Uncategorized

وفاقی دارالحکومت داعش کا ہیڈ کوارٹر بن چکا ہے، حکمران حقیقت سے آنکھیں چرا رہے ہیں، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت مختلف خارجی و داخلی حساس معاملات میں الجھا ہوا ہے، ایک طرف سعودی حکومت مختلف ذرائع سے پاکستانی ریاستی اداروں پر انسداد دہشت گردی کیلئے تشکیل کردہ نام نہاد فوجی اتحاد میں شمولیت کیلئے بلاجواز دباؤ ڈال رہی ہے، دوسری جانب داعش جیسی عالمی مصیبت ہمارے دروازے پر دستک دے رہی ہے، پاک چین اقتصادی راہداری اور اس سے مربوط گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت بھی ریاستی اداروں کے لئے چیلنج بنی ہوئی ہے، نیشنل ایکشن پلان بھی اپنے اصل اہدافات کے مطابق نتائج حاصل کرنے میں ناکام نظر آتا ہے، سکیورٹی اداروں میں موجود کالی بھیڑیں قاتل و مقتول کے فرق کو مٹا کر دہشت گرد اور امن پسند کو ایک ہی لاٹھی سے ہانک رہی ہیں، پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے سعودی پریشر کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی مسلح افواج کسی بھی صورت دہشت گردی کے خلاف بنائے گئے نام نہاد 34 ملکی فوجی اتحاد میں شامل کرنے سے انکار قومی سلامتی اور استحکام کی راہ میں انتہائی مفید اور اس فیصلے کو دانشمندانہ اقدام قرار دیتے ہیں، پاکستان ایک آزاد، خودمختار اور جمہوری اسلامی ریاست ہے، کسی ملک کی کالونی نہیں کے جس کا جب جی چاہئے کچھ بھی اٹھا کرلے جائے۔ حیدر آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ پاک فوج کوئی کرائے کی فوج نہیں جو جب چاہے اور چند ریالوں، ڈالروں یا دیگر مراعات کے عوض کسی بھی ملک پر لشکر کشی کرے۔ اس موقع پر مرکزی سیکرٹری تربیت علامہ احمد اقبال رضوی، مرکزی سیکرٹری تبلیغات علامہ آغا اعجاز بہشتی، مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی برادر یعقوب حسینی اور صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مختار امامی بھی موجود تھے۔

انوں نے کہا کہ ہمارا سوال ہے ان ممالک سے جو داعش، القائدہ اور دیگر عالمی دہشت گرد گروہوں سے مقابلے کیلئے فوجی اتحاد تشکیل دے رہے ہیں کہ اس اتحاد میں داعش سے حقیقی معنیٰ میں برسر پیکار ممالک ایران، عراق ،افغانستان اور شام کیوں شامل نہیں؟ کہیں اس اتحاد کی تشکیل کا ہدف کسی اسلامی مملکت پر لشکر کشی تو نہیں؟ پاکستان اللہ کے فضل و کرم سے واحد ایٹمی اسلامی مملکت ہے جس پر لازم ہے کہ وہ دو اسلامی ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی سفارتی اور سیاسی کشیدگی کے خاتمے کیلئے اپنا بزرگانہ کردار ادا کرے، وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کی جانب سے مصالحانہ کردار ادا کرنے کی خاطر سعودیہ اور ایران کے دوروں کو خوش آئند قرار دیتے ہیں لیکن پاکستانی حکومت کو اپنا یہ کردار بہت پہلے اداکرنا چاہئے تھا، ایران اور سعودیہ عرب کے درمیان اختلافات کو شیعہ سنی رنگ دیکر عالمی سطح پر فرقہ واریت کو پروان چڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے، جو کے قابل مذمت ہے۔

