بحرین، درجنوں قیدیوں کی سزا میں اضافہ
مارچ دو ہزار چودہ میں جو جیل میں غیر انسانی سلوک کے خلاف قیدیوں کی بغاوت کی سماعت کرنے والی عدالت نے ستّاون قیدیوں کو پندرہ سال قید اور مجموعی طور پر ساڑھے تیرہ لاکھ ڈالر جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ جو جیل، بحرین کی سب سے بڑی جیل شمار ہوتی ہے اور اس میں زیادہ تر ان قیدیوں کو رکھا جاتا ہے جو ملک میں جاری آمریت مخالف مظاہروں کے دوران گرفتار کئے گئے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جو جیل کے واقعے کے بعد قیدیوں کے خلاف طاقت کے بے تحاشہ استعمال اور غیر انسانی سلوک کے بارے میں غیر جانبدارانہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔ واضح رہے کہ بحرین میں فروری دو ہزار گیارہ سے عوامی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ بحرین کے عوام، ملک میں خاندانی بادشاہت کے خاتمے اور مکمل بااختیار جمہوری حکومت کے قیام کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ بحرین کی حکومت، سعودی عرب کے فوجیوں کے ساتھ مل کر عوامی تحریک کو کچلنے کی کوشش کر رہی ہے جس کے دوران اب تک درجنوں افراد شہید ہو چکے ہیں جبکہ کئی ہزار لوگوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں بند کر دیا