پاکستانی شیعہ خبریں

تکفیری دہشتگردوں نے دین یرغمال بنایا ہوا ہے، جو اپنی مرضی کا نظام چاہتے ہیں، سراج الحق

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ چارسدہ یونیورسٹی میں سکیورٹی انتظامات پرسوالیہ نشان تھے، کسی کو مورد الزام ٹھہرانے کی بجائے وفاقی صوبائی حکومتیں اور ادارے مل کر تحقیقات کریں۔تکفیری دہشتگرد گروہوں نے اسلام کو یرغمال بنا رکھا ہے،جو اپنے مطلب کی شرعیت کا نفاز چاہتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ جماعت اسلامی کے امیر کا کہنا تھا کہ باچا خان یونیورسٹی میں سانحہ کے وقت سکیورٹی کے انتظامات سوالیہ نشان تھے، تاہم ہمیں کسی ایک کو مورد الزام نہیں ٹھہرانا چاہئیے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت اور ادارے مل کر تحقیقات کریں، کہ دراڑیں کہاں تھیں، جس کی وجہ سے اتنا بڑا سانحہ رونما ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجود تکفیری دہشتگردوں نے اسلام کو یرغمال بنالیا ہے اور یہ تکفیری دہشتگرد پاکستان میں اسلامی نظام نھیں بلکہ اآلِ یہود کے ایجنٹ عالمی تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کے نام نہاد یہودی خلیفہ ابوبکر البغدادی کی یہودی شریعت کا نفاز چاہتے ہیں۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ کہا کہ ہمارے نبی (ص) کی حدیث ہے کہ مسلمان وہ ہے، جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔لیکن جو گروہ خود کو مسلمان کہہ کر دوسرے مسلمان کا گلا کاٹ رہے ہیں یا عوامی مقامات ، تعلیمی اداروں،مسجد امام بارگاہوں میں دہشتگردی کررہے ہیں ایسے دہشتگرد گروہوں کا اسلام سے دور تک کوئی رشتہ نھیں ہے بلکہ یہ تکفیری دہشتگردآلِ یہود کے پیروکار ، خوارج اور جہنم کے کتے ہیں،انھوں نے کہا کہ ہمارا بشمول تمام سیاسی جماعتوں کا روز اول سے ہی یہ مطالبہ رہا ہے کہ آپریشن ضرب کو پورے ملک میں پھیلا کر تکفیری مدارس اور انکے پیدا کردہ تکفیری دہشتگردوںاور انکے سہولت کاروں کا قلع قمع کیا جائے۔ ہم مدارس کے خلاف کسی قسم کی سازش برداشت نھیں کریں گے لیکن ہم ان تکفیری مدارس کا بھی خاتمہ چاہتے ہیں کہ جن مدارس کو اسلام کے نام پربنایا گیا تھا مگر ان مدارس میں اسلام کے نام پر سازشیں ہورہی ہیں،مسلمانوں کا قتل عام کرنے والے تکفیری دہشتگرد پیدا کئے جارہے ہیں

امیر جماعت اسلامی کا مذید کہنا تھا کہ ہونا تو یہ چاہئے تھا ک آرمی پبلک اسکول کے دلخراش سانحے کے بعد پورے ملک میں تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کے حوالے سے اقدامات کئے جاتے مگر ہماری وفاقی اور صوبائی حکومتیں خوابِ غفلت میں مدہوش ہیں بلکہ حکومتی نشے میں چور ہیں،وطنِ عزیز میں تفرقے،لسانیت کی بنیاد پر انسانیت کا قتلِ عام ہو رہا ہے اور ہمارے حکمران عیش و عشرت میں مصروف ہیں، پاکستان کے قلب اسلام آباد سمیت پورے ملک میں تکفیری دہشتگرد سرعام گھوم رہے ہیں اور انکے سہولت کار سرعام تکفیری دہشتگردوں کی خلافت کے نفاز اور انکی حمایت کا اعلان کررہے ہیں اور ہمارے نادان وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان صاحب ان تکفیری دہشتگردوں اور اسلام آباد سمیت ملک بھر مٰیں موجود ان تکفیری دہشتگردوں کے سہولت کاروں کے خلاف کاروائی کرنے کا بجائے ان تکفیری دہشتگردوں اور انکے سہولت کاروں کے خلاف عوام سے ثبوت مانگ رہے ہیں،ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ وفاقی وزیر داخلہ صاحب اپنے ماتحت قانون نافز کرنیوالے اداروں کو حکم جاری کرتے کہ وہ تکفیری دہشتگردوں کے سہولت کاروں کے خلاف ثبوت اکھٹا کرکے ان اسلام اور ملک دشمن عناصر کے خلاف بھرپور کاروائی کریں مگر یہاں تو معاملہ ہی کچھ اور ہے،اب تو تکفیری دہشتگردوں اور انکے سہولت کاروں کے خلاف کاروائی کرنا تو دور وفاقی وزیر داخلہ ملک میں ہونیوالی تکفیری دہشتگردی کی مذمت تک نھیں کرتے

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button