علامہ راجہ ناصر عباس کا کہنا تھاکہ دفاع حرمین شریفین کے نام پر پاکستان میں ریلیاں اور سیمینار منعقد کرنے والی نام نہاد مذہبی اور کالعدم جماعتیں ثابت کریں کہ کیا حقیقتاً مقامات مقدسہ مکہ و مدینہ کو کسی اسلامی یا غیر اسلامی ریاست کی فوج کشی سے خطرات لاحق ہیں؟ اگر ہیں تو ثابت کریں ورنہ اپنا اصل مقاصد بیان کریں، سعودی حکمران سادہ لوح امت مسلمہ کو حرمین شریفین کے تحفظ کی آڑ میں اپنے غیر اسلامی اقتدار کی بقاء کی خاطر اکسا رہے ہیں، حرمین شریفین تمام مذاہب، مسالک اور عقائد کے ماننے والوں کیلئے مقام حرمت ہے، نہ کوئی مسلمان ان مقامات مقدسہ پر حملہ کرنے کا سوچ سکتا ہے اور نہ ہی کسی مسلمان کی غیرت حملے کو گوارہ کرے گی، سعودی عرب میں شیخ باقر النمر کا سر قلم کرنا کوئی عام واقعہ نہیں، وہ ایک حریت پسند، داعی اتحاد بین المسلمین اور محب وطن رہنما تھے، شیخ باقر النمر کی غیر منصفانہ سزائے موت پر عالمی سطح پر ردعمل فطری ہے، سعودی حکومت کے غیر انسانی، غیر اسلامی اور غیر جمہوری طرز عمل پر تنقید کا مطلب کسی کی گردن اڑا دینا نہیں، اگر ریاستی ناانصافیوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنا جرم ہے تو پاکستان سمیت ہر ملک کو اپنے اندر تمام اپوزیشن جماعتوں کے قائدین اور کارکنان کو قتل کردینا چاہیئے، کیا یہی ہے آزادی اظہار، کیا یہی ہے انسانی حقوق؟

ان کا کہنا تھا کہ بے گناہوں کے سروں سے فٹبال کھیلنے والے، بجلی کے کرنٹ دینے والے، خواتین کی عصمت دری کرنے والے جہاد النکاح کے نام پر اسلامی روایات اور شعائر کا مذاق اڑانے والے داعش جیسی عالمی دہشت گرد تنظیم شام، عراق، لبنان میں شکست کھانے کے کے بعد اب افغانستان اور پاکستان کا رخ کررہی ہے، اے آر وائی نیوز پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والی داعش درحقیقت اسلام آباد کے قلب میں موجود ہے، جس کے وجود سے ہمارے سول اور عسکری ادارے اب تک انکاری ہیں، وفاقی دارالحکومت میں لال مسجد کی صورت میں ایک ایسا قلعہ موجود ہے جو داعشی لشکر کی محفوظ پناہ گاہ ہے، وزیر داخلہ چوہدری نثار کا ایوان میں داعش کی موجودگی سے انکار اور داعشی سہولت کار ملا عبدالعزیز کی گرفتاری سے گریز کے بیانات پاکستان کے آئین، حلف اور عوام کے ساتھ مذاق کے سوا کچھ نہیں، پاک فوج کو بیس کروڑ عوام کی جان و مال کے تحفظ کی خاطر مذید اہم اقدامات کرنے ہوں گے۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ایک محب وطن، داعی وحدت بین المسلمین جماعت ہے، نہ فق
