طالب علم کو انتہائی بے دردی سے ذبح کرنا داعش کی کارروائی ہے، علامہ عارف واحدی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے فتح جنگ کے نواحی علاقے بھال سیداں کے طالب علم سید مزمل حسین کو اُسی کی کلاس کے تین (تکفیری ذہنیت کے حامل) طالبعلموں کی جانب سے ذبح کرکے لاش ویران جگہ میں دفنانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس علاقے میں یہ ظلم ناقابل برداشت ہے۔ آپریشن ضرب عضب کی طرح فتح جنگ میں بھی تکفیری دہشتگردوں کے خلاف آپریشن شروع کیا جائے اور اس کیس کا ٹرائل فوجی عدالت میں کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ وارنہ تعصب کی بنیاد پر معصوم طالب علم کو ظلم اور بے دردی سے قتل کئے جانے کے باوجود پولیس کی جانب سے ایف آئی آر میں دہشتگردی کی دفعہ 7ATA کا نہ لگانا افسوس ناک عمل ہے۔ جس کے باعث لواحقین احتجاج پر مجبور ہوئے اور انہوں نے کہا اس ملک میں اپنا جائز حق کے حصول کیلئے احتجاج کا راستہ اپنانا پڑتا ہے۔ علامہ عارف حسین واحدی نے کہا ہے کہ مزمل حسین شاہ کو انتہائی بے دردی سے ذبح کرنا تکفیری دہشتگرد گروپ داعش کی کارروائی معلوم ہوتی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے قانون کو کبھی ہاتھ میں نہیں لیا مگر ایف آئی آر میں دہشت گردی کا دفعہ 7ATA شامل کئے جانے تک میت سڑک پر رکھ کر پُرامن احتجاج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کربلا میں بھی شہداء کی لاشیں پڑی رہیں، حسینی ؑ مشن کی تکمیل کیلئے ہم پُرامن احتجاج جاری رکھیں گے۔ اگر مطالبہ پورا نہ کیا گیا تو پھر اہل سنت کے علمائے کرام بھی ہمارے ساتھ ہوں گے اور احتجاج کا دائرہ پورے ملک تک بڑھ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ قتل کا مقدمہ دہشت گردی کی فوجی عدالتوں میں چلایا جائے۔
علامہ عارف واحدی نے مطالبہ کیا کہ آپریشن ضرب عضب کی طرح فتح جنگ میں بھی تکفیری دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا جائے۔ا سکولوں میں جانے والے ہمارے بچے اور بچیاں غیر محفوظ ہیں، اگر آج عالمی تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کے اس تکفیری مائنڈ سیٹ کو نہ روکا گیا تو یہ سلسلہ پورے ملک تک پھیل جائیگا اور اس کی تمام تر ذمہ داری موجودہ حکومت پر عائد ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ قاتل دہشتگرد طالب علموں کے سرپرستوں کو گرفتار کیا جائے اور اس مدرسے کو بھی سیل کیا جائے، جہاں پر قاتل حافظ احمد شعیب، حافظ محمد علی اور کاشف جیسے طالب علم شدت پسندی کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ احتجاج کے دوران جنڈ فتح پور روڈ بلاک ہوگیا اور ٹریفک کی لمبی لمبی لائنیں لگ گئیں۔ ایف آئی آر میں دہشتگردی کی دفعہ لگنے کے بعدفتح پور تھانہ کے ایس ایچ او نے ایف آئی آر کی کاپی علامہ عارف حسین واحدی کو دی، جس کے بعد شہید طالب علم سید مزمل حسین کی نماز جنازہ اٹک جنڈ روڈ پر ہی ادا کی گئی، اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی محمد شاویز خان سمیت ہزاروں افراد موجود تھے۔ مقامی ایم پی اے نے بھی یقین دہانی کرائی کہ اس کیس کو فوجی عدالت میں بجھوانے کیلئے تمام وسائل بروکار لاتے ہوئے قاتلوں کو عبرت ناک سزا دلوائی جائیگی۔ دہشت گردی کے واقعہ کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کرکے ماسٹر مائنڈ پر بھی ہاتھ ڈالا جائے۔ بعد ازاں معصوم طالب علم شہید سید مزمل حسین کو انکے آبائی قبرستان بھال سیداں میں سپرد خاک کر دیا گیا