بربریت کی انتہا، جواں سال سید مزمل شاہ تکفیریت کی بھینٹ چڑھ گیا
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)دہشت گردی کی لرزہ خیز واردات، مذہبی منافرت کی بنا پر فتح جنگ ہائی سکول نمبر 2 میںدسویں جماعت کے طالب علم کو اپنے ہی 3 تکفیری ذہنیت کے حامل کلاس فیلوزنے مل کر ذبح کر دیا، 3 روز بعد لاش ویران جگہ سے برآمد، پولیس نے دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرکے 2 قاتلوں کو گرفتار کر لیا، تیسرے کی تلاش جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابقہ فوجی سید مستان شاہ سکنہ بھال سیداں کا جواں سال بیٹا سید مزمل حسین شاہ بوائز ہائی ا سکول فتح جنگ میںدسویں جماعت کا طالب علم تھا، 20 جنوری 2016 کو گھر سے سکول گیا اور واپس نہ آیا تو والدین کو تشویش ہوئی، ڈھونڈنا شروع کر دیا، پولیس کو اطلاع کی، ڈی ایس پی راجہ طاہر بشیر اور ایس ایچ او چودھری اختر علی کی نگرانی میں تفتیشی آفیسر ایس آئی انجم سہیل اور اے ایس آئی حافظ شبیر احمد نےا سکول سے تفتیش شروع کی تو مقتول سمیت کلاس کے 4 طالب علم اسکول سے غیر حاضر تھے، پولیس نے دور افتادہ گاؤں سے دسویں جماعت کے طالب علم حافظ احمد شعیب کو گرفتار کرکے تفتیش کی تو معلوم ہوا کہ حافظ محمد علی اور کاشف کے ساتھ مل کر مزمل حسین شاہ کو قتل کرکے لاش ویران جگہ میں دبا دی۔ ملزم کی نشاندہی پر پولیس نے بوائز ڈگری کالج کے قریب کھیتوں میں مٹی تلے دبی لاش برآمد کر لی، مقتول مزمل حسین شاہ کا گلہ تیز دھار آلے سے کٹا ہوا تھا، مقتول سکول یونیفارم اور بیگ سمیت خون میں لت پت پڑا تھا، پولیس نے دوسرے ملزم کاشف کو بھی گرفتار کر لیا۔
مقتول کے والدین نے بتایا کہ مزمل حسین شاہ صوم صلاۃ کا پابند اور فرمانبردار لڑکا تھا، اس نے 2 ماہ قبل گھر میںاپنے 3 تکفیری کلاس فیلوز کے بارے میں بتایا کہ وہ اس کے گلے میں ’’یاعلی مدد‘‘ والے لاکٹ اور ماتم داری پر سخت تنقید کرتے ہیں، مذہبی بحث مباحثہ کی وجہ سے انکا جھگڑا بھی ہوا، بعد میں صلح صفائی ہوگئی مگر ملزمان کے دل سے بغض نہ گیا۔ مقتول کے والد نے کہا کہ 23 سال پاک فوج میں ملازمت کی، میرے 2 بیٹے اور 3 بیٹیاں ہیں، انتہائی مشکل سے گذر اوقات کر رہے تھے کہ ظالموں نے میری کمر توڑ دی، میرے بڑھاپے کا سہارا مجھ سے چھین لیا 3 روز سے ہمارے گھر میں چولہا نہیں جلا، مزمل حسین شاہ گھر میں سب سے لاڈلا تھا، ظالموں کی بے رحمانہ کارروائی نے میری کمر کا زور توڑ دیا۔ دروزاے پر نظریں جمائے بیٹھی مقتول کی والدہ اور اسکی بہنوں پر غشی طاری ہے، میری آرمی چیف، وزیراعظم، وزیر اعلٰی پنجاب اور وزیر داخلہ سے درخواست ہے کہ مجھے انصاف دلایا جائے، فتح جنگ میں بھی ضرب عضب کی طرح آپریشن کیا جائے