ط اہل تشیع بلکہ اہل سنت اور عیسائی، ہندو اور سکھ برادری کے حقوق کیلئے بھی آواز بلند کرنے والی جماعت ہے، مخدوم امین فہیم کے انتقال کے بعد خالی ہونے والی نشست حلقہ NA-218 پر ضمنی الیکشن آج ہونے جارہے ہیں، مجلس وحدت مسلمین نے بھی اس نشست پر سید فرمان علی شاہ کاظمی کو امیدوار نامزد کیا ہے، جو کہ انتہائی نیک اور باکردار اور عوامی درد رکھنے والے شخص ہیں، عوام سے اپیل ہے کہ وہ خیمے کے نشان پر مہر لگا کر سید فرمان شاہ کو کامیاب بنائیں تاکہ وہ آپ کے حقوق کی جنگ ایوان میں لڑسکیں، فرمان شاہ کے مقابل پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک ایسے امیدوار مخدوم سعید الزمان میدان میں ہیں جو کہ تکفیری دہشت گردوں کے آلہ کار ہیں، جس کے نزدیک قائد اعظم محمد علی جناح اور تمام اہل تشیع غیر مسلم اور کافر ہیں، جو ولادت باسعادت نبی کریم ﷺپر جشن منانے کو بدعت قرار دیتا ہے، جس نے اہل تشیع کے خلاف آٹھ سے زائد کتب لکھی ہیں، حیرت ہے کہ مذہبی ہم آہنگی اور عوامی حقوق کی ترجمان پاکستان پیپلز پارٹی کو پورے پاکستان ایک یہی تکفیری سوچ کا حامل فرد امیدوار نامزد کرنے کو ملا تھا، ہم جانتے ہیں کہ یہ حلقہ مخدوموں کا گڑھ تصور کیا جاتھا ہے، لیکن نتائج کی پروا کیئے بغیر ہم نفرت کے مقابل محبت کو فروغ دینے اور ظلم و ناانصافی کے مقابل امن و عدل کو پروان چڑھانے کی غرض سے انتخابی میدان میں اترے ہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان سندھ حکومت اور پاک فوج سے کہ NA-218 کے ضمنی الیکشن کو شفاف اور پر امن بنانے کے لئے اپنا قومی کردار ادا کریں گے، کس بھی قسم کی شرانگیزی، انتخابی دھاندلی سے بچنے کیلئے حلقہ کے تمام پولنگ اسٹیشنز پر پاک فوج اور سندھ رینجرز کے دستے تعینات کئے جائیں تاکہ ووٹر بھی عدم تحفظ کا شکار نہ ہو اور پولنگ کا عمل بھی بغیر کسی رکارٹ جاری رہ سکے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے کراچی میں رینجرز کے فوجی آپریشن کی روز اول سے بھرپور حمایت کا اعلان کیا تھا، اس آپریشن کے نتیجے میں ہزاروں دہشت گرد اور ٹارگٹ کلرز گررفتار بھی ہوئے، اس آپریشن کے نتیجے میں کراچی شہر کا امن کسی حد تک بحال بھی ہوا، جرائم میں کمی واقع ہوئی، بھتہ خواری قابو میں آئی، آپریشن کے نتائج اور ثمرات پر تحفظات کے باوجود اور کسی ایک دہشت گرد کو سزانہ دیئے جانے کے باوجود ہم اب تک اس آپریشن کو مکمل سپورٹ کررہے ہیں ، گذشتہ ایک ہفتہ سے کراچی شہر کے مختلف علاقوں، انچولی، رضویہ، شاہ فیصل کالونی، محمودآباد، ملیر، لانڈھی اور کورنگی سے بے گناہ اہل تشیع جوانوں کی بلاجواز گرفتاریاں جاری ہیں، سندھ پولیس میں کالی بھیٹریں رشوت وصولی کی خاطر اہل تشیع کے چادر اور چار دیواری کی پامالی پر اتر آئے ہیں، چھاپوں کے وقت خواتین کے ساتھ بدتمیزی کے واقعات بھی مشاہدہ کئے گئے ہیں، جو کسی صورت قابل برداشت نہیں، جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں، سندھ حکومت، وزیر اعلیٰ سندھ، آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز اہل تشیع جوانوں کی بلاجواز گرفتاریوں اور رہائی کے بدلے اہل خانہ کی توہین اور بھاری رقوم کی طلبی کا فوری نوٹس لیں، سکیورٹی اداروں میں موجود کالی بھیڑیں قاتل و مقتول کے فرق کو مٹا کر دہشت گرد اور امن پسند کو ایک ہی لاٹھی سے ہانک رہی ہیں یہ طرز عمل انتہائی قابل مذمت ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button