Uncategorized

کراچی آپریشن کی تکمیل کا عزم ، دہشتگردوں کے لئے ڈھکا چھپا پیغام

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ کراچی کو دہشت گردی سے پاک اور محفوظ بنانے کے لئے آخری حد تک جائیں گے، انہوں نے حکم دیا ہے کہ کراچی میںتکفیری و سیاسی دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو تباہ کرتے ہوئے شہر سے باہر اُن کے ٹھکانوں اور رابطوں کو ختم کیا جائے، انہوں نے کراچی میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کی کارکردگی کی تعریف کی اور رینجرز اور دوسرے سیکیورٹی اداروں کے کام کو بھی سراہا۔ کور ہیڈ کوارٹر کراچی میں پانچ گھنٹے تک جاری رہنے والے طویل اجلاس میں امن و امان کی صورتِ حال اور کراچی آپریشن کا جائزہ لیا گیا۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ کراچی میں بے خوف معمول کی زندگی کی بحالی کو یقینی بنایا جائے گا، شمالی وزیرستان میں دہشت گردی کے انفراسٹرکچر کی تباہی سے کراچی میں امن آیا،اجلاس میں کراچی آپریشن کی اب تک کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا اور امن و امان سے متعلق آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی غور ہوا۔

ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے کراچی آپریشن پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اس آپریشن کو شروع ہوئے دو سال سے زیادہ عرصہ ہوچکا ہے، اس لیے اسے جلد از جلد مکمل کرنا ناگزیر ہوتا جا رہا ہے۔ اب تک ہوتا یہ رہا ہے کہ کچھ سیاسی مصلحتیں اس آپریشن کے آڑے آ جاتی رہیں، جس کی وجہ سے بار بار آپریشن کی رفتار سست پڑ جاتی رہی، جسے پھر تیز کرنے کی ضرورت پڑتی رہی۔ کوشش کی جانی چاہیے کہ اس بار کراچی آپریشن میں جو تیزی لائی جائے، وہ دھیمی نہ پڑنے پائے اور اگلے چند ماہ میں اس آپریشن کو مکمل کر لیا جائے۔ یہ آپریشن کراچی میں امن کے قیام کے لیے تو ضروری ہے ہی، یہ رینجرز اور حکومت کے وقار اور ساکھ کا معاملہ بھی ہے، کیونکہ ماضی میں دعوے کیے جاتے رہے کہ کراچی کے باسیوں کو ان کا شہر پُرامن بنا کر دیا جائے گا؛ چنانچہ کسی سیاسی مصلحت یا دوسری رکاوٹوںکی وجہ سے حکمران اگر اپنے اس دعوے کو پورا نہیں کر سکتے تو ظاہر ہے کہ حکومت اور آپریشن کرنے والے اداروں کا وقار مجروح ہو گا۔ سوال یہ ہے کہ اگر اتنے بڑے آپریشن کے بعد بھی وہاں امن قائم نہیں ہوتا تو پھر کیا ہو گا؟ اس لیے اس امر میں کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچایا جانا از حد ضروری ہو چکا ہے۔ ضروری ہے کہ ٹارگٹ کلرز، اغوا کاروں، بھتہ خوروں، قبضہ مافیا،تکفیری دہشت گردوں اور ان کی سرپرستی کرنے والوں‘ انہیں فنڈز اور دوسری سہولیات فراہم کرنے والوں سے بھی آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے تاکہ کراچی کی روشنیاں بحال ہو جائیں‘ شہر قائد کے باسی پوری آزادی اور احساس تحفظ کے ساتھ روزمرہ کی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں اور یہ شہر ویسے ہی ملکی ترقی میں کردار ادا کرنا شروع کر دے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button