمیلی کا کہنا تھا کہ عالم اسلام کے علماء سے ہمارا سوال ہے کہ وہ کس دائرے میں کھڑے ہیں، اب مصلحت کا وقت نہیں، تمام عالم اسلام پرچم اسلام، پرچم رسول اللہ ؐ، پرچم حسینیؑ کو تمام مصلحتوں سے آزاد ہوکر بلند کریں تاکہ ظالم پردے میں چھپ نہ سکیں، محمد ؐو آل محمد ؐ سے عداوت کا نتیجہ یہ ہے کہ مسلمان یہود و نصاریٰ سے مدد طلب کر رہے ہیں جبکہ قرآن واضح اعلان کر رہا ہے یہود و نصاریٰ تمہارے دوست نہیں ہو سکتے۔

علامہ عباس کمیلی نے کہا کہ آیت اللہ شیخ نمر حقوق انسانی کے علمبردار تھے، آزادی اظہار اور عقیدہ کی آزادی کیلئے کوشاں تھے جبکہ ان کو ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا، سعودی حکومت خود دنیا بھر میں دہشت گردوں کی سب سے بڑی سہولت کار ہے اور انہیں مساجد اور مدارس کے نام کھلے عام ان کی پشت پناہی کے لیئے سرمایہ فراہم کرتی ہے، ہم افواج پاکستان سے بھی درخواست گزار ہیں کہ سعودی سربراہی میں بننے والے اتحاد سے اور لاتعلق ہو جائے کیونکہ یہ ایک فرقہ وارانہ اتحاد ثابت ہوچکا ہے اور امت میں تفرقہ کا باعث بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لازم ہو چکا ہے کہ دہشتگردی کی متفقہ تعریف کی جائے ایک مخصوص طبقہ تکفیری نظریات رکھنے والے طبقہ کی ترجمانی نہ کی جائے، سعودی اتحاد میں خصوصیت کے ساتھ عراق، ایران، یمن اور شام کو شامل نہیں کیا گیا ہے جن کے بغیر مکمل اتحاد ممکن نہیں ہے۔ لہذا یہ مسلم اتحاد نہیں ہے بلکہ فرقہ وارانہ اور بالخصوص شیعت کے خلاف عالمی اتحاد ہے، حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس اتحاد کا ہرگز حصہ نہ بنے اور اس سے باہر آ جائے اور سعودی کے حکومت کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروائے، سعودی عرب عالمی طور پر فرقہ واریت کی آگ بھر کا رہا ہے اور اسرائیل اور اہل یہود کا جڑواں بھائی اور آلہ کار اور عالمی اتحادی بنا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جمہوریت کے علمبرداروں کو بھی پیغام دے رہے ہیں کہ خارجہ پالیسی کے نکات کو واضح طور پر عوام کے سامنے پیش کیا جائے، سعودی عرب کی قیادت میں 34 ممالک کے عسکری اتحاد کے محرکات کیا ہیں، یہ اتحاد فرقہ وارانہ تو نہیں ہے؟ ایسا لگ رہا ہے کہ یہ اتحاد خانہ کعبہ بچانے کے لئے نہیں بادشاہت کو بچانے کے لئے ہے، واضح کیا جائے تاکہ عوام انتشار کا شکار نہ ہو، آج ایک مرتبہ پھر مکمل طور پر ملکی اور بین الاقوامی سطح پر وحدت کی ضرورت ہے، اگر ہوش کے ناخن نہ لئے گئے تو پوری دنیا اس فرقہ وارانہ عفریت کا شکار ہو جائے گی جہاں امت مسلمہ کو سر اُٹھانا مشکل ہو جائے گا، اب وقت آگیا ہے کہ آمریتوں اور بادشاہتوں کو نہ بچائیں بلکہ دین بچایا جائے، سن 60 ہجری میں رسولؐ اکرم کے نواسے نے جو اسلام کا پرچم اٹھایا تھا اُس نے یہ بات واضح کی اسلام کا پرچم بادشاہت نہیں دین بچاتا ہے، آج شدید خطرہ ہے کہ تمام مسلم ممالک اندرونی خلفشار اور خانہ جنگی کا شکار ہو جائیں گے، اگر آج اس آگ پر فوری طور پر قابو پاکر بجھایا نہ جائے گا۔

علامہ عباس کمیلی نے مزید کہا کہ اس سال حج کے موقع پر شہادتوں پر شہیدوں میں بیش تر افراد اہل سنت حضرات کی شہادت ہوئی، سعودی عرب نے ریاستی دہشتگردی کرتے ہوئے حج کے دوران مکہ اور منیٰ میں اس سال کثرت سے مسلمانوں کا قتل عام کیا ہے، ان دونوں سانحات کی بین الاقوامی طور پر تحقیقات کرا کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور سعودی عرب کو دہشتگرد ملک قرار دیا جائے، سعودی عرب کی حکومت ساری دنیا کے مسلمانوں پر حج کے دوران تمام حاجیوں پر اپنے عقائد اور نظریات پر مسلط کرتی ہے حتیٰ کہ حضور اکرم (ص) کے روضے پر سلام پیش کرنے سے بھی روکتی ہے نیز صحابہ اکرام اور اہل بیت کے مزارات کی زیارت کرنے سے اور مسلمانوں کو اپنے ممالک سے قرآن مجید اور دعاؤں کے کتابوں کو بھی ساتھ لے جانے اور پڑھنے سے بھی روکتی ہے، صحابہ کرام اور اہل بیت رسول کی قبروں کو منہدم کر چکی ہے اور آثار قدیمہ کو بشمول تاریخی مساجد جو کہ صحابہ اکرام کے نام سے منصوب تھیں مٹا چکی ہے۔ ملت تشیع مُلک کی داخلی و خارجی سرحدوں پرنظریں لگائیں رکھے ہوئے ہیں جب ضرورت پڑی ہم لہو دے کر مملکت کی داخلی و خارجی سرحدوں کی حفاظت کریں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button