القاعدہ، داعش میں تبدیل ہو رہی ہے، جو ہمارے لئے بہت بڑا خطرہ ہے، میاں افتخار حسین
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین نے باچا خان یونیورسٹی پرتکفیری دہشتگرد حملے کو وفاقی اور صوبائی حکومت کی ناکامی قرار دیتے ہوئے فوری طو رپر وزیر اعظم نوازشریف سے آل پارٹی کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ نوشہرہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میاں افتخار حسین نے کہا کہ عالمی تکفیری دہشتگرد گروہ القاعدہ اب وحشی تکفیری درندوںکے گروہ داعش میں تبدیل ہورہی ہے کیونکہ داعش کی جو تیاریاں اور جو تنظیم سازی ہے وہ کھل کر سامنے آگئی ہے، اگر ہم نے آج مذاکرات کے ذریعے امن کو قائم نہ کیا تو ایک بہت بڑا خطر ہ ہمارے سر پر منڈلا رہا ہے۔ حکمران اور ہمارے فیصلہ کرنے والے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں، دہشت گردی کی نئی لہر اورتکفیری دہشت گردوں کو دوبارہ منظم ہونے سے بچانے کیلئے سب کو سر جوڑنا ہوگا
میاں افتخار حسین نے کہا کہسانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد باچا خان یونیورسٹی پر حملہ، نیشنل ایکشن پلان اور تمام اداروں کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف کو چاہئیے کہ ازسرنو باچا خان یونیورسٹی کے سانحہ پر ایک اے پی سی بلائیں اور متفقہ طور پر ایک ایسا ایجنڈا تیار کیا جائے کہ اس میں کوئی بھی خامی باقی نہ رہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایک منظم طریقے سے کام ہوسکے،ملک میں دہشتگردی کے واقعات ہورہے ہیں اور ملک کا وزیر داخلہ خواب خرگوش کے مزے لے رہا ہے،تعلیمی اداروں میں دہشتگردی ہورہی وزیر اعظم اپنے بزنس ٹرپ پر گئے ہوئے ہیں اور وزیر داخلہ پرائیوٹ فنکشن اٹینڈ کرنے می مصرروف ہیں اور تاثر یہ دیا جارہا ہے کہ طبیعت ٹھیک نھیں ہے،اسلام آباد میں وزیر اعظم پاکستان اور وزیر داخلہ سمیت دفاعی اداروں کی ناک کے نیچے عالمی تکفیری دہشتگرد گروہ داعش پروان چڑھ رہا ہے اور ہماری قیادت داعش کے سہولت کاروں کے خلاف عوام سے ثبوت مانگ رہی ہے،ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ دفاعی ادارے تکفیری دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف جامع ثبوت جمع کرکے انکے خلاف بھرپور کاروائی کرتے اور جب عوام نے پارلیمنٹ میںعالمی دہشتگرد گروہ داعش کے سہولت کار کے خلاف ثبوت پیش کردیئے اس کے باوجود پاکستان کے دفاعی ادارے بشمول وزیر داخلہ کے کوئی کاروائی کے لئے تیار نھیں ہے، اب لگتا یہ ہے کہ وزیر داخلہ کی طبیعت خراب ہونے کی ایک بڑی وجہ داعشی سہولت کاروں کے خلاف وہ واضع ثبوت ہیں کہ جو عوامی نمائندوں کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے ہیں